(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم: كان يغير عند صلاة الصبح، وكان يتسمع فإذا سمع اذانا امسك وإلا اغار. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُغِيرُ عِنْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَكَانَ يَتَسَمَّعُ فَإِذَا سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور غور سے (اذان) سننے کی کوشش کرتے تھے جب اذان سن لیتے تو رک جاتے، ورنہ حملہ کر دیتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جب اذان کی آواز آتی تو معلوم ہو جاتا کہ یہ لوگ مسلمان ہیں، اور اگر اذان کی آواز نہیں آتی تو ان کا کافر ہو جانا یقینی ہو جاتا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر حملہ کر دیتے، اور چونکہ ان تک اسلام کی دعوت پہنچ چکی تھی اس لئے بغیر دعوت دیئے حملہ کر دیتے تھے۔
Anas said “The Prophet ﷺ used to attack at the time of the dawn prayer and hear. If he heard a call to prayer, he would refrain from them, otherwise would attack (them).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2628
يغير إذا طلع الفجر كان يستمع الأذان فإن سمع أذانا أمسك وإلا أغار سمع رجلا يقول الله أكبر الله أكبر فقال رسول الله على الفطرة ثم قال أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله فقال رسول الله خرجت من النار فن
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2634
´لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور غور سے (اذان) سننے کی کوشش کرتے تھے جب اذان سن لیتے تو رک جاتے، ورنہ حملہ کر دیتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2634]
فوائد ومسائل: اذان کا سنائی دینا اس بات کی علامت ہے۔ کہ وہاں کے باشندے مسلمان ہیں۔ اس لئے ان پر حملہ نہیں کیا جاتا تھا۔ اذان کی آواز کا نہ آنا اس بات کی علامت ہے کہ وہاں کے باشندے مسلمان نہیں ہیں۔ لہذا ان پرحملہ کر دیا جاتا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2634