الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
30. باب فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ
30. باب: جزیہ لینے کا بیان۔
Chapter: Regarding Levying The Jizyah.
حدیث نمبر: 3040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا العباس بن عبد العظيم، حدثنا عبد الرحمن بن هانئ ابو نعيم النخعي، اخبرنا شريك، عن إبراهيم بن مهاجر، عن زياد بن حدير، قال: قال علي: لئن بقيت لنصارى بني تغلب لاقتلن المقاتلة ولاسبين الذرية فإني كتبت الكتاب بينهم وبين النبي صلى الله عليه وسلم على ان لا ينصروا ابناءهم، قال ابو داود: هذا حديث منكر، بلغني عن احمد انه كان ينكر هذا الحديث إنكارا شديدا، وهو عند بعض الناس شبه المتروك وانكروا هذا الحديث على عبد الرحمن بن هانئ، قال ابو علي: ولم يقراه ابو داود في العرضة الثانية.
(موقوف) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هَانِئٍ أَبُو نُعَيمٍ النَّخَعِيُّ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: لَئِنْ بَقِيتُ لِنَصَارَى بَنِي تَغْلِبَ لَأَقْتُلَنَّ الْمُقَاتِلَةَ وَلَأَسْبِيَنَّ الذُّرِّيَّةَ فَإِنِّي كَتَبْتُ الْكِتَابَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ لَا يُنَصِّرُوا أَبْنَاءَهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، بَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ أَنَّه كَانَ يُنْكِرُ هَذَا الْحَدِيثَ إِنْكَارًا شَدِيدًا، وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ الْنَّاسِ شِبْهُ الْمَتْرُوكِ وَأَنْكَرُوا هَذَا الْحَدِيثِ عَلَى عَبْدِ الْرَحْمَنِ بْنِ هَانِئٍ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: وَلَمْ يَقْرَأْهُ أَبُو دَاوُدَ فِي الْعَرْضَةِ الثَّانِيَةِ.
زیاد بن حدیر کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں زندہ رہا تو بنی تغلب کے نصاریٰ کے لڑنے کے قابل لوگوں کو قتل کر دوں گا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لوں گا کیونکہ ان کے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا وہ عہد نامہ میں نے ہی لکھا تھا اس میں تھا کہ وہ اپنی اولاد کو نصرانی نہ بنائیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ امام احمد بھی اس حدیث کا نہایت سختی سے انکار کرتے تھے۔ ابوعلی کہتے ہیں: ابوداؤد نے دوسری بار جب اس کتاب کو سنایا تو اس میں اس حدیث کو نہیں پڑھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10097) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوة عبد الرحمن، شریک اور ابراہیم حافظے کے کمزور راوی ہیں)

Ali said “If I survive for the Christians of Banu Taghlib I shall kill fighters and captivate children for I had written a document between them and the Prophet ﷺ to the effect that they would not make their children Christian. Abu Dawud said “This is rejected (munkar) tradition and it has reached me from Ahmad (bin Hanbal) that he used to reject this tradition seriously. Abu Ali said “Abu Dawud did not present this (tradition) in this second reading. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3034


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو نعيم النخعي عبد الرحمٰن بن ھانئ ضعيف من جھة حفظه
ضعفه الجمهور وفي التحرير (4032): ”بل ضعيف جدًا كذّبه ابن معين‘‘!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 111


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3040  
´جزیہ لینے کا بیان۔`
زیاد بن حدیر کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں زندہ رہا تو بنی تغلب کے نصاریٰ کے لڑنے کے قابل لوگوں کو قتل کر دوں گا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لوں گا کیونکہ ان کے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا وہ عہد نامہ میں نے ہی لکھا تھا اس میں تھا کہ وہ اپنی اولاد کو نصرانی نہ بنائیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ امام احمد بھی اس حدیث کا نہایت سختی سے انکار کرتے تھے۔ ابوعلی کہتے ہیں: ابوداؤد نے دوسری بار جب اس کتاب کو سنایا تو اس میں اس حدیث کو نہیں پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3040]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
بنو تغلب عرب کے قبیلے کا نام ہے اور کفار عرب سے بھی جزیہ لینے کا حکم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3040   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.