الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
19. باب فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الأَمْوَالِ
19. باب: مال غنیمت میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے جو مال منتخب کیا اس کا بیان۔
Chapter: Regarding Allocating A Special Portion For The Messenger Of Allah (saws) From Wealth.
حدیث نمبر: 2974
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة"، قال ابو داود: مؤنة عاملي يعني اكرة الارض.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمُؤْنَةِ عَامِلِي فَهُوَ صَدَقَةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مُؤْنَةُ عَامِلِي يَعْنِي أَكَرَةَ الْأَرْضِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ورثاء میری میراث سے جو میں چھوڑ کر مروں ایک دینار بھی تقسیم نہ کریں گے، اپنی بیویوں کے نفقے اور اپنے عامل کے خرچے کے بعد جو کچھ میں چھوڑوں وہ صدقہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں:   «مؤنة عاملي» میں «عاملي» سے مراد کاشتکار، زمین جوتنے، بونے والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوصایا 32 (3096)، فرض الخمس 3 (2776)، الفرائض 3 (6729)، صحیح مسلم/الجھاد 16 (1760)، (تحفة الأشراف: 13805)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الکلام 12 (28)، مسند احمد (2/376) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: Do not distribute dinars among my heirs: Whatever I left after contribution to my wives and provisions for my governor is sadaqah (alms). Abu Dawud said: 'Amil means the workers or laborers on the land (i. e. peasants).
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2968


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3096) صحيح مسلم (1760)

   صحيح البخاري2776عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينار ا ولا درهما ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   صحيح البخاري3096عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   صحيح البخاري6729عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   صحيح مسلم4585عبد الرحمن بن صخرلا نورث ما تركنا صدقة
   صحيح مسلم4583عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   جامع الترمذي1608عبد الرحمن بن صخرلا نورث أعول من كان رسول الله يعوله وأنفق على من كان رسول الله ينفق عليه
   سنن أبي داود2974عبد الرحمن بن صخرلا تقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم387عبد الرحمن بن صخرا يقسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة
   مسندالحميدي1168عبد الرحمن بن صخرلا تقتسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة أهلي، ومؤنة عاملي فهو صدقة، ولا تقتسم ورثتي دينارا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 387  
´انبیاء علیہ السلام کی وراثت کا مسئلہ`
«. . . 372- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يقسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ورثاء ایک دینار بھی تقسیم میں نہیں لیں گے۔ میری بیویوں کے نان نفقے اور میرے عامل کے خرچ کے بعد میں نے جو بھی چھوڑا ہے سب صدقہ ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 387]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3096 و مسلم 1760 من حديث مالك به]

تفقه:
➊ فقہ الحدیث کے لیے دیکھئے: الموطأ حدیث: 44
➋ انبیاء اور رسولوں کی مالی وراثت نہیں ہوتی بلکہ علمی وراثت ہوتی ہے۔ وہ جو مال بھی چھوڑ جائیں شرعی مصارف کے بعد باقی سب صدقہ ہوتا ہے۔
➌ بیوی کا نان نفقہ شوہر کے ذمے ہوتا ہے۔
➍ موطأ امام مالک کے جس باب میں یہ حدیث مذکور ہے، اس سے ایک باب پہلے «ماجاء فى التقي» میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) ایک چار دیواری میں (اپنے آپ سے باتیں کرتے ہوئے) فرما رہے تھے: عمر بن خطاب! امیر المؤمنین ہو! واہ واہ! اللہ کی قسم! (اے عمر!) تجھے ضرور بالضرور اللہ سے ڈرنا ہوگا ورنہ وہ تجھے عذاب دے گا۔ میں دیوار کے پیچھے سے یہ سن رہا تھا۔ [الموطأ 2/992 ح1933، وسنده صحيح]
➎ موطأ امام مالک (روایۃ ابی مصعب الزہری) میں اس حدیث والے باب سے پہلے باب میں لکھا ہوا ہے کہ عبداللہ بن الزبیر (رضی اللہ عنہ) جب رعد (کڑک چمک) کی آواز سنتے تو باتیں ترک کردیتے اور فرماتے: «سُبْحَانَ الَّذِيْ يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيْفَتِهِ» پاک ہے وہ ذات جس کی حمد کے ساتھ رعد تسبیح کررہا ہے اور فرشتے اس کے خوف سے تسبیح کررہے ہیں۔ پھر آپ فرماتے: زمین والوں کے لئے یہ شدید دھمکی ہے۔ [الموطأ رواية ابي مصعب 2/171 ح2094، وسنده صحيح، البخاري فى الأدب المفرد: 723، البيهقي فى السنن الكبريٰ: 3/362]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 372   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.