الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
9. باب مَا يُنْدَبُ لِلْمُحْرِمِ وَغَيْرِهِ قَتْلُهُ مِنَ الدَّوَابِّ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ:
9. باب: حل اور حرم میں محرم اور غیر محرم کے لیے جن جانوروں کا مارنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة . ح وحدثنا ابن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن سعيد بن المسيب ، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " خمس فواسق يقتلن في الحل والحرم: الحية والغراب الابقع والفارة والكلب العقور والحديا ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَيَّةُ وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحُدَيَّا ".
سعید بن مسیب نے حضڑت عائشہ رضی اللہ عنہا سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پانچ موذی (جا ندار) ہیں۔حل وحرم میں (جہاں بھی مل جا ئیں) مار دیے جا ئیں سانپ، کوا، جس کے سر پر سفید نشان ہو تا ہے چوہا، کٹنا کتا اور چیل۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ فاسق جانور، انہیں حِل اور حرم میں قتل کر دیا جائے، سانپ، چتکبرا کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا یا درندہ اور چیل۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1198

   صحيح البخاري3314عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحرم الفأرة والعقرب والحديا والغراب والكلب العقور
   صحيح البخاري1829عائشة بنت عبد اللهخمس من الدواب كلهن فاسق يقتلهن في الحرم الغراب والحدأة والعقرب
   صحيح مسلم2861عائشة بنت عبد اللهأربع كلهن فاسق يقتلن في الحل والحرم الحدأة والغراب والفأرة والكلب العقور
   صحيح مسلم2867عائشة بنت عبد اللهخمس من الدواب كلها فواسق تقتل في الحرم الغراب والحدأة
   صحيح مسلم2862عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحل والحرم الحية والغراب الأبقع والفأرة
   صحيح مسلم2865عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحرم الفأرة والعقرب والغراب والحديا والكلب العقور
   صحيح مسلم2863عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحرم العقرب والفأرة والحديا والغراب والكلب العقور
   جامع الترمذي837عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحرم الفأرة والعقرب والغراب والحديا والكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2884عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحل والحرم الغراب والحدأة والكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2832عائشة بنت عبد اللهخمس يقتلهن المحرم الحية والفأرة والحدأة والغراب الأبقع
   سنن النسائى الصغرى2890عائشة بنت عبد اللهخمس من الدواب كلهن فاسق يقتلن في الحل والحرم الكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2894عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحرم العقرب والفأرة والغراب والكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2885عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحل والحرم الحية والكلب العقور والغراب
   سنن النسائى الصغرى2891عائشة بنت عبد اللهخمس من الدواب كلها فاسق يقتلن في الحرم الغراب والحدأة والكلب
   سنن ابن ماجه3249عائشة بنت عبد اللهالحية فاسقة والعقرب فاسقة والفأرة فاسقة والغراب فاسق
   سنن ابن ماجه3087عائشة بنت عبد اللهخمس فواسق يقتلن في الحل والحرم الحية والغراب الأبقع والفأرة
   بلوغ المرام601عائشة بنت عبد الله‏‏‏‏خمس من الدواب كلهن فواسق يقتلن في الحل والحرم: العقرب والحداة والغراب والفارة والكلب العقور

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3249  
´کوے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپ فاسق ہے، بچھو فاسق ہے، چوہا فاسق ہے اور کوا فاسق ہے۔‏‏‏‏ قاسم سے پوچھا گیا: کیا کوا کھایا جاتا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاسق کہنے کے بعد اسے کون کھائے گا؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3249]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
فاسق گناہ گار۔
بدکار اور بدمعاش کوکہتے ہیں۔
ان جانوروں کو فاسق اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ انسان کو بہت نقصان پہنچاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3249   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 601  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانوروں میں سے پانچ سب کے سب شریر ہیں۔ حل اور حرم (سب جگہوں پر) مار دیئے جائیں اور وہ ہیں بچھو، چیل، کوا، چوہا اور کاٹ کھانے والا کتا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 601]
601 لغوی تشریح:
«الدّوَابّ» با پر تشدید ہے۔ یہ «دابة» کی جمع ہے۔ ہر اس جانور کو کہتے ہیں جو زمین پر رینگتا ہے، یعنی چلتا ہے، پھر عموماً اس کا استعمال چار ٹانگوں والے جانور پر ہونے لگا۔
«فَوَاسِق» «فاسقة» کی جمع ہے اور ان کا فسق اور شر ان کی خباثت، کثرت نقصان اور موذی ہونے کی بنا پر ہے۔
«الحِدَأة» حا کے کسرہ کے ساتھ۔ «عِنبَة» کے وزن پر ہے۔ جسے چیل کہتے ہیں۔ اتنا خبیث پرندہ ہے کہ انسان کے ہاتھ سے گوشت چھین کر لے جاتا ہے۔
«العَقْرَب» بچھو۔ اس کے مفہوم میں سانپ بالاولٰی شامل ہے۔
«وَالْكَلْبُ الْعَقُور» «العقور» عین پر زبر کے ساتھ ہے، «عقر» سے مشتق ہے جس کے معنی قتل کرنا اور زخمی کرنا ہیں۔ اور اس سے ہر چیرنے پھاڑنے والا درندہ مراد ہے، جیسے شیر، چیتا، تیندوا، ریچھ اور بھیڑیا وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 601   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 837  
´محرم کون کون سے جانور مار سکتا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ موذی جانور ہیں جو حرم میں یا حالت احرام میں بھی مارے جا سکتے ہیں: چوہیا، بچھو، کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 837]
اردو حاشہ:
1؎:
کاٹ کھانے والے کتے سے مراد وہ تمام درندے ہیں جو لوگوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیتے ہوں مثلاً شیر چیتا بھیڑیا وغیرہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 837   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2862  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
فَوَاسِق:
فاسق کی جمع ہے،
فسق کا معنی ہے،
نکلنا،
خارج ہونا اور ان جانوروں کو فاسق کہنے کی وجہ یہ ہے،
یہ باقی حیوانات کے حکم تحریم قتل میں ان سے خارج ہیں یا حلال ہونے کے حکم سے خارج ہیں یا یہ ایذاء پہنچانے اور فساد وبگاڑ پھیلانے میں اور عدم انتفاع میں دوسروں سے خارج ہیں۔
(2)
اَلكَلْبُ الْعُقُوْر:
عقور کا معنی ہے چیرنے پھاڑنے والا،
زخمی کرنے والا،
اس لیے جمہور علماء کے نزدیک اس سے مراد تمام درندے ہیں،
چیتا،
بھیڑیا اور شیر وغیرہ سب اس میں داخل ہیں اور حنفیوں کے نزدیک اس سے مراد کاٹنے والا کتا ہے۔
(3)
اَلْغُرَابُ الْاَبْقَع:
اَبْقَع:
جس کا پیٹ اور پشت سفید ہو۔
فوائد ومسائل:

خمس کی قید حصر کے لیے نہیں ہے اس لیے بعض روایات میں چار ہیں بعض میں پانچ اور بعض میں چھ ہیں۔
یعنی عقرب،
بچھو کا تذکرہ اور بعض میں اَلسَّبْعُ الْعَادِیْ حملہ کرنے والا درندہ آیا ہے۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ان جانوروں کے قتل کے حلال ہونے کی علت ان کی ایذارسانی اورفساد ہے اس لیے وہ جانور جو موذی ہے اس کا قتل جائز ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک علت عدم اکل ہے،
اس کا کھانے کے قابل نہ ہونا اس لیے شوافع کے نزدیک حیوانات کی تین قسمیں ہیں۔

جن کا قتل مستحب ہى یہ وہ جانور ہیں جو موذی ہیں۔

جن کا قتل جائز ہے یہ وہ ہیں جن میں نفع اور ضرردونوں ہیں یا نفع ونقصان کچھ بھی نہیں ہے۔
لیکن ان کا کھانا جائز نہیں ہے۔

جن کا کھانا جائز ہے ان کا قتل جائز نہیں ہے اگرمحرم ان کا شکار کرے گا تو اس کو فدیہ دینا پڑے گا۔
حنابلہ کے نزدیک ہر وہ جانور جو انسان پر حملہ آور ہو یا اس کو ایذا دے محرم اس کو قتل کر سکتا ہے۔
علامہ ابن قدامہ کے نزدیک کوے کے ساتھ ابقع کی قید اتفاقی ہے اس لیے ہرکوا قتل کیا جائے گا۔
احناف کے نزدیک صرف ان پانچ جانوروں کا قتل جائز ہے باقی کے قتل پر فدیہ پڑے گا اور حنفیوں کے نزدیک زاغ،
یعنی غراب زرع جو دانا کھاتا ہے کھانا جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2862   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.