الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
194. بَابُ لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ:
194. باب: فتح مکہ کے بعد وہاں سے ہجرت کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔
(194) Chapter. There is no emigration (from Makkah) after the Conquest (of Makkah).
حدیث نمبر: 3080
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو: وابن جريج سمعت عطاء، يقول: ذهبت مع عبيد بن عمير إلى عائشة رضي الله عنها، وهي مجاورة بثبير، فقالت:" لنا انقطعت الهجرة منذ فتح الله على نبيه صلى الله عليه وسلم مكة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: وَابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: ذَهَبْتُ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَهِيَ مُجَاوِرَةٌ بِثَبِيرٍ، فَقَالَتْ:" لَنَا انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ مُنْذُ فَتَحَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو اور ابن جریح بیان کرتے تھے کہ ہم نے عطا سے سنا تھا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں عبید بن عمیر کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ ثبیر پہاڑ کے قریب قیام فرما تھیں۔ آپ نے ہم سے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح دی تھی ‘ اسی وقت سے ہجرت کا سلسلہ ختم ہو گیا تھا (ثبیر مشہور پہاڑ ہے)۔

Narrated `Ata': I and 'Ubai bin `Umar went to `Aisha while she was staying near Thabir (i.e. a mountain). She said, "There is no Migration after Allah gave His Prophet victory over Mecca."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 313


   صحيح البخاري3080عائشة بنت عبد اللهانقطعت الهجرة منذ فتح الله على نبيه مكة
   صحيح البخاري4312عائشة بنت عبد اللهلا هجرة اليوم
   صحيح البخاري3900عائشة بنت عبد اللهلا هجرة اليوم كان المؤمنون يفر أحدهم بدينه إلى الله وإلى رسوله مخافة أن يفتن عليه فأما اليوم فقد أظهر الله الإسلام واليوم يعبد ربه حيث شاء لكن جهاد ونية
   صحيح مسلم4831عائشة بنت عبد اللهلا هجرة بعد الفتح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3080  
3080. حضرت عطاء سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں عبید بن عمیر کے ہمراہ حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ وہ شبیر پہاڑ کے دامن میں تشریف فرماتھیں۔ انھوں نے ہمیں فرمایا: جب سےاللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو مکہ مکرمہ پر فتح دی ہے، اس وقت سے ہجرت کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3080]
حدیث حاشیہ:

ثبیر،مزدلفہ کے نزدیک ایک بڑا پہاڑ ہے جو منیٰ کی طرف جانے والے کے بائیں طرف پڑتا ہے۔
اس حدیث میں بھی ایک خاص ہجرت مراد ہے جو مکہ فتح ہونے کے بعد ختم ہوچکی ہے،البتہ طلب علم اورفتنہ وفساد سے محفوظ رہنے کی نیت سے اپنا مالوف وطن چھوڑنا اور اس سے ہجرت کرجانا اب بھی باقی ہے اور اس قسم کی ہجرت ہمیشہ باقی رہے گی۔

بہرحال اب بھی جہاں کہیں دارالحرب ہے اگر کوئی شخص اپنے دین کو بچانے کی نیت سے ہجرت کرنے پر قادر ہے تو اس پر ہجرت واجب ہے تاکہ ہرقسم کے خطرات سے محفوظ ہوجائے اور اگرعاجز ہوتو کراہت کے ساتھ وہاں اقامت رکھی جاسکتی ہے لیکن اگر مصائب و آلام جھیل کر نکل جائے تو اسے اللہ کے ہاں بہت اجرثواب ملے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3080   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.