الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
18. بَابُ الْغَسْلِ بَعْدَ الْحَرْبِ وَالْغُبَارِ:
18. باب: جنگ اور گرد غبار کے بعد غسل کرنا۔
(18) Chapter. To take a bath after fighting and (after being soild with) dust.
حدیث نمبر: 2813
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رجع يوم الخندق ووضع السلاح واغتسل فاتاه جبريل وقد عصب راسه الغبار، فقال:" وضعت السلاح فوالله ما وضعته، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم فاين؟ قال: ها هنا واوما إلى بني قريظة، قالت: فخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَوَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَقَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ الْغُبَارُ، فَقَالَ:" وَضَعْتَ السِّلَاحَ فَوَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْنَ؟ قَالَ: هَا هُنَا وَأَوْمَأَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، قَالَتْ: فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ہشام بن عروہ سے ‘ انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ خندق سے (فارغ ہو کر) واپس آئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کرنا چاہا تو جبرائیل علیہ السلام آئے ‘ ان کا سر غبار سے اٹا ہوا تھا۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا آپ نے ہتھیار اتار دیئے ‘ اللہ کی قسم میں نے تو ابھی تک ہتھیار نہیں اتارے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو پھر اب کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے فرمایا ادھر اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کے خلاف لشکر کشی کی۔

Narrated `Aisha: When Allah's Apostle returned on the day (of the battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench), he put down his arms and took a bath. Then Gabriel whose head was covered with dust, came to him saying, "You have put down your arms! By Allah, I have not put down my arms yet." Allah's Apostle said, "Where (to go now)?" Gabriel said, "This way," pointing towards the tribe of Bani Quraiza. So Allah's Apostle went out towards them .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 68


   صحيح البخاري4117عائشة بنت عبد اللهأتاه جبريل فقال قد وضعت السلاح والله ما وضعناه فاخرج إليهم قال فإلى أين قال ها هنا وأشار إلى بني قريظة فخرج النبي إليهم
   صحيح البخاري4122عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش يقال له حبان بن العرقة وهو حبان بن قيس من بني معيص بن عامر بن لؤي رماه في الأكحل فضرب النبي خيمة في المسجد ليعوده من قريب فلما رجع رسول الله من الخندق وضع السلاح واغتسل فأتاه جبريل
   صحيح البخاري463عائشة بنت عبد اللهضرب النبي خيمة في المسجد ليعوده من قريب فلم يرعهم وفي المسجد خيمة من بني غفار إلا الدم يسيل إليهم فقالوا يا أهل الخيمة ما هذا الذي يأتينا من قبلكم فإذا سعد يغذو جرحه دما فمات فيها
   صحيح البخاري2813عائشة بنت عبد اللهوضعت السلاح فوالله ما وضعته فقال رسول الله فأين قال ها هنا وأومأ إلى بني قريظة قالت فخرج إليهم رسول الله
   صحيح مسلم4598عائشة بنت عبد اللهوضع السلاح فاغتسل فأتاه جبريل وهو ينفض رأسه من الغبار فقال وضعت السلاح والله ما وضعناه اخرج إليهم فقال رسول الله فأين فأشار إلى بني قريظة فقاتلهم رسول الله فنزلوا على حكم رسول الله فرد رسول الله صلى
   سنن أبي داود3101عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد بن معاذ يوم الخندق رماه رجل في الأكحل فضرب عليه رسول الله خيمة في المسجد فيعوده من قريب
   سنن النسائى الصغرى711عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش رمية في الأكحل فضرب عليه رسول الله خيمة في المسجد ليعوده من قريب
   بلوغ المرام202عائشة بنت عبد اللهاصيب سعد يوم الخندق فضرب عليه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم خيمة في المسجد ليعوده من قريب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 711  
´مسجد میں خیمہ لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: غزوہ خندق (غزوہ احزاب) کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے، قبیلہ قریش کے ایک شخص نے ان کے ہاتھ کی رگ ۱؎ میں تیر مارا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا تاکہ آپ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 711]
711 ۔ اردو حاشیہ:
➊ عیادت کے علاوہ ایک اور سبب علاج بھی تھا جیسا کہ صحیح احادیث میں ہے کہ آپ ان کا علاج بھی کرتے رہے تھے، لیکن اس رگ میں زخم ہو جائے تو عموماً خون نہیں رکتا بلکہ موت یقینی ہو جاتی ہے۔
➋ اس حدیث سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی منقبت و مرتبت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ مریض کی تیمارداری کرنا سنت ہے، اس سے اس کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 711   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 202  
´مساجد کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ غزوہ خندق کے روز سیدنا سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے مسجد میں خیمہ لگوایا تھا، تاکہ قریب سے ان کی تیمارداری (بآسانی) کر سکیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 202]
202 لغوی تشریح:
«أُصِيبَ سَعْدٌ» «سعد» سے مراد سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو اوس کے سردار تھے۔ غزوہ خندق کے موقع پر ان کے بازو کی رگ (اکحل ہفت اندام رگ) میں دشمن کا تیر لگا اور خون جاری ہو گیا۔ خون رکنے میں نہیں آتا تھا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰٰ سے استدعا کی کہ وہ انہیں اس وقت تک موت نہ دے جب تک وہ بنو قریظہ کا انجام نہ دیکھ لیں۔ اسلامی لشکر نے ان کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ خون بہنا بند ہو گیا۔ پھر جب بنو قریظہ نے ان کو حکم بنایا کہ جو وہ فیصلہ کریں ہمیں منظور ہے۔ جب بنو قریظہ ان کے فیصلہ کے مطابق گڑھیوں سے نیچے اتر آئے اور ان کے قابل جنگ مردوں کو قتل کر دیا گیا تو خون دوبارہ جاری ہو گیا، یہاں تک کہ وفات پا گئے اور ان کی وفات غزوہ خندق میں تیر لگنے کے ایک ماہ بعد ہوئی۔ اور غزوہ احزاب شوال 5 ھ میں پیش آیا۔ اس معرکہ میں قریش، غطفان وغیرہ قبائل یہودی سازش سے مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہو گئے تھے اور سب نے مل کر مدینے کا گھیراؤ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کو جب ان لوگوں کی سازش کا علم ہوا تو انہوں نے مدینے کی شمالی جانب خندق کھود لی۔ محاصرے نے پچیس 25 روز تک طول کھینچا۔ پھر ناکام و نامراد ہو کر واپس لوٹ گئے۔
«فَضَرَبَ عَلَيْهِ» خیمہ اس کے لئے نصب کیا۔
«لِيَعُودَهُ» تاکہ ان کی تیمارداری کر سکیں۔ «عيادة» سے ماخوز ہے۔ عیادت مریض کے حال احوال پوچھنے کے لئے جانے اور ملاقات کرنے کو کہتے ہیں

فوائد و مسائل:
➊ اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت مسجد میں مریض کے قیام کے لئے خیمہ وغیرہ نصب کرنا جائز ہے۔
➋ مسجد میں سونا، بیمار یا زخمی کی تیمارداری کرنا اور اس کے علاج کا بندوبست کرنا بھی درست اور جائز ہے

۔ راوی حدیث:
حضرت سعد رضی اللہ عنہ، یہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو قبیلہ اوس کے سردار تھے۔ کبار صحابہ میں سے ہیں، انہوں نے بیت عقبہ اولیٰ و ثانیہ میں شرکت کی اور اسلام قبول کیا اور ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے بن عبدالاشہل نے اسلام قبول کیا۔ اپنی قوم میں سردار اور شریف انسان تھے، قوم ان کی پیروی کرنے میں فخر محسوس کرتی۔ ان کی رگ اکحل میں غزوہ خندق کے موقع پر ایک تیر لگا جس کی وجہ سے ذی تعدہ 5 ھ کو واقعہ بنی قریظہ کے بعد فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 202   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3101  
´بیمار کی کئی بار عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3101]
فوائد ومسائل:

مریض کے احوال کو ملحوظ رکھتے ہوئے عیادت کے لئے بار بار آنا اسلامی اور اخلاق حسنہ کا حصہ ہے۔
نہ کہ کوئی معوب بات۔
بالخصوص مریض جب کوئی اہم آدمی ہو۔


ضرورت شرعی کے تحت مسجد (یا اس کے ساتھ ملحق حجروں) میں اقامت اختیارکرلینا یا کسی کو اقامت دینا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3101   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2813  
2813. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ خندق سے واپس ہوئے تو آپ نے ہتھیار اتارے اور غسل فرمایا۔ اس وقت حضرت جبرئیل ؑ آپ کے پاس تشریف لائے جبکہ ان کا سر گردوغبار سے اٹا ہوا تھا، انھوں نے کہا: آپ نے ہتھیار اتاردیے ہیں؟لیکن اللہ کی قسم! میں نے تو ابھی تک نہیں اتارے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پھر تمہارا کہاں کا پروگرام ہے؟ انھوں نے کہا کہ اس طرف اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ اسی وقت ان کی طرف روانہ ہوگئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2813]
حدیث حاشیہ:
بنو قریظہ کے یہود نے جنگ خندق میں مسلمانوں سے معاہدہ کے خلاف مشرکین مکہ کا ساتھ دیا تھا اور یہ اندرونی سازشوں میں تیزی کے ساتھ مصروف رہے تھے‘ اس لئے ضروری ہوا کہ ان کی سازشوں سے بھی مدینہ کو پاک کیا جائے چنانچہ اللہ نے ایسا ہی کیا اور یہ سب مدینہ سے نکال دئیے گئے‘ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2813   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2813  
2813. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ خندق سے واپس ہوئے تو آپ نے ہتھیار اتارے اور غسل فرمایا۔ اس وقت حضرت جبرئیل ؑ آپ کے پاس تشریف لائے جبکہ ان کا سر گردوغبار سے اٹا ہوا تھا، انھوں نے کہا: آپ نے ہتھیار اتاردیے ہیں؟لیکن اللہ کی قسم! میں نے تو ابھی تک نہیں اتارے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پھر تمہارا کہاں کا پروگرام ہے؟ انھوں نے کہا کہ اس طرف اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ اسی وقت ان کی طرف روانہ ہوگئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2813]
حدیث حاشیہ:

بنو قریظہ،یہود مدینہ کا یک قبیلہ تھا جن سے مدینہ طیبہ پر کسی طرف سے حملہ ہونے کی صورت میں مشترکہ دفاع کرنے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن انھوں نے غزوہ احزاب کے وقت عین موقع پر عہد شکنی کرنے دغا بازی کا ثبوت دیا۔
اس لیے اللہ کے حکم سے انھیں ان کے کیے کی سزا دی گئی۔

اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھر آتے ہی اپنے ہتھیار اتارے اور غسل فرمایا۔
اس سے امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ جہاد سے فراغت کے بعد جسم پر پڑا ہواگرد و غبار باقی رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے بلکہ صفائی کا تقاضا ہے کہ اسے غسل کے ذریعے سے دور کیا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2813   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.