(مرفوع) حدثنا سهل بن بكار، عن ابي عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن ام العلاء، قالت: عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا مريضة، فقال:" ابشري يا ام العلاء، فإن مرض المسلم يذهب الله به خطاياه، كما تذهب النار خبث الذهب والفضة". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ، قَالَتْ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا مَرِيضَةٌ، فَقَالَ:" أَبْشِرِي يَا أُمَّ الْعَلَاءِ، فَإِنَّ مَرَضَ الْمُسْلِمِ يُذْهِبُ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاهُ، كَمَا تُذْهِبُ النَّارُ خَبَثَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ".
ام العلاء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میں بیمار تھی تو میری عیادت کی، آپ نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، اے ام العلاء! بیشک بیماری کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مسلمان بندے کے گناہوں کو ایسے ہی دور کر دیتا ہے جیسے آگ سونے اور چاندی کے میل کو دور کر دیتی ہے“۔
Narrated Umm al-Ala: The Messenger of Allah ﷺ visited me while I was sick. He said: Be glad, Umm al-Ala for Allah removes the sins of a Muslim for his illness as fire removes the dross of gold and silver.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3086
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3092
´عورتوں کی عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔` ام العلاء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میں بیمار تھی تو میری عیادت کی، آپ نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، اے ام العلاء! بیشک بیماری کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مسلمان بندے کے گناہوں کو ایسے ہی دور کر دیتا ہے جیسے آگ سونے اور چاندی کے میل کو دور کر دیتی ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3092]
فوائد ومسائل: 1۔ مریض کی عیادت کرنا ایک لازمی شرعی حق ہے۔ مردوں کا مردوں کے ہاں اور عورتوں کا عورتوں کے ہاں جانا معلوم ومعروف ہے۔ مگر مرد عورتوں کی عیادت کےلئے جایئں۔ یا عورتیں مردوں کی تو اس میں بھی کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔ جب کہ شرعی آداب یعنی حجاب (پردے) کا اہمتمام ہوا اور اس عمل پر کوئی ضروری نہیں کہ مریض اورعیادت کنندہ کی باہم گفتگو بھی ہو۔ مرد مردوں کے پاس جاکر مریضہ کے متعلق خیر وعافیت دریافت کرسکتے ہیں۔ اور ایسے ہی عورتیں۔
2۔ مذکورہ واقعہ میں حضرت ام علاء کے شرف اور نبی کریم ﷺ کی تواضع کا بیان ہے۔ کہ نبی کریمﷺ اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور صحابیات سب کا خاص خیال رکھا کرتے تھے۔
3۔ یہ خوشخبری مسلمانوں کے ساتھ ہی خاص ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3092