الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl (Washing of the Whole Body)
9. بَابُ هَلْ يُدْخِلُ الْجُنُبُ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ قَذَرٌ غَيْرُ الْجَنَابَةِ:
9. باب: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟ جب کہ جنابت کے سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو۔
(9) Chapter. Can a Junub (a person who has yet to take a bath after the sexual act or wet dream) put his hands in a pot (containing water) before washing them if they are not polluted with a dirty thing except Janaba?
حدیث نمبر: 264
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:" كان النبي صلى الله عليه وسلم والمراة من نسائه يغتسلان من إناء واحد"، زاد مسلم، ووهب بن جرير، عن شعبة من الجنابة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ مِنْ نِسَائِهِ يَغْتَسِلَانِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ"، زَادَ مُسْلِمٌ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ مِنَ الْجَنَابَةِ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی کوئی زوجہ مطہرہ ایک برتن میں غسل کرتے تھے۔ اس حدیث میں مسلم بن ابراہیم اور وہب بن جریر کی روایت میں شعبہ سے «من الجنابة‏» کا لفظ (زیادہ) ہے۔ (یعنی یہ جنابت کا غسل ہوتا تھا)۔


Hum se Abul Waleed ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Sho’bah ne Abdullah bin Abdullah bin Jabr se unhon ne kaha ke main ne Anas bin Malik se suna ke Nabi-e-Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam aur Aap ki koi zauja-e-mutahharah ek bartan mein ghusl karte the. Is Hadees mein Muslim bin Ibrahim aur Wahb bin Jareer ki riwayat mein Sho’bah se «مِنَ الْجَنَابَة» ka lafz (ziyada) hai. (Yani yeh janabat ka ghusl hota tha).

Narrated Anas bin Malik: The Prophet and one of his wives used to take a bath from a single pot of water. (Shu`ba added to Anas' Statement "After the Janaba").
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 264


   صحيح البخاري264أنس بن مالكيغتسلان من إناء واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 264  
´کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟ `
«. . . قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ مِنْ نِسَائِهِ يَغْتَسِلَانِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ "، زَادَ مُسْلِمٌ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ مِنَ الْجَنَابَةِ . . . .»
. . . میں نے انس بن مالک سے سنا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی کوئی زوجہ مطہرہ ایک برتن میں غسل کرتے تھے۔ اس حدیث میں مسلم بن ابراہیم اور وہب بن جریر کی روایت میں شعبہ سے «من الجنابة‏» کا لفظ (زیادہ) ہے۔ (یعنی یہ جنابت کا غسل ہوتا تھا)۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ هَلْ يُدْخِلُ الْجُنُبُ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ قَذَرٌ غَيْرُ الْجَنَابَةِ:: 264]

تشریح:
حافظ نے کہا کہ اسماعیل نے وہب کی روایت کو نکالا ہے۔ لیکن اس میں یہ زیادتی نہیں ہے۔
قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ تعلیق نہیں ہے کیونکہ مسلم بن ابراہیم تو امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ہیں اور وہب نے بھی جب وفات پائی تو امام بخاری رحمہ اللہ کی عمر اس وقت بارہ سال کی تھی۔ کیا تعجب ہے کہ آپ کو ان سے سماعت حاصل ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 264   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 264  
264. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ اور آپ کی بیویوں میں سے کوئی بیوی ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔ اس روایت میں مسلم بن ابراہیم اور وہب بن جریر نے بواسطہ شعبہ یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ وہ غسل جنابت کا ہوتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:264]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا کہ اسماعیل نے وہب کی روایت کو نکالا ہے۔
لیکن اس میں یہ زیادتی نہیں ہے۔
قسطلانی ؒ نے کہا کہ یہ تعلیق نہیں ہے، کیونکہ مسلم بن ابراہیم توامام بخاری ؒ کے شیخ ہیں اور وہب نے بھی جب وفات پائی توامام بخاری ؒ کی عمر اس وقت بارہ سال کی تھی۔
کیا تعجب ہے کہ آپ کو ان سے سماعت حاصل ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 264   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:264  
264. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ اور آپ کی بیویوں میں سے کوئی بیوی ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔ اس روایت میں مسلم بن ابراہیم اور وہب بن جریر نے بواسطہ شعبہ یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ وہ غسل جنابت کا ہوتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:264]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث کے بیان کرنے سے امام بخاری ؒ کی ایک غرض تو پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ دھونے کو ثابت کرنا ہے اور دوسری یہ کہ ضرورت کے وقت ہاتھ دھوئے بغیر بھی پانی میں ہاتھ ڈال سکتے ہیں اور چلو میں پانی نکال سکتے ہیں، اگرچہ شریعت کی نظر میں پسند یدہ یہی ہے کہ پہلے ہاتھ دھوئے جائیں پھر انھیں پانی میں ڈالا جائے۔

امام بخاری ؒ نے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے چار احادیث نقل کی ہیں، پہلی حدیث میں حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ غسل کرتے وقت ہمارے ہاتھ اس برتن میں یکے بعد دیگرے پڑتے تھے اور ظاہر ہے کہ ایسا بحالت جنابت ہوتا تھا۔
اس سے معلوم ہوا کہ نجاست حکمی (جنابت)
کا پانی پر کوئی اثر نہیں ہوتا، لیکن اس روایت میں غسل جنابت کی صراحت نہ تھی۔
ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت عائشہ ؓ کا یہ غسل نظافت یا ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے ہو، اس لیے دوسری روایت پیش فرمائی جس میں صراحت ہے کہ یہ غسل، غسل جنابت ہوتا تھا، لیکن اس روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ غسل جنابت سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھو لیتے اور یہ اس وقت ہوتا تھا جب آپ کو ہاتھ پر نجاست کا شبہ ہوتا، اگر ایسا ہو تو دھو کر برتن میں ڈالنا چاہیے، اگر کوئی شبہ نہ ہو بلکہ یقین ہو کہ ہاتھوں پر کوئی دوسری نجاست نہیں تو بغیر دھوئے بھی انھیں برتن میں ڈالا جا سکتا ہے۔
ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ابتداءً یہ عمل اس احتیاط پر مبنی ہو کہ دل میں کوئی وسوسہ پیدا نہ ہو۔
تیسری روایت میں برتن اور غسل جنابت دونوں کا یکجا ذکر ہے۔
ان تینوں روایات سے یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ یہ روایات حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہیں، اس لیے ممکن ہے کہ اس طرح بحالت جنابت پانی لینے میں حضرت عائشہ ؓ کی کسی خصوصیت کو دخل ہو۔
امام بخاری ؒ نے چوتھی روایت لا کر اس شبہے کا ازالہ کر دیا، کیونکہ اس میں حضرت عائشہ ؓ کا ذکر نہیں ہے۔
بہرحال امام بخاری کا منشا یہ ہے کہ یہ تمام احادیث مطلق ہیں اور ان کا تعلق جنابت سے ہے، پانی لینے کی کوئی بھی صورت ہو اگر ہاتھ پر کوئی ظاہری نجاست لگی ہوئی نہ ہو تو غسل سے قبل پانی یا برتن میں ہاتھ ڈالنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
ہاں اگر کوئی نجاست لگی ہو تو اسے غسل سے قبل ضرور دھو لینا چاہیے، اگر اسے دھوئے بغیر پانی یا برتن میں ہاتھ ڈال دیا تو اس سے پانی نجس ہو جائے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 264   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.