الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
9. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْفَالِ
9. باب: سورۃ الانفال سے بعض آیات کی تفسیر​۔
حدیث نمبر: 3079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم بن بهدلة، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: لما كان يوم بدر جئت بسيف، فقلت: يا رسول الله، إن الله قد شفى صدري من المشركين او نحو هذا، هب لي هذا السيف، فقال: " هذا ليس لي ولا لك "، فقلت: عسى ان يعطى هذا من لا يبلي بلائي، فجاءني الرسول فقال: " إنك سالتني وليس لي وإنه قد صار لي وهو لك، قال: فنزلت يسالونك عن الانفال سورة الانفال آية 1 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه سماك بن حرب، عن مصعب بن سعد ايضا، وفي الباب، عن عبادة بن الصامت.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ جِئْتُ بِسَيْفٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَى صَدْرِي مِنَ الْمُشْرِكِينَ أَوْ نَحْوَ هَذَا، هَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ، فَقَالَ: " هَذَا لَيْسَ لِي وَلَا لَكَ "، فَقُلْتُ: عَسَى أَنْ يُعْطَى هَذَا مَنْ لَا يُبْلِي بَلَائِي، فَجَاءَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ: " إِنَّكَ سَأَلْتَنِي وَلِيس لِي وَإِنَّهُ قَدْ صَارَ لِي وَهُوَ لَكَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ سورة الأنفال آية 1 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاه سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ مُصْعَبٍ بْنِ سَعْدٍ أَيْضًا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر کے دن میں ایک تلوار لے کر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) پہنچا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ نے میرا سینہ مشرکین سے ٹھنڈا کر دیا (یعنی انہیں خوب مارا) یہ کہا یا ایسا ہی کوئی اور جملہ کہا (راوی کو شک ہو گیا) آپ یہ تلوار مجھے عنایت فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نہ میری ہے اور نہ تیری ۱؎، میں نے (جی میں) کہا ہو سکتا ہے یہ ایسے شخص کو مل جائے جس نے میرے جیسا کارنامہ جنگ میں نہ انجام دیا ہو، (میں حسرت و یاس میں ڈوبا ہوا آپ کے پاس سے اٹھ کر چلا آیا) تو (میرے پیچھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد آیا اور اس نے (آپ کی طرف سے) کہا: تم نے مجھ سے تلوار مانگی تھی، تب وہ میری نہ تھی اور اب وہ (بحکم الٰہی) میرے اختیار میں آ گئی ہے ۲؎، تو اب وہ تمہاری ہے (میں اسے تمہیں دیتا ہوں) راوی کہتے ہیں، اسی موقع پر «يسألونك عن الأنفال» ۳؎ والی آیت نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کو سماک بن حرب نے بھی مصعب سے روایت کیا ہے،
۳- اس باب میں عبادہ بن صامت سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجھاد 12 (1748)، سنن ابی داود/ الجھاد 156 (2740) (تحفة الأشراف: 3930) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ ابھی ایسے مال غنیمت میں سے ہے جس کی تقسیم ابھی نہیں ہوئی ہے، تو کیسے تم کو دے دوں۔
۲؎: کیونکہ اب تقسیم میں (بطور خمس کے) وہ میرے حصے میں آ گئی ہے۔
۳؎: یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم پوچھتے ہیں (الأنفال: ۱)۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (2747)

   صحيح مسلم4556سعد بن مالكمن الخمس سيفا فأتى به النبي فقال هب لي هذا
   صحيح مسلم4557سعد بن مالكنزلت في أربع آيات أصبت سيفا فأتى به النبي فقال يا رسول الله نفلنيه فقال ضعه ثم قام فقال له النبي ضعه من حيث أخذته ثم قام فقال نفلنيه يا رسول الله فقال ضعه فقام فقال يا رسول الله نفلنيه أأجعل كمن لا غناء له فقال له النبي ضعه من حيث أخذته
   جامع الترمذي3079سعد بن مالكهذا ليس لي ولا لك فقلت عسى أن يعطى هذا من لا يبلي بلائي فجاءني الرسول فقال إنك سألتني وليس لي وإنه قد صار لي وهو لك قال فنزلت يسألونك عن الأنفال
   سنن أبي داود2740سعد بن مالكهذا السيف ليس لي ولا لك فذهبت وأنا أقول يعطاه اليوم من لم يبل بلائي فبينا أنا إذ جاءني الرسول فقال أجب فظننت أنه نزل في شيء بكلامي فجئت فقال لي النبي إنك سألتني هذا السيف وليس هو لي ولا لك وإن الله قد جعله لي فهو لك ثم قرأ يسألونك عن ال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3079  
´سورۃ الانفال سے بعض آیات کی تفسیر​۔`
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر کے دن میں ایک تلوار لے کر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) پہنچا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ نے میرا سینہ مشرکین سے ٹھنڈا کر دیا (یعنی انہیں خوب مارا) یہ کہا یا ایسا ہی کوئی اور جملہ کہا (راوی کو شک ہو گیا) آپ یہ تلوار مجھے عنایت فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نہ میری ہے اور نہ تیری ۱؎، میں نے (جی میں) کہا ہو سکتا ہے یہ ایسے شخص کو مل جائے جس نے میرے جیسا کارنامہ جنگ میں نہ انجام دیا ہو، (میں حسرت و یاس میں ڈوبا ہوا آپ کے پاس سے اٹھ کر چلا آیا) تو (میرے پیچھے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3079]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیونکہ یہ ابھی ایسے مال غنیمت میں سے ہے جس کی تقسیم ابھی نہیں ہوئی ہے،
تو کیسے تم کو دے دوں۔

2؎:
کیونکہ اب تقسیم میں (بطورخمس کے) وہ میرے حصے میں آ گئی ہے۔

3؎:
یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم پوچھتے ہیں (الأنفال: 1)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3079   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2740  
´نفل کا بیان۔`
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ بدر کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تلوار لے کر آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آج اللہ نے میرے سینے کو دشمنوں سے شفاء دی، لہٰذا آپ مجھے یہ تلوار دے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تلوار نہ تو میری ہے نہ تمہاری یہ سن کر میں چلا اور کہتا جاتا تھا: یہ تلوار آج ایسے شخص کو ملے گی جس نے مجھ جیسا کارنامہ انجام نہیں دیا ہے، اسی دوران مجھے قاصد بلانے کے لیے آیا، اور کہا چلو، میں نے سوچا شاید میرے اس بات کے کہنے کی وجہ سے میرے سلسلے میں کچھ وحی نازل ہوئی ہے، چنانچہ میں آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2740]
فوائد ومسائل:
معروف قراءت میں (يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ) کے معنی ہیں۔
لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم پوچھتے ہیں۔
اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت (يسالونك النفل) کا ترجمہ ہے۔
لوگ آپ ﷺ سے نفل کا سوال کرتے ہیں۔
(مزید اضافی انعام کا)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2740   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.