الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
3. باب التَّلْبِيَةِ وَصِفَتِهَا وَوَقْتِهَا:
3. باب: تلبیہ کے طریقے اور اس کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك "، قال وكان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يزيد فيها لبيك لبيك، وسعديك والخير بيديك، لبيك والرغباء إليك والعمل.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ "، قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَزِيدُ فِيهَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا میں نے مالک کے سامنے (اس حدیث کی) قراءت کی انھوں نے نافع سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ ہوا کرتا تھا۔لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَۃَ، لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیکَ لَکَ میں بار بار حاضر ہوں اے اللہ! تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضر ہوں یقیناً تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے۔ (کسی بھی چیز میں) تیرا کوئی شریک نہیں۔ اور (نافع نے) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس (مذکورہ تلبیہ) میں یہ اضا فہ فرمایا کرتے تھے۔" لبیک لبیک وسعدیک، والخیر بیدیک، والرغباء إلیک والعمل"میں تیر ے سامنے حاجر ہوں حاضر ہوں تیری اطا عت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ (ہر دم) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری ہی رضا کے لیے ہیں)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تلبیہ کہتے تھے: میں تیرے حضور حاضر ہوں، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں تیرے حضور حاضر ہوں، ساری حمد و تعریف کا حق دار تو ہی ہے اور ساری نعمتیں تیری ہی ہیں اور ساری کائنات پر فرماں روائی بھی تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک و سہیم نہیں۔ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اس تلبیہ میں ان کلمات کا اضافہ کرتے تھے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیری اطاعت کے لیے تیار ہوں، ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھوں میں ہے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں تیری ہی طرف راغب ہوں اور عمل تیری ہی توفیق سے تیری ہی خوشنودی کے لیے ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184

   صحيح البخاري5915عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح البخاري1549عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح مسلم2812عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح مسلم2814عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   صحيح مسلم2811عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   جامع الترمذي825عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن النسائى الصغرى2751عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن النسائى الصغرى2749عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن النسائى الصغرى2750عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   سنن ابن ماجه2918عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   المعجم الصغير للطبراني435عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   المعجم الصغير للطبراني426عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم321عبد الله بن عمرلبيك اللهم لبيك لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 321  
´تلبیہ کے کلمات`
«. . . 221- وبه: أن تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم: لبيك اللهم لبيك لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يزيد فيها: لبيك لبيك، لبيك وسعديك، والخير بيديك، لبيك والرغباء إليك والعمل. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ یہ لبیک کہتے تھے: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» اے اللہ! میں حاضر ہوں، اے میرے اللہ! میں حاضر ہوں، حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، حاضر ہوں، حمد و ثنا اور نعمت تیرے لئے ہی ہے اور ملک میں تیرا کوئی شریک نہیں۔ نافع (تابعی) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ کرتے تھے: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» حاضر ہوں، حاضر ہوں، حاضر ہوں اور خیر تیرے ہاتھ میں ہے، حاضر ہوں اور (میری) رغبت تجھی سے ہے اور (میرا) عمل تیرے ہی لئے ہی ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 321]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1549، ومسلم 1184، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ عند الضرورت اجتہاد کرنا جائز ہے بشرطیکہ نص (کتاب و سننت و اجماع) کے خلاف نہ ہو۔
➋ ایسی دعا اور دم جس میں شرکیہ الفاظ یا مبالغہ نہ ہو، جائز ہے لیکن اسے سنت نہیں سمجھا جائے گا۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ مسنون اذکار وادعیہ کو اختیار کیا جائے۔
➌ لوگوں نے جب لبیک میں اضافہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سننے کے باوجود ان کا کوئی رد نہیں کیا۔ [سنن ابي داؤد: 1813، وسنده صحيح وصححه ابن خزيمه: 2626]
تاہم بہتر یہی ہے کہ وہی الفاظ کہے جائیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 221   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2918  
´لبیک پکارنا۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا، آپ فرماتے تھے: «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ثنا، نعمتیں اور فرماں روائی تیری ہی ہے، تیرا (ان میں) کوئی شریک نہیں۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ کرتے: «لبيك لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك لبيك والرغباء إليك والعمل» حاضر ہوں، اے اللہ! تیری خدمت میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، نیک بختی حاصل کرتا ہوں، خی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2918]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  تلبیہ حج کے عظیم مظاہرے میں سے ہے جس سے اللہ کی محبت اس کی لگن اور اس کے لیے ہر قسم کی مشکلات برداشت کرنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے،
(2)
نماز کے بعد سواری پر سوار ہوتے وقت اور بلندی پر چڑھتے وقت لبیک کا اہتمام زیادہ ہونا چاہیے۔

(3)
تمام مسلمانوں کا بیک وقت لبیک کہنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اللہ کے سامنے سب برابر ہیں سب اللہ کی رضا کے طالب ہیں رنگ نسل زبان اور علاقے کے امتیازات اسلام کے عالمی تعارف کے مقابلے میں سب ہیچ ہیں۔

(4)
اس میں بھی یہ سبق ہے کہ عام زندگی میں مسلمانوں کو اس طرح اتحاد واتفاق سے کام لینا چاہیے اور کسی مسلمان کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے۔

(5)
تلبیہ میں توحید کا بار بار اقرار دل میں عقیدہ توحید کو پختہ کرنے کے لیے ہے۔

(6)
تلبیہ کے مختلف الفاظ مروی ہیں۔
ان میں سے جو الفاظ چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔
اور یہ بھی درست ہے کہ کبھی ایک روایت کے مطابق تلبیہ پڑھا جائے اور کبھی دوسری حدیث کے مطابق۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2918   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 825  
´تلبیہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» حاضر ہوں، اے اللہ میں حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔ سب تعریف اور نعمت تیری ہی ہے اور سلطنت بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 825]
اردو حاشہ:
1؎:
جابر بن عبداللہ کی ایک روایت میں ہے کہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے تلبیہ میں اپنی طرف سے ((ذَا الْمَعَارِج)) اور اس جیسے کلمات بڑھاتے اور نبی اکرم ﷺ سنتے تھے لیکن کچھ نہ فرماتے تھے،
اس سے معلوم ہوا کہ اس طرح کا اضافہ جائز ہے،
اگر جائز نہ ہوتا تو آپ منع فرما دیتے،
آپ کی خاموشی تلبیہ کے مخصوص الفاظ پر اضافے کے جواز کی دلیل ہے،
ابن عمر رضی اللہ عنہا کا یہ اضافہ بھی اسی قبیل سے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 825   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2811  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
لبيك اور سعديك:
تکرار اور کثرت کے لیے استعمال ہوتے ہیں،
مقصد یہ ہے کہ تیری اطاعت وعبادت کے لیے ہر وقت تیار اور حاضر ہوں۔
فوائد ومسائل:

شارحین حدیث کے قول کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ا پنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کے ذریعہ اپنے بندوں کو حج کے لیے بلاوا دلوایا تھا تو حج کےلیے جانے والا بندہ جب احرام باندھ کر یہ تلبیہ پڑھتا ہے تو گویا وہ ابراہیم علیہ السلام کی پکار اوراللہ تعالیٰ کے بلاوے کے جواب میں عرض کرتا ہے کہ اے اللہ! تو نے اپنے گھر کی حاضری کے لیے اپنے خلیل سے ندا دلوائی تھی تو میں حاضر ہوں حاضر ہوں اور اس حاضری کے لیے باربار تیار ہوں۔

جمہور کے نزدیک تلبیہ کے انہیں الفاظ پر کفایت کرنا بہتر ہے جو آپﷺ سے ثابت ہیں،
اگرچہ ان پر دعائیہ اور تعظیم کے کلمات کا اضافہ جائز ہے کیونکہ آپﷺ کے سامنے کچھ کلمات کا اضافہ کیا گیا تو آپﷺ نے ان پراعتراض نہیں کیا۔
لیکن خود ان کلمات پر اضافہ نہیں فرمایا۔

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تلبیہ کرنا سنت وفضیلت ہے،
اس کے چھوڑ دینے سے کچھ لازم نہیں آتا۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تلبیہ واجب ہے۔
اس کے ترک سے دم لازم آئےگا۔
بعض حضرات کے نزدیک تلبیہ واجب ہے لیکن اگر احرام کی نیت سے تکبیر وتہلیل اور تسبیح کہہ لے تو کفایت ہو جائے گی۔
امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ۔
اہل ظاہر اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے ایک قول کی رو سے تلبیہ احرام کا رکن ہے۔
جس طرح تکبیر تحریمہ نماز کا رکن ہے،
اس کے بغیر احرام نہیں ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2811   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.