الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
صدقات کا بیان
सदक़ा के बारे में
2. صدقہ دے کر واپس لینے کی وعید
“ सदक़ह देकर वापस लेना ठीक नहीं ”
حدیث نمبر: 285
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
168- وبه: انه قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: حملت على فرس فى سبيل الله فاضاعه الذى كان عنده، فاردت ان ابتاعه منه وظننت انه بائعه برخص فسالت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه.“168- وبه: أنه قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: حملت على فرس فى سبيل الله فأضاعه الذى كان عنده، فأردت أن أبتاعه منه وظننت أنه بائعه برخص فسألت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”لا تشتره وإن أعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه.“
اور اسی سند کے ساتھ (اسلم) سے روایت ہے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے اللہ کے راستے میں ایک گھوڑا صدقہ کیا تو جس کے پاس یہ گھوڑا تھا اس نے (کمزور کر کے) ضائع کر دیا، پھر میں نے یہ ارادہ کیا کہ اسے اس سے خرید لوں کیونکہ میرا یہ خیال تھا کہ وہ اسے سستا بیچے گا، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے نہ خریدو اگرچہ وہ تمہیں ایک درہم کا ہی کیو ں نہ دے، کیونکہ اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے (الٹی) کو چاٹ لیتا ہے۔
इसी सनद के साथ (असलम) से रिवायत है कि मैं ने उमर बिन ख़त्ताब रज़ि अल्लाहु अन्ह को कहते हुए सुना ! मैं ने अल्लाह के रास्ते में एक घोड़ा सदक़ा किया तो जिस के पास ये घोड़ा था उस ने कमज़ोर कर दिया, फिर मैं ने ये इरादा किया कि उसे उस से ख़रीद लूं क्यूंकि मेरा ये ख़्याल था कि वह उसे सस्ता बेचे गा, फिर मैं ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से पूछा ! तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “इसे न ख़रीदो चाहे वह तुम्हें एक दरहम का ही क्यों न दे, क्यूंकि अपना सदक़ा वापस लेने वाला कुत्ते की तरह है जो अपनी उल्टी को चाट लेता है।”

تخریج الحدیث: «168- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 282/1 ح 629، ك 17 ب 26 ح 49) التمهيد 257/3، الاستذكار:580، و أخرجه البخاري (1490) ومسلم (1620) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

   صحيح البخاري2623عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم واحد العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري2636عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري2970عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري3003عمر بن الخطابالعائد في هبته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري1490عمر بن الخطابالعائد في صدقته كالعائد في قيئه
   صحيح مسلم4165عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطيته بدرهم مثل العائد في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه
   صحيح مسلم4163عمر بن الخطابلا تبتعه ولا تعد في صدقتك العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن النسائى الصغرى2616عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن ابن ماجه2390عمر بن الخطابلا تعد في صدقتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم285عمر بن الخطابلا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه
   بلوغ المرام794عمر بن الخطاب لا تبتعه وإن أعطاكه بدرهم
   مسندالحميدي15عمر بن الخطابلا تشتره، ولا تعد في صدقتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 285  
´صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے`
«. . . لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه . . .»
. . . اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے (الٹی) کو چاٹ لیتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 285]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1490، ومسلم 1620، من حديث مالك به]
تفقه:
① نیز دیکھئے: حدیث: 214
② جو شخص کسی کو صدقہ دے تو اسے واپس (یعنی دوبارہ) خرید نہیں سکتا۔
③ جسے صدقہ دیا جائے وہ ضرورت کے وقت اسے بیچ سکتا ہے۔
④ صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے۔
⑤ شریعت نے حیل (حیلہ بازی) کا سدباب کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 794  
´ھبہ عمری اور رقبی کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں ایک آدمی کو سواری کے لئے دیا۔ اس نے اسے ناکارہ کر دیا۔ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے سستے داموں بیچنے والا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اگر یہ گھوڑا ایک درہم کے عوض بھی دے تب بھی نہ خریدو۔ (الحدیث) (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 794»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة، باب لا يحل لأحد أن يرجع في هبته وصدقته، حديث:2623.»
تشریح:
1. صدقہ و خیرات میں دی ہوئی چیز قیمتاً بھی واپس نہیں لینی چاہیے۔
بعض علماء نے اسے خریدنا حرام ٹھہرایا ہے۔
لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے۔
2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کا خیرات کردہ گھوڑا خریدنے سے منع فرمایا کہ ایسی خاص صورتوں میں فروخت کرنے والا خریدار سے تسامح اور چشم پوشی کر جاتا ہے جس سے فروخت کنندہ کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
اس طرح اس چیز کی قیمت میں کمی کا واقع ہونا گویا اپنی خیرات کو واپس لینے کے مترادف ہے جو کہ جائز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 794   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.