الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
127. بَابُ الرِّدْفِ عَلَى الْحِمَارِ:
127. باب: ایک گدھے پر دو آدمیوں کا سوار ہونا۔
(127) Chapter. The sitting of two men together on a donkey.
حدیث نمبر: 2988
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، قال يونس: اخبرني نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اقبل يوم الفتح من اعلى مكة على راحلته مردفا اسامة بن زيد، ومعه بلال، ومعه عثمان بن طلحة من الحجبة حتى اناخ في المسجد، فامره ان ياتي بمفتاح البيت ففتح ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه اسامة، وبلال، وعثمان فمكث فيها نهارا طويلا، ثم خرج فاستبق الناس وكان عبد الله بن عمر اول من دخل فوجد بلالا وراء الباب قائما، فساله اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فاشار له إلى المكان الذي صلى فيه، قال: عبد الله فنسيت ان اساله كم صلى من سجدة؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ يُونُسُ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُرْدِفًا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ مِنَ الْحَجَبَةِ حَتَّى أَنَاخَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ فَفَتَحَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أُسَامَةُ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ فَمَكَثَ فِيهَا نَهَارًا طَوِيلًا، ثُمَّ خَرَجَ فَاسْتَبَقَ النَّاسُ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ فَوَجَدَ بِلَالًا وَرَاءَ الْبَابِ قَائِمًا، فَسَأَلَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَشَارَ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى مِنْ سَجْدَةٍ؟".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقے سے اپنی سواری پر تشریف لائے۔ اسامہ رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا دیا تھا اور آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بھی جو کعبہ کے کلید بردار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد الحرام میں اپنی سواری بٹھا دی اور عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ بیت اللہ الحرام کی کنجی لائیں۔ انہوں نے کعبہ کا دروازہ کھول دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ، بلال اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر تک اندر ٹھہرے رہے۔ اور جب باہر تشریف لائے تو صحابہ نے (اندر جانے کے لیے) ایک دوسرے سے آگے ہونے کی کوشش کی سب سے پہلے اندر داخل ہونے والے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے۔ انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دروازے کے پیچھے کھڑا پایا اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی ہے؟ انہوں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے یہ پوچھنا یاد نہیں رہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔

Narrated Nafi` from `Abdullah: Allah's Apostle came to Mecca through its higher region on the day of the Conquest (of Mecca) riding his she-camel on which Usama was riding behind him. Bilal and `Uthman bin Talha, one of the servants of the Ka`ba, were also accompanying him till he made his camel kneel in the mosque and ordered the latter to bring the key of the Ka`ba. He opened the door of the Ka`ba and Allah's Apostle entered in the company of Usama, Bilal and `Uthman, and stayed in it for a long period. When he came out, the people rushed to it, and `Abdullah bin `Umar was the first to enter it and found Bilal standing behind the door. He asked Bilal, "Where did the Prophet offer his prayer?" He pointed to the place where he had offered his prayer. `Abdullah said, "I forgot to ask him how many rak`at he had performed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 231



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2988  
2988. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ کے بالائی علاقے سے اپنی سواری پر تشریف لائے جبکہ آپ نے حضرت اسامہ بن زید ؓ کو اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ آپ کے ہمراہ حضرت بلال ؓ بھی تھے اور حضرت عثمان بن طلحہ ؓ بھی جو کعبہ کےکلید (چابی) بردار تھے۔ آپ نے مسجد کے صحن میں اپنی سواری بٹھائی اور حضرت عثمان بن طلحہ ؓ کو حکم دیا کہ بیت اللہ کی چابی لائیں۔ چنانچہ انھوں نے دروازہ کھولا تو رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حضرت بلال ؓ، حضرت اسامہ ؓ اور حضرت عثمان بن ابی طلحہ ؓ بھی داخل ہوئے۔ آپ کافی دیر اندر ٹھہرے رہے۔ پھر جب باہر تشریف لائے تو لوگ اندر داخل ہونے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھے۔ سب سے پہلے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ داخل ہوئے تو انھوں نے حضرت بلال ؓ کو دروازے کے پیچھے کھڑا پایا۔ انھوں نے ان سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2988]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ رسول کریمﷺ نے اونٹنی پر اپنے پیچھے حضرت اسامہ بن زید ؓ کو بھی بٹھلا رکھا تھا۔
اونٹنی بھی ایک جانور ہے جب اس پر دو آدمیوں کا سوار ہونا ثابت ہوا تو گدھے کو بھی اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔
حضرت امام بخاری ؒ اس حدیث کو کئی جگہ لائے ہیں اور اس سے بہت سے مسائل کا استنباط فرمایا ہے جیسا کہ اپنے اپنے مقام پر بیان ہوا ہے۔
یہی آپ کے مجتہد مطلق ہونے کی اہم دلیل ہے اور یہ امر روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ ایک مجتہد مطلق کے لئے جن شرائط کا ہونا ضروری ہے وہ سب آپ کی ذات گرامی میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔
اللہ سارے مجتہدین کرام کو جزائے خیر دے جنہوں نے خدمت اسلام کے لئے اپنے آپ کو کلیۃً وقف کردیا تھا‘ رضي اللہ عنهم و رضوا عنه۔
حدیث میں لفظ حجبة حاجب کی جمع ہے جو دربان کے لئے بولا جاتا ہے۔
کعبہ شریف کے کلید بردار اور دربان یہی خاندان چلا آرہا ہے۔
علاقہ بھوج کچھ کے تاریخی دورہ از ۲۰ مئی تا ۸ جون ۷۱ء کے دوران اس پارے کی حدیث ۲۹۴۸ اور ۲۹۸۸ تک تسوید و تبیض کی گئی‘ اللہ پاک کی خدمت حدیث کو جملہ برادران شائقین بخاری شریف کے حق میں بطور صدقہ جاریہ قبول فرمائے آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2988   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2988  
2988. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ کے بالائی علاقے سے اپنی سواری پر تشریف لائے جبکہ آپ نے حضرت اسامہ بن زید ؓ کو اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ آپ کے ہمراہ حضرت بلال ؓ بھی تھے اور حضرت عثمان بن طلحہ ؓ بھی جو کعبہ کےکلید (چابی) بردار تھے۔ آپ نے مسجد کے صحن میں اپنی سواری بٹھائی اور حضرت عثمان بن طلحہ ؓ کو حکم دیا کہ بیت اللہ کی چابی لائیں۔ چنانچہ انھوں نے دروازہ کھولا تو رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حضرت بلال ؓ، حضرت اسامہ ؓ اور حضرت عثمان بن ابی طلحہ ؓ بھی داخل ہوئے۔ آپ کافی دیر اندر ٹھہرے رہے۔ پھر جب باہر تشریف لائے تو لوگ اندر داخل ہونے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھے۔ سب سے پہلے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ داخل ہوئے تو انھوں نے حضرت بلال ؓ کو دروازے کے پیچھے کھڑا پایا۔ انھوں نے ان سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2988]
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گدھے پر سواری کی اور حضرت اسامہ ؓ کو اپنے پیچھے بٹھایا۔
اس حدیث سے رسول اللہ ؓ کی تواضع ظاہر ہوتی ہے کیونکہ گدھے پر سواری کرنا پالان پر سوار ہو جانا یا کسی چھوٹے بچے کو سواری پر اپنے پیچھے بٹھا نا بہت بڑی تواضع ہے۔

امام بخاری ؒ کا مقصد مطلق طور پر کسی کو اپنے پیچھے بٹھانے کو ثابت کرنا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے کسی کو سواری پر اپنے پیچھے بٹھانے کو عار خیال نہیں کیا۔
یہ بات دونوں احادیث سے ثابت ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2988   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.