الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
5. باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3024
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: قال عبد الله: " امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اقرا عليه وهو على المنبر فقرات عليه من سورة النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41، غمزني رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده فنظرت إليه وعيناه تدمعان "، قال ابو عيسى: هكذا روى ابو الاحوص، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، وإنما هو إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: " أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْهِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ مِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41، غَمَزَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَإِنَّمَا هُوَ إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے، آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کو قرآن پڑھ کر سناؤں، چنانچہ میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء میں سے تلاوت کی، جب میں آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» ۱؎ پر پہنچا تو رسول اللہ نے مجھے ہاتھ سے اشارہ کیا (کہ بس کرو، آگے نہ پڑھو) میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو آپ کی دونوں آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابولأحوص نے اعمش سے، اعمش نے ابراہیم سے اور ابراہیم نے علقمہ کے واسطہ سے، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی طرح روایت کی ہے، اور حقیقت میں وہ سند یوں ہے «إبراهيم عن عبيدة عن عبد الله» ( «عن علقمة» نہیں)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 19 (4194)، وانظر مابعدہ (تحفة الأشراف: 9428) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پس کیا حال ہو گا اس وقت کہ جب ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (النسا: ۴۱)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3024) إسناده ضعيف
سليمان الأعمش عنعن (تقدم: 169) وحديث البخاري (4582) ومسلم (800) يغني عنه

   صحيح البخاري5049عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري
   صحيح البخاري5050عبد الله بن مسعوداقرأ علي قلت يا رسول الله أأقرأ عليك وعليك أنزل قال نعم فقرأت
   صحيح البخاري4582عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فقرأت عليه
   صحيح البخاري5055عبد الله بن مسعودأشتهي أن أسمعه من غيري قال فقرأت النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   صحيح البخاري5056عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري
   صحيح مسلم1867عبد الله بن مسعودأشتهي أن أسمعه من غيري فقرأت النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   صحيح مسلم1869عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري قال فقرأ عليه من أول
   جامع الترمذي3025عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فقرأت
   جامع الترمذي3024عبد الله بن مسعودأمرني رسول الله أن أقرأ عليه وهو على المنبر فقرأت عليه من سورة النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا غمزني رسول الله يده فنظرت إليه وعيناه تدمعان
   سنن أبي داود3668عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري قال فقرأت عليه حتى إذا انتهيت إلى قوله فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد
   سنن ابن ماجه4194عبد الله بن مسعوداقرأ علي فقرأت عليه بسورة النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   المعجم الصغير للطبراني1100عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فافتتحت فقرأت
   مسندالحميدي101عبد الله بن مسعوداقرأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4194  
´غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو، تو میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» تو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4194]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
جس طرح قرآن کی تلاوت بڑی نیکی ہے اس طرح قرآن سننا بھی ضروری ہے۔

(2)
قرآن کی تلاوت کا دل پر ایک خاص روحانی اثر ہوتا ہے۔

(3)
قرآن کا ترجمہ سیکھنا اور سمجھنا ضروری ہے تاکہ تلاوت کا دل پر صحیح اثر ہوسکے۔

(4)
قرآن مجید کی تلاوت یا سننے کا اصل مقصد اس کے مطابق اپنی زندگی بنانے کی کوشش ہے۔

(5)
حدیث میں مذکور آیت میں قیامت کا ایک منظر پیش کی گیا ہے۔
اور قیامت خود ایک عبرت انگیز موضوع ہے۔
ضروری ہے کہ وعظ و نصیحت میں اس موضوع کو اہمیت دی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4194   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3024  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے، آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کو قرآن پڑھ کر سناؤں، چنانچہ میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء میں سے تلاوت کی، جب میں آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» ۱؎ پر پہنچا تو رسول اللہ نے مجھے ہاتھ سے اشارہ کیا (کہ بس کرو، آگے نہ پڑھو) میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو آپ کی دونوں آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3024]
اردو حاشہ:
وضاحت:
 
1؎:
پس کیا حال ہوگا اس وقت کہ جب ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (النساء: 41)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3024   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3668  
´وعظ و نصیحت اور قصہ گوئی کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھ پر سورۃ نساء پڑھو میں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو پڑھ کے سناؤں؟ جب کہ وہ آپ پر اتاری گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ میں اوروں سے سنوں پھر میں نے آپ کو «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد» اس وقت کیا ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے (سورة النساء: ۴۱) تک پڑھ کر سنایا، اور اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3668]
فوائد ومسائل:

قرآن مجید سننا سنانا سب سے عمدہ وعظ ہے۔
بشرط یہ کہ انسان اس کے فہم سے آشنا ہو۔


رسول اللہ ﷺ رونا غالبا اس بنا پر تھا۔
کہ آپﷺ امت پر گواہ ہوں گے۔
جب کہ لوگ نا معلوم کیسے عمل کر کے آئیں گے۔
آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے۔
پھر ان کا کیا حال ہوگا۔
جس وقت ہم ہر امت میں سے گواہ لایئں گے۔
اور آپ کو اس امت پر گواہ بنایئں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3668   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.