الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
20. باب فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَى
20. باب: خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان۔
Chapter: The Division Of The Khumus And The Share Of His Relatives.
حدیث نمبر: 2982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، اخبرني يزيد بن هرمز، ان نجدة الحروري. حين حج في فتنة ابن الزبير ارسل إلى ابن عباس يساله عن سهم ذي القربى، ويقول: لمن تراه؟ قال ابن عباس: لقربى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قسمه لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد كان عمر عرض علينا من ذلك عرضا رايناه دون حقنا فرددناه عليه وابينا ان نقبله..
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ، أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ. حينَ حَجَّ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى، وَيَقُولُ: لِمَنْ تَرَاهُ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لِقُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَسَمَهُ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ كَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا مِنْ ذَلِكَ عَرْضًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَرَدَدْنَاهُ عَلَيْهِ وَأَبَيْنَا أَنْ نَقْبَلَهُ..
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یزید بن ہرمز نے خبر دی کہ نجدہ حروری (خارجیوں کے رئیس) نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے بحران کے زمانہ میں ۱؎ جس وقت حج کیا تو اس نے ایک شخص کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس «ذي القربى» کا حصہ پوچھنے کے لیے بھیجا اور یہ بھی پوچھا کہ آپ کے نزدیک اس سے کون مراد ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیز و اقارب مراد ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان سب میں تقسیم فرمایا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ہمیں اس میں سے دیا تھا لیکن ہم نے اسے اپنے حق سے کم پایا تو لوٹا دیا اور لینے سے انکار کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 48 (1812)، سنن الترمذی/السیر 8 (1556)، سنن النسائی/الفيء (4138)، (تحفة الأشراف: 6557)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248، 294، 308، 320، 344، 349، 352) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ حجاج نے مکہ پر چڑھائی کر کے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تھا۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: Yazid ibn Hurmuz said that when Najdah al-Haruri performed hajj during the rule of Ibn az-Zubayr, he sent someone to Ibn Abbas to ask him about the portion of the relatives (in the fifth). He asked: For whom do you think? Ibn Abbas replied: For the relatives of the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ divided it among them. Umar presented it to us but we found it less than our right. We, therefore returned it to him and refused to accept it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2976


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أصله عند مسلم (1812)

   سنن أبي داود2982عبد الله بن عباسلقربى رسول الله قسمه لهم رسول الله وقد كان عمر عرض علينا من ذلك عرضا رأيناه دون حقنا فرددناه عليه وأبينا أن نقبله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2982  
´خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان۔`
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یزید بن ہرمز نے خبر دی کہ نجدہ حروری (خارجیوں کے رئیس) نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے بحران کے زمانہ میں ۱؎ جس وقت حج کیا تو اس نے ایک شخص کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس «ذي القربى» کا حصہ پوچھنے کے لیے بھیجا اور یہ بھی پوچھا کہ آپ کے نزدیک اس سے کون مراد ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیز و اقارب مراد ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان سب میں تقسیم فرمایا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ہمیں اس میں سے دیا تھا لیکن ہم نے اسے اپنے حق سے کم پایا ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2982]
فوائد ومسائل:
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی ذوی القربیٰ کو سابقہ طریق کی مدات کے مطابق پیش کش فرمائی، لیکن ان حضرات نے اسے کم سمجھتے ہوئے قبول نہ کیا۔
نیز غالبا ًیہ لوگ غنی بھی ہوں گے۔
جیسے کہ پہلے فوائد اور درج زیل روایت میں اشارہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2982   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.