الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
32. باب جَوَازِ صَوْمِ النَّافِلَةِ بِنِيَّةٍ مِنَ النَّهَارِ قَبْلَ الزَّوَالِ وَجَوَازِ فِطْرِ الصَّائِمِ نَفْلاً مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ:
32. باب: زوال سے قبل نفلی روزے کی نیت کا جواز اور بلاعذر اس کے توڑ دینے کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ اس کو پورا کیا جائے۔
حدیث نمبر: 2715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن طلحة بن يحيى ، عن عمته عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال: " هل عندكم شيء "، فقلنا: لا، قال: " فإني إذن صائم "، ثم اتانا يوما آخر، فقلنا: يا رسول الله، اهدي لنا حيس، فقال: " ارينيه فلقد اصبحت صائما، فاكل ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ "، فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: " فَإِنِّي إِذَنْ صَائِمٌ "، ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ: " أَرِينِيهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا، فَأَكَلَ ".
وکیع نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور پوچھا: "کیا آپ لوگوں کے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟"تو ہم نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو تب میں روزے سے ہوں۔"پھر ایک اور دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں حیس تحفے میں ملا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے دکھائیے، میں نے روزے کی حالت میں صبح کی تھی۔"اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھا لیا۔
حضرت اُم المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس تشریف لائے ارو پوچھا: کیا تمھارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ تو ہم نے کہا: نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! تو اب ہم روزہ دار ہیں۔ پھرایک دن تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں مالیدہ کا ہدیہ ملا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دکھائیے میں نے تو آج روزے کی نیت کی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1154

   سنن النسائى الصغرى2326عائشة بنت عبد اللههل عندكم غداء فنقول لا فيقول إني صائم فأتانا يوما وقد أهدي لنا حيس فقال هل عندكم شيء قلنا نعم أهدي لنا حيس قال أما إني قد أصبحت أريد الصوم فأكل
   سنن النسائى الصغرى2327عائشة بنت عبد اللهإني صائم فأفطر
   سنن النسائى الصغرى2328عائشة بنت عبد اللهأصبح عندكم شيء تطعمينيه فنقول لا فيقول إني صائم ثم جاءها بعد ذلك فقالت أهديت لنا هدية فقال ما هي قالت حيس قال قد أصبحت صائما فأكل
   سنن النسائى الصغرى2329عائشة بنت عبد اللههل عندكم شيء قلنا لا قال فإني صائم
   سنن النسائى الصغرى2330عائشة بنت عبد اللههل عندكم طعام فقلت لا قال إني صائم ثم جاء يوما آخر فقالت عائشة يا رسول الله إنا قد أهدي لنا حيس فدعا به فقال أما إني قد أصبحت صائما فأكل
   سنن النسائى الصغرى2332عائشة بنت عبد اللههل عندكم من طعام قلت لا قال إذا أصوم قالت ودخل علي مرة أخرى فقلت يا رسول الله قد أهدي لنا حيس فقال إذا أفطر اليوم وقد فرضت الصوم
   صحيح مسلم2715عائشة بنت عبد اللههل عندكم شيء فقلنا لا قال فإني إذن صائم ثم أتانا يوما آخر فقلنا يا رسول الله أهدي لنا حيس فقال أرينيه فلقد أصبحت صائما فأكل
   صحيح مسلم2714عائشة بنت عبد اللههل عندكم شيء قالت فقلت يا رسول الله ما عندنا شيء قال فإني صائم قالت فخرج رسول الله فأهديت لنا هدية أو جاءنا زور قالت فلما رجع رسول الله قلت يا رسول الله أهديت لنا هدية أو جاءنا زور وقد خبأت لك شيئا قال ما هو قلت حيس ق
   جامع الترمذي734عائشة بنت عبد اللهأصبحت صائما قالت ثم أكل
   جامع الترمذي733عائشة بنت عبد اللههل عندكم شيء قالت قلت لا قال فإني صائم
   سنن أبي داود2455عائشة بنت عبد اللههل عندكم طعام فإذا قلنا لا قال إني صائم
   سنن ابن ماجه1701عائشة بنت عبد اللههل عندكم شيء فنقول لا فيقول إني صائم فيقيم على صومه ثم يهدى لنا شيء فيفطر قالت وربما صام وأفطر قلت كيف ذا قالت إنما مثل هذا مثل الذي يخرج بصدقة فيعطي بعضا ويمسك بعضا
   مسندالحميدي190عائشة بنت عبد اللههل من طعام؟
   مسندالحميدي191عائشة بنت عبد اللههل من طعام؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1701  
´فرض روزے کی نیت رات میں ضروری ہونے اور نفلی روزے میں اختیار ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ ہم کہتے: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: میں روزے سے ہوں، اور اپنے روزے پر قائم رہتے، پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا: یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1701]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نفلی روزہ پورا کرنا ثواب ہے اور کسی وجہ سے نامکمل چھوڑ دینا بھی ناجا ئز ہے لیکن اس صورت میں اسے ثواب نہیں ملے گا۔

(2)
  نفلی صدقے میں جس قدر چیز دینے کا اراده کیا جا ئے اگر دیتے وقت اس سے کم دے دے تو بھی گناه گا ر نہیں صرف ثواب اتنا کم ہو جا ئے گا۔

(3)
  مسئلہ واضح کر نے کے لئے اس سے ملتے جلتے مسئلے کی مثال دے کر سمجھا دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1701   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 734  
´رات میں روزے کی نیت کئے بغیر نفلی روزہ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ میں کہتی: نہیں۔ تو آپ فرماتے: تو میں روزے سے ہوں، ایک دن آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ نے پوچھا: کیا چیز ہے؟ میں نے عرض کیا: حیس، آپ نے فرمایا: میں صبح سے روزے سے ہوں، پھر آپ نے کھا لیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 734]
اردو حاشہ: 1 ؎:
ایک قسم کا کھانا جو کھجور،
ستّو اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 734   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2455  
´روزے کی نیت نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے پاس تشریف لاتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ جب میں کہتی: نہیں، تو فرماتے: میں روزے سے ہوں، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیے میں (کھجور، گھی اور پنیر سے بنا ہوا) ملیدہ آیا ہے، اور اسے ہم نے آپ کے لیے بچا رکھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاؤ اسے حاضر کرو۔‏‏‏‏ طلحہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے ہو کر صبح کی تھی لیکن روزہ توڑ دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2455]
فوائد ومسائل:
نفلی روزے میں یہ رخصت ہے کہ اس کی نیت بعد از فجر بقول بعض زوال سے پہلے تک ہو سکتی ہے۔
ایسے ہی اگر کسی نے نفلی روزے کی نیت کر رکھی ہو تو کسی معقول عذر کی بنا پر افطار کر سکتا ہے۔
اس کی قضا کرنا ضروری نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2455   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2715  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ نفلی روزے کی نیت دن میں بھی کی جا سکتی ہے دوسری یہ کہ نفلی روزہ توڑا بھی جا سکتا ہے اور نفلی روزہ توڑنا جرم یا گناہ نہیں ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور محدثین کا یہی مؤقف ہے۔
اگرچہ اس کی جگہ روزہ رکھنا مستحب ہے تاکہ اجروثواب حاصل ہو سکے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نفلی روزہ توڑنا جائز نہیں ہے ایسا کرنے والا گناہ کار ہے اور اس پر قضائی واجب ہے کیونکہ یہ اپنے عمل کو باطل اور رائیگاں ٹھہرانا ہے حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے۔
کیونکہ نفلی روزہ رکھنے والا شرعی طور پر بااختیار ہے کہ چاہے وہ روزہ پورا کرے یا کسی وجہ سے توڑنا چاہے تو توڑدے،
وہ پورا کرنے کا پابند نہیں ہے اگر پابند ہوتا تو پھر توڑنے کی صورت میں عمل باطل ٹھہرتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2715   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.