الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
85. بَابُ لُبْسِ الْبَيْضَةِ:
85. باب: خود پہننا (لوہے کا ٹوپ جس سے میدان جنگ میں سر کا بچاؤ کیا جاتا تھا)۔
(85) Chapter. The wearing of a helmet.
حدیث نمبر: 2911
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل رضي الله عنه، انه سئل عن جرح النبي صلى الله عليه وسلم يوم احد، فقال:" جرح وجه النبي صلى الله عليه وسلم وكسرت رباعيته وهشمت البيضة على راسه، فكانت فاطمة عليها السلام تغسل الدم، وعلي يمسك فلما رات ان الدم لا يزيد إلا كثرة اخذت حصيرا فاحرقته حتى صار رمادا، ثم الزقته فاستمسك الدم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ جُرْحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ:" جُرِحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ، وَعَلِيٌّ يُمْسِكُ فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّ الدَّمَ لَا يَزِيدُ إِلَّا كَثْرَةً أَخَذَتْ حَصِيرًا فَأَحْرَقَتْهُ حَتَّى صَارَ رَمَادًا، ثُمَّ أَلْزَقَتْهُ فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ ان سے احد کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتلایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر زخم آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت ٹوٹ گئے تھے اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر ٹوٹ گئی تھی۔ (جس سے سر پر زخم آئے تھے) فاطمہ رضی اللہ عنہا خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ پانی ڈال رہے تھے۔ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ خون برابر بڑھتا ہی جا رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگا دیا جس سے خون بہنا بند ہو گیا۔

Narrated Sahl: That he was asked about the wound of the Prophet on the day (of the battle) of Uhud. He said, "The face of the Prophet as wounded and one of his front teeth as broken and the helmet over his head was smashed. Fatima washed of the blood while `Ali held water. When she saw that bleeding was increasing continuously, she burnt a mat (of date-palm leaves) till it turned into ashes which she put over the wound and thus the bleeding ceased."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 159


   صحيح البخاري2903سهل بن سعدكسرت بيضة النبي على رأسه وأدمي وجهه وكسرت رباعيته عمدت إلى حصير فأحرقتها وألصقتها على جرحه فرقأ الدم
   صحيح البخاري2911سهل بن سعدجرح وجه النبي وكسرت رباعيته وهشمت البيضة على رأسه أخذت حصيرا فأحرقته حتى صار رمادا ثم ألزقته فاستمسك الدم
   صحيح مسلم4642سهل بن سعدجرح وجه رسول الله وكسرت رباعيته وهشمت البيضة على رأسه أخذت قطعة حصير فأحرقته حتى صار رمادا ثم ألصقته بالجرح فاستمسك الدم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2911  
2911. حضرت سہل ؓسے روایت ہے، ان سے نبی کریم ﷺ کے زخم کے متعلق پوچھا گیا جو غزوہ احد میں لگا تھاتو انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی ہوا۔ آپ کے اگلے دانت بھی متاثر ہوئے۔ اور آپ کے سر مبارک کا خود بھی ٹوٹ گیا۔ سیدہ فاطمہ ؓ خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی ؓپانی ڈال رہے تھے۔ جب حضرت فاطمہ ؓنے دیکھا کہ خون زیادہ بہہ رہا ہے۔ تو انھوں نے چٹائی لی، اسے جلایا حتیٰ کہ وہ راکھ ہوگئی، پھر انہوں نے اس سے زخم کو بھردیا تو خون رک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2911]
حدیث حاشیہ:
جنگ احد میں سب سے زیادہ المناک حادثہ یہ ہوا کہ رسول کریمﷺ کو چوٹیں آئیں اور آپﷺ زخمی ہوگئے۔
چہرہ کا زخم ابن قمیہ کے ہاتھوں سے ہوا اور دانتوں کا صدمہ عتبہ ابن ابی وقاص کے ہاتھوں سے پہنچا اور خود کو آپﷺ کے سر مبارک پر توڑنے والا عبداللہ بن ہشام تھا۔
خود‘ لوہے کا ٹوپ جو سر کی حفاظت کے لئے سر ہی پر پہنا جاتا ہے۔
حدیث سے اس کا پہننا ثابت ہوا۔
جنگ احد کے تفصیلی حالات کتاب المغازی میں آئیں گے‘ إن شاء اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2911   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2911  
2911. حضرت سہل ؓسے روایت ہے، ان سے نبی کریم ﷺ کے زخم کے متعلق پوچھا گیا جو غزوہ احد میں لگا تھاتو انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی ہوا۔ آپ کے اگلے دانت بھی متاثر ہوئے۔ اور آپ کے سر مبارک کا خود بھی ٹوٹ گیا۔ سیدہ فاطمہ ؓ خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی ؓپانی ڈال رہے تھے۔ جب حضرت فاطمہ ؓنے دیکھا کہ خون زیادہ بہہ رہا ہے۔ تو انھوں نے چٹائی لی، اسے جلایا حتیٰ کہ وہ راکھ ہوگئی، پھر انہوں نے اس سے زخم کو بھردیا تو خون رک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2911]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جنگی ہتھیاروں کا استعمال جائز ہے اور یہ تو کل کے منافی نہیں چنانچہ خود رسول اللہ ﷺ نے اپنے سر مبارک پر خود پہنا۔
خود اس لوہے کی ٹوپی کو کہتے ہیں جو جنگ میں سر کی حفاظت کے لیے پہنی جاتی ہے۔

اس حدیث سے کود کا پہننا ثابت ہوا۔
اگرچہ اس قسم کے ہتھیار انسان کو موت سے نہیں بچا سکتے تاہم اسباب و ذرائع کا استعمال انتہائی ضروری ہے تاکہ ایسا کرنا دلوں میں مضبوطی کا باعث ہو۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2911   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.