الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
39. بَابُ : طَاعَةِ الإِمَامِ
39. باب: امام کی اطاعت و فرماں برداری کا بیان۔
حدیث نمبر: 2862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي عمران الجوني ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، انه انتهى إلى الربذة وقد اقيمت الصلاة فإذا عبد يؤمهم، فقيل: هذا ابو ذر فذهب يتاخر، فقال ابو ذر:" اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم ان اسمع واطيع، وإن كان عبدا حبشيا مجدع الاطراف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى الرَّبَذَةِ وَقَدْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَإِذَا عَبْدٌ يَؤُمُّهُمْ، فَقِيلَ: هَذَا أَبُو ذَرٍّ فَذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِيعَ، وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا مُجَدَّعَ الْأَطْرَافِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مقام ربذہ میں پہنچے تو نماز کے لیے تکبیر کہی جا چکی تھی، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک غلام لوگوں کی امامت کر رہا ہے، اس سے کہا گیا: یہ ابوذر رضی اللہ عنہ ہیں، یہ سن کر وہ پیچھے ہٹنے لگا تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے خلیل (جگری دوست) محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ وصیت کی کہ امام گرچہ اعضاء کٹا حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو میں اس کی بات سنوں اور مانوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 8 (1837)، (تحفة الأشراف: 11950)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1256) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر حال میں مسلمانوں کی جماعت سے اتفاق کا خیال رکھنا ضروری ہے اور اگر کسی مستحب یا مسنون امر کی وجہ سے اتفاق ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو جب تک یہ اندیشہ باقی رہے، اس امر مستحب یا مسنون سے باز رہ سکتے ہیں، لیکن جہاں تک ہو سکے حکمت عملی سے لوگوں کو سمجھا دینا چاہئے کہ یہ فعل مستحب اور سنت رسول ہے، اور اس کے لئے فتنہ و فساد کرنا صریح غیر ایمانی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم4755جندب بن عبد اللهأسمع وأطيع وإن كان عبدا مجدع الأطراف
   سنن ابن ماجه2862جندب بن عبد اللهأوصاني خليلي أن أسمع وأطيع وإن كان عبدا حبشيا مجدع الأطراف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2862  
´امام کی اطاعت و فرماں برداری کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مقام ربذہ میں پہنچے تو نماز کے لیے تکبیر کہی جا چکی تھی، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک غلام لوگوں کی امامت کر رہا ہے، اس سے کہا گیا: یہ ابوذر رضی اللہ عنہ ہیں، یہ سن کر وہ پیچھے ہٹنے لگا تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے خلیل (جگری دوست) محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ وصیت کی کہ امام گرچہ اعضاء کٹا حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو میں اس کی بات سنوں اور مانوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2862]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
مسلمان حاکم کی اطاعت ضروری ہے۔

(2)
اسلامی حکومت میں عہدہ اہلیت وقابلیت کی بنیاد پر دیا جاتا ہے رنگ ونسل یا ظاہری حسن جمال کی بنیاد پر نہیں۔

(3)
حکمرانوں کا فرض ہے کہ اسلامی سلطنت کا نظم ونسق احکام شریعت کے مطابق چلائیں ورنہ خلاف شریعت حکم تسلیم کرنے سے انکار کیا جاسکتا ہے۔
اور اسے بغاوت قرار نہیں دیا جائے گا۔

(4)
عالم کا احترام کرنا چاہیے۔

(5)
  عالم کے احترام میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس کی موجودگی میں کم درجے کا عالم نماز نہ پڑھائے۔

(6)
عالم کی اجازت سے کم درجے کا شخص بھی نماز پڑھا سکتا ہے۔

(7)
حاکم اپنے عہدے کی بناء پر نماز کا امام بننے کا حق رکھتا ہے۔

(8)
مسلمانوں میں اجتماعی ڈسپلن قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2862   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.