الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
32. بَابُ : فَضْلِ الطَّوَافِ
32. باب: طواف کعبہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The virtue of Tawaf
حدیث نمبر: 2956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا محمد بن الفضيل ، عن العلاء بن المسيب ، عن عطاء ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من طاف بالبيت، وصلى ركعتين كان كعتق رقبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کوئی بیت اللہ کا طواف کرے، اور دو رکعتیں پڑھے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے مانند ہے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7331، ومصباح الزجاجة: 1039)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 111 (959)، سنن النسائی/الحج 134 (2922)، مسند احمد (2/3، 11، 95) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه2956عبد الرحمن بن صخرمن فاوضه فإنما يفاوض يد الرحمن
   سنن ابن ماجه2956عبد الله بن عمرطاف بالبيت وصلى ركعتين كان كعتق رقبة
   سنن ابن ماجه2956عبد الرحمن بن صخروكل به سبعون ملكا فمن قال اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار قالوا آمين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2956  
´طواف کعبہ کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کوئی بیت اللہ کا طواف کرے، اور دو رکعتیں پڑھے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے مانند ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2956]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کعبہ شریف کا طواف ایک مستقل عبادت ہے۔
یہ ایسی عبادت ہے جو دنیا میں کسی اور مقام پر ادا نہیں کی جا سکتی لہٰذا جسے مکہ شریف جانے کا موقع ملے اسے چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ طواف کرنے کی کوشش کرے۔

(2)
بعض لوگ مکہ مکرمہ جا کر باربار عمرہ کرتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ایسے نہیں کیا بلکہ جعرانه والے عمرے کے سوا باقی عمروں کے لیے مدینے سے سفر فرمایا۔
اس لیے باربار عمرہ کرنے کے بجائے باربار طواف کرنا چاہیے۔

(3)
نفلی طواف کا طریقہ بھی يہی ہے جو حج و عمرہ کے طواف کا ہے۔
اس میں احرام باندھنے کی ضرورت نہیں۔
کعبہ شریف کے گرد سات چکر لگائے۔
طواف وحجر اسود سے شروع کرکے حجر اسود پر ختم کرے۔
اس کے بعد مقام ابراہیم کے قریب دو رکعت نماز ادا کرے۔
اگر یہاں جگہ نہ ملے تو مسجد میں کسی بھی مقام پر دو رکعتیں پڑھ لے۔
یہ ایک طواف ہوجائے گا۔
اس طرح جس قدر طواف کرسکے کر لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2956   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.