الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
9. باب صلاة التطوع
9. نفل نماز کا بیان
९. “ नफ़ली नमाज़ के नियम ”
حدیث نمبر: 304
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن طلق بن علي رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا وتران في ليلة» . رواه احمد والثلاثة وصححه ابن حبان.وعن طلق بن علي رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا وتران في ليلة» . رواه أحمد والثلاثة وصححه ابن حبان.
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں۔ اسے احمد نے اور تینوں یعنی ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत तल्क़ बिन अली रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि मैं ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को ये कहते सुना कि “एक रात में दो मर्तबा वित्र नहीं। ‘‘
इसे अहमद ने और तीनों यानी त्रिमीज़ी, निसाई, इब्न माजा ने रिवायत किया है और इब्न हब्बान ने इसे सहीह ठहराया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في نقض الوتر، حديث:1439، والترمذي، الوتر، حديث: 470، والنسائي، قيام الليل، حديث:1680، وأحمد:4 /23، وابن حبان (الإحسان): 4 /75، حديث:2440.»

Narrated Talq bin 'Ali (RA): I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, "There are no two Witr (prayers) during one night." [Reported by Ahmad and ath-Thalathah and Ibn Hibban graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1680طلق بن عليلا وتران في ليلة
   جامع الترمذي470طلق بن عليلا وتران في ليلة
   سنن أبي داود1439طلق بن عليلا وتران في ليلة
   بلوغ المرام304طلق بن علي لا وتران في ليلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 304  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں۔ اسے احمد نے اور تینوں یعنی ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 304»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في نقض الوتر، حديث:1439، والترمذي، الوتر، حديث: 470، والنسائي، قيام الليل، حديث:1680، وأحمد:4 /23، وابن حبان (الإحسان): 4 /75، حديث:2440.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک رات میں دو بار وتر نہیں پڑھنے چاہییں۔
بعض حضرات کا یہ کہنا کہ اگر اول رات میں وتر پڑھے ہوں‘ پھر رات کے آخری حصے میں بیدار ہو تو پہلے ایک رکعت پڑھ کر جفت (جوڑا) بنا لے‘ پھر نفل پڑھ کر آخر میں وتر پڑھ لے‘ صحیح نہیں ہے۔
یہ عمل اس حدیث کے خلاف ہے۔
مزید تفصیل کے لیے امام مروزی رحمہ اللہ کی قیام اللیل ملاحظہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 304   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1439  
´وتر دوبارہ نہ پڑھنے کا بیان۔`
قیس بن طلق کہتے ہیں کہ طلق بن علی رضی اللہ عنہ رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے، شام تک رہے روزہ افطار کیا، پھر اس رات انہوں نے ہمارے ساتھ قیام اللیل کیا، ہمیں وتر پڑھائی پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی یہاں تک کہ جب صرف وتر باقی رہ گئی تو ایک شخص کو آگے بڑھایا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے کہ ایک رات میں دو وتر نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1439]
1439. اردو حاشیہ: کچھ حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ اگر انسان نے عشاء کے وقت وتر پڑھ لیے ہوں۔ اور پھر وہ جب تہجد کے لئے اُٹھے۔ تو پہلے ایک رکعت پڑھے تاکہ پہلے کی پڑھی ہوئی نماز وتر جفت بن جائے۔ بعد ازاں اپنی نماز پڑھتا رہے۔ اور پھر آخر میں ایک رکعت پڑھ لے۔ تاکہ اس ارشاد پر عمل ہوجائے۔ جس میں ہے کہ اپنی رات کی نماز کا آخری حصہ وتر کو بناؤ۔ مگر راحج یہی ہے کہ وتر کو نہ توڑا جائے۔ کیونکہ اس کے بارے میں مروی روایت ضعیف ہے۔ گویا پڑھے ہوئے وتر کو توڑ کر جفت بنانا نبی کریمﷺ سے ثابت نہیں۔ اس لئے جو شخص تہجد کا عادی نہ ہو۔ اس کے لئے یہی بہتر ہے کہ وہ وتر عشاء کے ساتھ ہی پڑھ لے۔ پھر اگر اسے تہجد کے وقت اُٹھنے کا موقع مل جائے۔ تو وہ دو دورکعت کر کے نماز تہجد پڑھ لے۔ آخر میں اسے وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1439   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.