الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
88. بَابُ : مَا يَدَّهِنُ بِهِ الْمُحْرِمِ
88. باب: محرم کو کس قسم کا تیل استعمال کرنا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 3083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر " ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدهن راسه بالزيت وهو محرم، غير المقتت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدَّهِنُ رَأْسَهُ بِالزَّيْتِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، غَيْرَ الْمُقَتَّتِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنے سر میں زیتون کا تیل لگاتے تھے جو «مقتت» (خوشبودار) نہ ہوتا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 114 (962)، (تحفة الأشراف: 7060)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25، 29، 59، 72، 126، 145) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں فرقد سبخی ضعیف اور کثیر الخطا راوی ہے، اس وجہ سے ترمذی نے حدیث پر غریب کا حکم لگایا ہے، یعنی ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری میں یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً مروی ہے: الحج 18 (1537)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (962)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487

   جامع الترمذي962عبد الله بن عمريدهن بالزيت وهو محرم غير المقتت
   سنن ابن ماجه3083عبد الله بن عمريدهن رأسه بالزيت وهو محرم غير المقتت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3083  
´محرم کو کس قسم کا تیل استعمال کرنا جائز ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنے سر میں زیتون کا تیل لگاتے تھے جو «مقتت» (خوشبودار) نہ ہوتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3083]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت اکثر محققین کے نزدیک سنداً ضعیف ہےتاہم یہی بات صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ثابت ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب الطيب عندالإحرام، حديث: 1537)
چنانچہ احرام کی حالت میں ایسا تیل استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں خوشبو وغیرہ کی ملاوٹ نہ ہو جبکہ حالت احرام میں خوشبو یا خوشبو والا تیل لگانا منع ہے۔
تاہم احرام باندھنے سے پہلے خوشبو وغیرہ بھی استعمال کی جا سکتی ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ انھوں نےرسول اللہﷺ کو احرام باندھنے سے قبل خوشبو لگائی تھی۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد:
جلد 8 / 400‘402)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3083   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 962  
´حج سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں زیتون کا تیل لگاتے تھے اور یہ (تیل) بغیر خوشبو کے ہوتا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 962]
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ محرم کے لیے زیتون کا تیل جس میں خوشبوکی ملاوٹ نہ ہولگاناجائزہے،
لیکن حدیث ضعیف ہے۔
نوٹ:

(سند میں فرقد سبخی لین الحدیث اورکثیر الخطاء راوی ہیں) (وأخرجہ خ/الحج18(1537) موقوفا علی ابن عمر وہو أصح)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 962   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.