الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
43. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا»:
43. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ”جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
حدیث نمبر: 284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يحيى بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر جميعا، عن إسماعيل بن جعفر ، قال ابن ايوب: حدثنا إسماعيل، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، مر على صبرة طعام فادخل يده فيها، فنالت اصابعه بللا، فقال: " ما هذا يا صاحب الطعام؟ "، قال: اصابته السماء يا رسول الله، قال: " افلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش، فليس مني ".وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا، فَقَالَ: " مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟ "، قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ، فَلَيْسَ مِنِّي ".
علاء نےاپنے والد عبدالرحمن بن یعقوب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلے کی ایک ڈھیری کے پاس سے گزرے توآپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی تو آپ نے فرمایا: غلے کے مالک! یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اس پر بارش پڑ گئی تھی۔ آپ نے فرمایا: توتم نے اسے (بھیگے ہوئے غلے) کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لو گ اسے دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا، وہ مجھ سے نہیں۔ (ان لوگوں میں سے نہیں جنہیں میرے ساتھ وابستہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلّہ کے ایک ڈھیر سے گزرے تو اس میں اپنا ہاتھ داخل فرمایا، اس سے آپؐ کی انگلیوں کو تری محسوس ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے غلّہ کے مالک! یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! رات اس پر بارش برسی تھی تو آپؐ نے فرمایا: تو نے اس بھیگے ہوئے غلّہ کواوپر کیوں نہ کیا کہ لوگ دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا وہ مجھ سے نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 102

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في البيوع، باب: في كراهية الفتن في البيوع، وقال: حدیث حسن صحيح برقم (1315) انظر ((التحفة)) برقم (13979)» ‏‏‏‏

   صحيح مسلم284عبد الرحمن بن صخرمن غش فليس مني
   صحيح مسلم283عبد الرحمن بن صخرمن حمل علينا السلاح فليس منا ومن غشنا فليس منا
   جامع الترمذي1315عبد الرحمن بن صخرمن غش فليس منا
   سنن أبي داود3452عبد الرحمن بن صخرليس منا من غش
   سنن ابن ماجه2224عبد الرحمن بن صخرليس منا من غش
   المعجم الصغير للطبراني538عبد الرحمن بن صخر من غشنا فليس منا ، والمكر والخديعة فى النار
   مسندالحميدي1063عبد الرحمن بن صخرليس منا من غشنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2224  
´دھوکا دینا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو گیہوں (غلہ) بیچ رہا تھا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو وہ «مغشوش» (غیر خالص اور دھوکے والا گڑبڑ) تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دھوکہ فریب دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2224]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عالم اور حکمران کو عوام کے حالات سے براہ راست آگاہی حاسل کرنا اور ان کی غلطیوں پر بروقت تنبیہ کرنا ضروری ہے۔

(2)
غلے میں دھوکا یہ تھا کہ بارش میں کچھ غلہ بھیگ گیا تھا۔
غلے کے مالک نے خشک غلہ اوپر کر دیا، اس طرح گیلا نیچے چھپ گیا۔ دیکھیے: (صحيح مسلم، الإيمان، باب قول النبيﷺ من غشنا فليس منا، حديث: 101)

(2)
  دھوکے کی کئی صورتیں ہیں، وہ سب حرام ہیں، مثلاً:
جھوٹ کو چرب زبانی سے سچ ثابت کرنے کی کوشش کرنا، باطل کو حق کے رنگ میں پیش کرنا، سودے کا عیب ظاہر نہ کرنا اور اچھے مال میں ادنیٰ اور نکما مال ملا کر عمدہ مال کی قیمت وصول کرنا۔
وغیرہ
(4)
ہم میں سے نہیں۔
کا مطلب ہے کہ وہ مومنوں کے طریقے پر نہیں۔
ایک روایت میں یہ لفظ ہیں (فَلَیْسَ مِنِّیْ)
 وہ مجھ سے نہیں اس کا بھی یہی مطلب ہے کہ وہ میرے طریقے پر نہیں، میرے امتی کو یہ حرکت زیب نہیں دیتی، اس لیے ہر مسلمان کو ہر قسم کی دھوکا دہی سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(5)
  امتحان میں ناجائز ذرائع، نقل وغیرہ اختیار کرنا، یا ممتحن کا طالب علم کو اس کے استحقاق سے زیادہ نمبردے دینا بھی دھوکے میں شامل ہے۔
اس سے مستحق افراد کی حق تلفی ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2224   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1315  
´بیع میں دھوکہ دینے کی حرمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غلہ کے ڈھیر سے گزرے، تو آپ نے اس کے اندر اپنا ہاتھ داخل کر دیا، آپ کی انگلیاں تر ہو گئیں تو آپ نے فرمایا: غلہ والے! یہ کیا معاملہ ہے؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بارش سے بھیگ گیا ہے، آپ نے فرمایا: اسے اوپر کیوں نہیں کر دیا تاکہ لوگ دیکھ سکیں، پھر آپ نے فرمایا: جو دھوکہ دے ۱؎، ہم میں سے نہیں ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1315]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بیع میں دھوکہ دہی کی مختلف صورتیں ہیں،
مثلاً سودے میں کوئی عیب ہو اسے ظاہر نہ کرنا،
اچھے مال میں ردّی اورگھٹیا مال کی ملاوٹ کردینا،
سودے میں کسی اورچیزکی ملاوٹ کردینا تاکہ اس کا وزن زیادہ ہوجائے وغیرہ وغیرہ۔

2؎:
ہم میں سے نہیں کا مطلب ہے مسلمانوں کے طریقے پر نہیں،
اس کا یہ فعل مسلمان کے فعل کے منافی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1315   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 284  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں دھوکے کی ایک صورت بیان کی گئی ہے جسکے تحت بہت ساری جزئیات آجاتی ہیں،
کہ اوپر چیز اچھی ہے جو نظر آرہی ہے،
اور نیچے والی چیز جو نظر نہیں آرہی،
وہ ناقص یا نکمی ہے،
اس طرح ملاوٹ وآمیزش،
جعل سازی،
ملمع سازی،
خرید وفروخت کی وہ تمام شکلیں جن میں دھوکا اور فراڈ پایا جاتا ہے،
اس حدیث کے تحت آتی ہیں۔
اور بدقسمتی سے مسلمان بلا خوف وخطر دھڑلے سے ان کا ارتکاب کر رہے ہیں،
اور ہر طرف دھوکا وفریب کا بازار گرم ہے،
لیکن مسلمانوں کو احساس نہیں کہ یہ کتنا بڑا جرم ہے کہ کوئی صحیح اور کامل مومن سے اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 284   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.