الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
15. باب فِي أَرْزَاقِ الذُّرِّيَّةِ
15. باب: مسلمانوں کی اولاد کو وظیفہ دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding Providing For Offspring.
حدیث نمبر: 2956
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقول:" انا اولى بكل مؤمن من نفسه فايما رجل مات وترك دينا فإلي ومن ترك مالا فلورثته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَأَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ دَيْنًا فَإِلَيَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں ہر مسلمان سے اس کی جان سے بھی زیادہ قریب ہوں، تو جو مر جائے اور قرض چھوڑ جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے، اور جو مال چھوڑ کر مرے تو وہ مال اس کے وارثوں کا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3159) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet ﷺ as saying: I am nearer to every believer than himself, and if anyone leaves, it goes to his heirs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2950


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (2954)

   سنن أبي داود2954جابر بن عبد اللهأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم من ترك مالا فلأهله
   سنن أبي داود2956جابر بن عبد اللهأنا أولى بكل مؤمن من نفسه فأيما رجل مات وترك دينا فإلي ومن ترك مالا فلورثته
   سنن ابن ماجه2416جابر بن عبد اللهمن ترك مالا فلورثته ومن ترك دينا أو ضياعا فعلي وإلي وأنا أولى بالمؤمنين
   سنن النسائى الصغرى1964جابر بن عبد اللهأنا أولى بكل مؤمن من نفسه من ترك دينا فعلي ومن ترك مالا فلورثته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2416  
´جو قرض یا بےسہارا اولاد چھوڑ جائے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمے ہیں۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو قرض یا بال بچے چھوڑ جائے تو اس کے قرض کی ادائیگی اور اس کے بال بچوں کا خرچ مجھ پر ہے، اور ان کا معاملہ میرے سپرد ہے، اور میں مومنوں کے زیادہ قریب ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2416]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (ضیاعاً)
سےمراد وہ افراد ہیں جنھیں اپنی ضروریات پوری کرنے کےلیے نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً:
چھوٹے بچے، بوڑھے اورمعذور افراد جواپنی روزی کا بندوبست نہیں کرسکتے۔

(2)
اسلامی ریاست ایک فلاحی ریاست ہوتی ہے جس میں غریب اورنادار افراد کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

(3)
نبی ﷺ کا امت سے جو تعلق ہے وہ دوسرے تمام تعلقات سے زیادہ قوی، اہم اورعظیم ہے۔
جس طرح امت کے ہرفرد پر نبیﷺ سےمحبت، آپ کا احترام اورآپ کی اطاعت فرض ہے اسی طرح نبی ﷺ بھی امت کے ہرفرد کا خیال رکھتے تھے۔
اب یہ فرض مسلمان حکمرانوں پرعائد ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذاتی ضروریات اورمنافع پرعوام خصوصاً مستحق افراد کےفائدے اورضروریات کوترجیح دیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2416   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.