فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3136
´اسلام لانے، ہجرت کرنے اور جہاد میں حصہ لینے والے کے اجر و ثواب کا بیان۔`
سبرہ بن ابی فاکہہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: شیطان ابن آدم کو بہکانے کے لیے اس کے راستوں میں بیٹھا۔ کبھی وہ اسلام کے راستہ سے سامنے آیا۔ کہا: تم اسلام لاتے ہو؟ اپنے دین کو، اپنے باپ کے دین کو اور اپنے دادا کے دین کو چھوڑ رہا ہے؟ (یہ اچھی بات نہیں) لیکن انسان نے اس کی بات نہیں مانی اور اسلام لے آیا۔ پھر وہ ہجرت کے راستے سے اسے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم ہج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3136]
اردو حاشہ:
(1) ”گھوڑا رسی کے ساتھ“ یہ شیطان کا کلام ہے، یعنی اپنے وطن سے باہر انسان مقید اور محبوس کی طرح ہوتا ہے۔ جس طرح رسی میں بندھا ہوا گھوڑا آزادانہ نہیں چل پھر سکتا، اسی طرح مہاجر شخص بھی اپنے گھر کا قیدی بن جاتا ہے۔ نہ کام اپنی مرضی سے کرسکتا ہے، نہ کھلا بازاروں میں چل پھر سکتا ہے۔ نہ اسے کوئی پہچانتا ہے مگر اسلامی معاشرے میں جہاد اور مقامی میں کوئی فرق نہیں ہوتا بلکہ مہاجر عزت واحترام کے لحاظ سے بڑھ جاتا ہے۔
(2) ”لازم ہوجاتا ہے“ اللہ تعالیٰ کے فضل سے نہ کہ مجبوری سے۔ (دیکھیے، حدیث:3122)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3136