الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
28. بَابُ الْكَافِرِ يَقْتُلُ الْمُسْلِمَ ثُمَّ يُسْلِمُ فَيُسَدِّدُ بَعْدُ وَيُقْتَلُ:
28. باب: کافر اگر کفر کی حالت میں مسلمان کو مارے پھر مسلمان ہو جائے، اسلام پر مضبوط رہے اور اللہ کی راہ میں مارا جائے تو اس کی فضیلت کا بیان۔
(28) Chapter. (What about) a disbeliever who kills a Muslim and later on embraces Islam and starts doing good deeds and gets killed (in Allah’s Cause)?
حدیث نمبر: 2826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يضحك الله إلى رجلين يقتل احدهما الآخر يدخلان الجنة، يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل، ثم يتوب الله على القاتل فيستشهد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ يَدْخُلَانِ الْجَنَّةَ، يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْقَاتِلِ فَيُسْتَشْهَدُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابوالزناد سے ‘ انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں پر ہنس دے گا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا تھا اور پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہو گئے۔ پہلا وہ جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا وہ شہید ہو گیا ‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے قاتل کو توبہ کی توفیق دی اور وہ بھی اللہ کی راہ میں شہید ہوا۔ اس طرح دونوں قاتل و مقتول بالآخر جنت میں داخل ہو گئے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah welcomes two men with a smile; one of whom kills the other and both of them enter Paradise. One fights in Allah's Cause and gets killed. Later on Allah forgives the 'killer who also get martyred (In Allah's Cause)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 80


   صحيح البخاري2826عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر يدخلان الجنة يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل ثم يتوب الله على القاتل فيستشهد
   صحيح مسلم4894عبد الرحمن بن صخريضحك الله لرجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة قالوا كيف يا رسول الله قال يقتل هذا فيلج الجنة ثم يتوب الله على الآخر فيهديه إلى الإسلام ثم يجاهد في سبيل الله فيستشهد
   صحيح مسلم4892عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة فقالوا كيف يا رسول الله قال يقاتل هذا في سبيل الله فيستشهد ثم يتوب الله على القاتل فيسلم فيقاتل في سبيل الله فيستشهد
   سنن النسائى الصغرى3167عبد الرحمن بن صخرالله يعجب من رجلين يقتل أحدهما صاحبه وقال مرة أخرى ليضحك من رجلين يقتل أحدهما صاحبه ثم يدخلان الجنة
   سنن النسائى الصغرى3168عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل ثم يتوب الله على القاتل فيقاتل فيستشهد
   سنن ابن ماجه191عبد الرحمن بن صخرالله يضحك إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما دخل الجنة يقاتل هذا في سبيل الله فيستشهد ثم يتوب الله على قاتله فيسلم فيقاتل في سبيل الله فيستشهد
   صحيفة همام بن منبه111عبد الرحمن بن صخريضحك الله لرجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة قالوا وكيف يا رسول الله قال يقتل هذا فيلج الجنة ثم يتوب الله على الآخر فيهديه إلى الإسلام ثم يجاهد في سبيل الله فيستشهد
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم7عبد الرحمن بن صخريضحك الله إلى رجلين يقتل احدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة، يقاتل
   مسندالحميدي1155عبد الرحمن بن صخريضحك الله من الرجلين يقتل أحدهما الآخر فيدخلان الجنة جميعا، يكون أحدهما كافرا فيقتل صاحبه، ثم يسلم فيستشهد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 7  
´صفات الہٰی کا بیان`
«. . . 348- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة، يقاتل هذا فى سبيل الله فيقتل، ثم يتوب الله على القاتل فيقاتل فيستشهد . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ دو آدمیوں پر ہنستا ہے (جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے (اور) دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ شخص فی سبیل اللہ قتال کرتا ہے تو قتل ہو جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ قاتل کو توبہ (اسلام قبول کرنے) کی توفیق دیتا ہے پھر وہ قتال کرتا ہے تو شہید ہو جاتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 7]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2826، من حديث مالك، ومسلم 1890، من حديث ابي الزناد به ورواه النسائي 6/38، 39 ح3168، من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم به]
تفقه:
➊ روایت مذکورہ میں قاتل کافر اور مقتول مسلمان ہے۔ مسلمان میدان جنگ میں کافر کے ہاتھوں شہید ہوا ہے۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے کافر کو مسلمان ہونے کی توفیق بخشی لہٰذا سابق کافر اور حال مسلمان نے اسلام قبول کرنے کے بعد کافروں سے جہاد کیا جس میں اسے بھی شہادت کا رتبہ مل گیا۔ اس لحاظ سے سابقہ قاتل وحال مقتول دونوں جنتی ہیں۔
➋ اللہ تعالیٰ کا ہنسنا اور استہزاء فرمانا اس کی ایک صفت ہے۔ «كما يليق بجلاله عز وجل»، اسے مخلوق سے مشابہت دینا باطل ومردود ہے۔
➌ اہلِ ایمان کو ہر وقت جہاد میں مستعد رہنا چاہئے۔
➍ اللہ تعالیٰ نے مجاہدین و شہداء کے لئے جنت کے دروازے کھول رکھے ہیں۔
➎ سچی توبہ کرنے سے سابقہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
➏ ایمان قول وعمل اور دلی یقین کا نام ہے۔
➐ حافظ ابن عبدالبر نے اللہ تعالیٰ کے ہنسنے سے اس کا رحم (اور فضل وکرم) مراد لیا ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 18/345]
لیکن ابن الجوزی کے نزدیک اس عقیدے کے ساتھ اسے بیان کرنا چاہئے کہ یہ اللہ کی صفت ہے اور مخلوق سے مشابہ نہیں ہے۔ دیکھئے: [فتح الباري 6/40 ح2822] اور یہی راجح ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 348   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث191  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان دو افراد کے حال پر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، اور دونوں جنت میں داخل ہوتے ہیں، ایک اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کرتا ہے اور شہید کر دیا جاتا ہے، پھر اس کے قاتل کو اللہ تعالیٰ توبہ کی توفیق دیتا ہے، اور وہ اسلام قبول کر لیتا ہے، پھر اللہ کی راہ میں لڑائی کرتا ہے اور شہید کر دیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 191]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے اللہ کی صفت ضحك (ہنسنا)
کا ثبوت ملتا ہے لیکن اللہ کی صفات پر ایمان رکھنے کے باوجود انہیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دینا جائز نہیں۔

(2)
اللہ کا ہنسنا اس کی رضا مندی اور خوشنودی کا اظہار ہے اور رضا (خوشنودی)
بھی اللہ کی ایک صفت ہے۔

(3)
انسانوں کے انجام کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے، بڑے سے بڑے مجرم کے بارے میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے نواز دے، اس لیے جب تک کسی شخص کی موت کفر پر نہیں ہوتی اس کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اسے ہدایت نصیب نہیں ہو گی، لہذا اسے تبلیغ کرتے رہنا چاہیے۔

(4)
اسلام قبول کرنے کی وجہ سے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اس لیے دوسرے آدمی کو ایک مومن کے قتل کے باوجود جہنم کی سزا نہیں ملی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 191   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2826  
2826. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں پر ہنس دے گا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا تھا، پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہوگئے۔ پہلا وہ جس نے اللہ کےراستے میں جہاد کیا اور وہ شہید ہوگیا۔ دوسرا اس کا قاتل جسے اللہ تعالیٰ نے توبہ کی توفیق دی کہ وہ مسلمان ہوکر شہید ہوگیا۔ (اس طرح قاتل اورمقتول دونوں جنت میں داخل ہوگئے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2826]
حدیث حاشیہ:
:
یعنی قاعدہ تو یہ ہے کہ قاتل اور مقتول ایک ساتھ جنت یا جہنم میں جمع نہ ہوں‘ اگر مقتول اور شہید (اللہ کے راستے کا)
جنتی ہے تو یقیناً ایسے انسان کا قاتل جہنم میں جائے گا لیکن اللہ پاک خود اپنی قدرت کے عجائبات ملاحظہ فرماتا ہے تو اسے ہنسی آجاتی ہے کہ ایک شخص نے کافروں کی طرف سے لڑتے ہوئے ایک مسلمان مجاہد کو شہید کردیا پھر خدا کی قدرت کہ اسے بھی یہ ایمان کی حالت نصیب ہوئی اور اس کے بعد وہ مسلمانوں کی طرف سے لڑتے ہوئے شہید ہوگیا اور اس طرح قاتل اور مقتول دونوں جنت میں داخل ہوگئے۔
اللہ پاک جب اپنی قدرت کا یہ عجوبہ دیکھتا ہے تو ہنسی آجاتی ہے جیسے اللہ کی اور صفات حق ہیں اس طرح اس کا ہنسنا بھی حق ہے۔
جس کی کیفیت میں کرید کرنا بدعت ہے‘ سلف کا یہی مسلک ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلام لانے سے اور جہاد کرنے سے کفر کے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں‘ امام احمد اور ہمام کی روایت سے یہ صراحت نکلتی ہے کہ ان دو شخصوں میں ایک مومن تھا ایک کافر۔
پس اگر ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو عمداً یعنی جان بوجھ کر کسی شرعی وجہ کے بغیر قتل کرکے قاتل توبہ کرے اور اللہ کی راہ میں شہید ہو تو اس کا گناہ معاف نہ ہوگا۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کا یہی قول ہے کہ قاتل مومن کی توبہ قبول نہیں اور جمہور علماء کہتے ہیں کہ اس کی توبہ صحیح ہے اور آیت ﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا﴾ (النساء: 94)
برطریق غلیظ ہے کہ لوگ اس سے باز رہیں‘ خلود سے مراد بہت مدت تک رہنا ہے (خلاصہ وحیدی)
آج عیدالاضحیٰ ۹۱ھ کو جبکہ جماعت کی دعوت پر بمبئی عیدالاضحیٰ پڑھانے آیا ہوا تھا‘ یہ تشریحی بیان حوالۂ قلم کیا گیا۔
اللہ پاک آج کے مبارک دن میں یہ دعا قبول کرے کہ اس مبارک کتاب کی تکمیل کا شرف حاصل ہو۔
آمین یا رب العالمین۔
قال ابن الجوزي أکثر السلف یمتنعون من تأویل مثل ھذا ویرونه کما جاء وینبغي أن یراعي مثل في مثل ھذا الإمرار اعتقاد أنه یشبه صفات اللہ صفات الخلق و معنی الإمرار عدم العلم بالمراد منه مع اعتقاد التنزیه (فتح الباري)
یعنی ابن جوزی نے فرمایا کہ اکثر سلف صالحین اس قسم کی صفات الٰہی کی تاویل منع جانتے ہیں بلکہ جس طرح یہ وارد ہوتی ہیں اسی طرح تسلیم کرتے ہیں‘ اس اعتقاد کے ساتھ کہ اللہ کی صفات مخلوق کی صفات کے مشابہ نہیں ہیں۔
تسلیم کرنے کا مطلب یہ کہ ہم کو ان کے معانی معلوم ہیں‘ کیفیت معلوم نہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2826   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2826  
2826. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں پر ہنس دے گا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا تھا، پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہوگئے۔ پہلا وہ جس نے اللہ کےراستے میں جہاد کیا اور وہ شہید ہوگیا۔ دوسرا اس کا قاتل جسے اللہ تعالیٰ نے توبہ کی توفیق دی کہ وہ مسلمان ہوکر شہید ہوگیا۔ (اس طرح قاتل اورمقتول دونوں جنت میں داخل ہوگئے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2826]
حدیث حاشیہ:

قاعدہ تو یہ ہے کہ قاتل اور مقتول ایک ساتھ جنت یا جہنم میں جمع نہ ہوں۔
اگر مقتول جنتی ہے تو یقیناً ایسے انسان کا قاتل جہنم میں جائے گا لیکن اللہ تعالیٰ جب اپنی قدرت سے قاتل و مقتول دونوں کو جنت میں داخل کرتا ہے تو ہنس دیتا ہے وہ اس طرح کہ ایک شخص نے کافروں کی طرف سے لڑتے ہوئے ایک مسلمان کو شہید کردیا پھر اللہ تعالیٰ نے قاتل کو توبہ کی توفیق دی وہ مسلمان ہوگیا اور مسلمانوں کی طرف سے لڑتے لڑتے اس نے بھی جام شہادت نوش کر لیا تو اس طرح قاتل اور مقتول دونوں جنت میں داخل ہو گئے۔

اس حدیث میں اللہ کی ایک صفت ضحک یعنی ہنسنے کا ذکر ہے۔
اسے ہم مبنی بر حقیقت تسلیم کرتے ہیں اس کی تاویل کرنا سلف صالحین کے موقف کے خلاف ہے البتہ اس کی کیفیت معلوم نہیں اور نہ اس کی کوئی مخلوق اس کی کسی صفت میں اس سے مشابہت ہی رکھتی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2826   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.