الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
2. باب مَوَاقِيتِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
2. باب: میقات حج اور عمرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر بن الخطاب رضي الله عنه عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " مهل اهل المدينة ذو الحليفة، ومهل اهل الشام مهيعة وهي الجحفة، ومهل اهل نجد قرن "، قال عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: وزعموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم اسمع ذلك منه، قال: ومهل اهل اليمن يلملم.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عنه عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مَهْيَعَةُ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْهُ، قَالَ: وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ.
سالم بن عبد اللہ بن عمر بن خطا ب نے اپنے والد سے روایت کی۔کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما رہے تھے: " اہل مدینہ کا مقام تلبیہ (وہ جگہ جہاں سے بآواز بلند لبیک اللہم لبیک کہنے کا آغاز ہو تا ہے یعنی میقات مراد ہے) ذوالحلیفہ ہے اہل شام کا مقام تلبیہ مہیعہ وہی جحفہ ہے اور اہل نجد کا قرن (المنازل) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (مجھے بتا نے والے) ان لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔۔۔میں نے آپ سے خود نہیں سنا۔۔۔فرمایا "اور اہل یمن کا مقام تلبیہ یلملم ہے۔
حضرت سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ کے لوگ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے احرام باندھیں اور اہل نجد قرن منازل سے احرام باندھیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں، مجھے بتایا گیا اور میں نے خود نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن یلملم سے احرام باندھیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1182

   صحيح البخاري7344عبد الله بن عمرلأهل اليمن يلملم ذكر العراق فقال لم يكن عراق يومئذ
   صحيح البخاري1531عبد الله بن عمرحد لأهل نجد قرنا وهو جور عن طريقنا وإنا إن أردنا قرنا شق علينا قال فانظروا حذوها من طريقكم فحد لهم ذات عرق
   صحيح البخاري133عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشأم من الجحفة يهل أهل نجد من قرن
   صحيح البخاري1525عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشأم من الجحفة أهل نجد من قرن
   صحيح البخاري1528عبد الله بن عمرمهل أهل المدينة ذو الحليفة مهل أهل الشأم مهيعة وهي الجحفة أهل نجد قرن
   صحيح البخاري1522عبد الله بن عمرفرضها رسول الله لأهل نجد قرنا لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة
   صحيح مسلم2807عبد الله بن عمرأمر رسول الله أهل المدينة أن يهلوا من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   صحيح مسلم2806عبد الله بن عمرمهل أهل المدينة ذو الحليفة مهل أهل الشام مهيعة وهي الجحفة مهل أهل نجد قرن
   صحيح مسلم2805عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن يهل أهل اليمن من يلملم
   صحيح مسلم2809عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشام من الجحفة يهل أهل نجد من قرن
   جامع الترمذي831عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   سنن النسائى الصغرى2653عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشام من الجحفة يهل أهل نجد من قرن
   سنن النسائى الصغرى2656عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   سنن النسائى الصغرى2652عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   سنن ابن ماجه2914عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن يهل أهل اليمن من يلملم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم317عبد الله بن عمريهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 317  
´تلبیہ کہنے کا مقام`
«. . . 220- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يهل أهل المدينة من ذي الحليفة، وأهل الشام من الجحفة، وأهل نجد من قرن. قال عبد الله: وبلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ويهل أهل اليمن من يلملم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں (لبیک کہیں) اور اہل شام حجفہ سے اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن ے یلَملَم سے احرام باندھیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 317]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1525، ومسلم 1182، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت حدیث میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے تھے۔
➋ صحابۂ کرام کی مراسیل (مرسل روایات) حجت ہیں جیسا کہ اصولِ حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ امام بخاری رحمہ اللہ [1530] اور امام مسلم [1181] نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ولأھل الیمن یلملم» اور یمن والوں کا میقات یلملم ہے۔ والحمدللہ
➌ ذوالحلیفہ کو آج کل ابیار علی کہتے ہیں۔ یہ علاقہ مدینہ طیبہ کے قریب ہے۔
➍ حج اور عمرے کی نیت کرنے والا میقات سے احرام باندھے بغیر نہیں گزر سکتا۔ اگر گزر جائے تو پھر اس پر دم واجب ہو جاتا ہے یعنی وہ ایک بکری ذبح کرکے اہلِ مکہ کے غریبوں، مسکینوں کو کھلائے گا۔
➎ یہ ضروری نہیں کہ سب سے بڑے عالم اور مجتہد کو ہر حدیث اور ہر مسئلہ معلوم ہو بلکہ بہت سے جلیل القدر صحابہ سے بعض احادیث کا مخفی رہ جانا اس کی دلیل ہے کہ باتیں مخفی رہ سکتی ہیں۔
➏ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایلیاء (بیت المقدس) سے احرام باندھا تھا۔ [الام للشافعي 7/253 وسنده صحيح] آپ نے بیت المقدس سے احرام باندھا تھا۔ [مسند الشافعي ص364 ح1652، وسنده صحيح]
اسود بن یزید تابعی نے کوفے سے احرام باندھا تھا۔ [ابن ابي شيبه 3/122 ح12682، وسنده صحيح]
معلوم ہوا کہ جو شخص بذریعہ ہوائی جہاز حج یا عمرے کے لئے روانہ ہوتا ہے تو وہ ائیرپورٹ سے احرام باندھ سکتا ہے، بشرطیکہ دورانِ پرواز جہاز میں ہی میقات آجائے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 220   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2914  
´مکہ سے باہر رہنے والوں کی میقات کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذو الحلیفہ سے تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے، اور اہل نجد قرن سے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رہیں یہ تینوں (میقاتیں) تو انہیں میں نے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، اور مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں، (اور احرام باندھیں) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2914]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میقات سے مراد وہ حد ہے جہاں سے حج وعمرے کی نیت سے آنے والا شخص احرام باندھے بغیر آگے نہیں جاسکتا۔
مکہ آنے والے مختلف راستوں پران مقامات کا تعین کردیا گیا ہے۔

(2)
آفاقی سے مراد وہ لوگ ہیں جو میقات کی حدود سے باہر دنیا میں کسی بھی مقام پر رہتے ہیں۔
وہ میقات پر پہنچتے ہیں تو احرام باندھتے ہیں۔
ان حدود کے اندر رہنے والے اپنے اپنے گھر سے احرام باندھ کر روانہ ہوتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2914   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 831  
´آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا: اہل مدینہ ذی الحلیفہ ۲؎ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ ۳؎ سے اور اہل نجد قرن سے ۴؎۔ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے ۵؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 831]
اردو حاشہ:
1؎:
مواقیت میقات کی جمع ہے،
میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر احرام باندھ کر حج کی نیت کرتا ہے۔

2؎:
مدینہ کے قریب ایک مقام ہے۔
جس کی دوری مدینہ سے مکہ کی طرف دس کیلو میٹر ہے اور یہ مکہ سے سب سے دوری پر واقع میقات ہے۔

3؎:
مکہ کے قریب ایک بستی ہے جسے اب رابغ کہتے ہیں۔

4؎:
اسے قرن المنازل بھی کہتے ہیں،
یہ مکہ سے سب سے قریب ترین میقات ہے۔
مکہ سے اس کی دوری 95 کیلو میٹر ہے۔

5؎:
ایک معروف مقام کا نام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 831   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.