الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
19. بَابُ : مَا لِمَنْ أَسْلَمَ وَهَاجَرَ وَجَاهَدَ
19. باب: اسلام لانے، ہجرت کرنے اور جہاد میں حصہ لینے والے کے اجر و ثواب کا بیان۔
Chapter: What Reward Is There For The One Who Accepts Islam, Emigrates And Strives For Jihad?
حدیث نمبر: 3136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم، قال: حدثنا ابو عقيل عبد الله بن عقيل، قال: حدثنا موسى بن المسيب، عن سالم بن ابي الجعد، عن سبرة بن ابي فاكه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الشيطان قعد لابن آدم باطرقه، فقعد له بطريق الإسلام، فقال: تسلم وتذر دينك ودين آبائك وآباء ابيك، فعصاه فاسلم، ثم قعد له بطريق الهجرة، فقال: تهاجر وتدع ارضك، وسماءك، وإنما مثل المهاجر كمثل الفرس في الطول، فعصاه فهاجر ثم قعد له بطريق الجهاد، فقال: تجاهد فهو جهد النفس والمال، فتقاتل، فتقتل، فتنكح المراة ويقسم المال، فعصاه فجاهد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فمن فعل ذلك كان حقا على الله عز وجل ان يدخله الجنة، ومن قتل كان حقا على الله عز وجل ان يدخله الجنة، وإن غرق كان حقا على الله ان يدخله الجنة، او وقصته دابته، كان حقا على الله ان يدخله الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ، فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: تُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ وَدِينَ آبَائِكَ وَآبَاءِ أَبِيكَ، فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: تُهَاجِرُ وَتَدَعُ أَرْضَكَ، وَسَمَاءَكَ، وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ، فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ، فَقَالَ: تُجَاهِدُ فَهُوَ جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ، فَتُقَاتِلُ، فَتُقْتَلُ، فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ وَيُقْسَمُ الْمَالُ، فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ وَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ".
سبرہ بن ابی فاکہہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: شیطان ابن آدم کو بہکانے کے لیے اس کے راستوں میں بیٹھا۔ کبھی وہ اسلام کے راستہ سے سامنے آیا۔ کہا: تم اسلام لاتے ہو؟ اپنے دین کو، اپنے باپ کے دین کو اور اپنے دادا کے دین کو چھوڑ رہا ہے؟ (یہ اچھی بات نہیں) لیکن انسان نے اس کی بات نہیں مانی اور اسلام لے آیا۔ پھر وہ ہجرت کے راستے سے اسے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم ہجرت کر رہے ہو؟ تم اپنی زمین اور اپنا آسمان چھوڑ کر جا رہے ہو، مہاجر کی مثال لمبی رسی میں بندھے گھوڑے کی مثال ہے (جو رسی کے دائرے سے باہر کہیں آ جا نہیں سکتا)، لیکن اس نے اس کی بات نہیں مانی (اس کے بہکانے میں نہیں آیا) اور ہجرت کی۔ پھر وہ انسان کو جہاد کے راستے سے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم جہاد کرتے ہو؟ یہ تو جان و مال کو کھپا دینا اور ضائع کر دینا ہے۔ تم جہاد کرو گے تو قتل کر دیئے جاؤ گے۔ تمہاری بیوی کی شادی کر دی جائے گی، اور تمہارا مال بانٹ دیا جائے گا۔ لیکن اس نے اس کی بات نہیں مانی اور جہاد کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کیا اس کا اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اسے (اپنی رحمت سے) جنت میں داخل فرمائے، اور جو شخص (اس راہ میں) شہید ہو گیا اللہ تعالیٰ پر ایک طرح سے واجب ہو گیا کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے، اگر وہ (اس راہ میں) ڈوب گیا تو اسے بھی جنت میں داخل کرنا اللہ پر اس کا حق بنتا ہے، اگر اسے اس کی سواری گرا کر ہلاک کر دے تو بھی اللہ تعالیٰ پر اس کا حق بنتا ہے کہ اسے بھی (اپنے فضل و کرم سے) جنت میں داخل فرمائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3808)، مسند احمد (3/483) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3136  
´اسلام لانے، ہجرت کرنے اور جہاد میں حصہ لینے والے کے اجر و ثواب کا بیان۔`
سبرہ بن ابی فاکہہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: شیطان ابن آدم کو بہکانے کے لیے اس کے راستوں میں بیٹھا۔ کبھی وہ اسلام کے راستہ سے سامنے آیا۔ کہا: تم اسلام لاتے ہو؟ اپنے دین کو، اپنے باپ کے دین کو اور اپنے دادا کے دین کو چھوڑ رہا ہے؟ (یہ اچھی بات نہیں) لیکن انسان نے اس کی بات نہیں مانی اور اسلام لے آیا۔ پھر وہ ہجرت کے راستے سے اسے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم ہج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3136]
اردو حاشہ:
(1) گھوڑا رسی کے ساتھ یہ شیطان کا کلام ہے، یعنی اپنے وطن سے باہر انسان مقید اور محبوس کی طرح ہوتا ہے۔ جس طرح رسی میں بندھا ہوا گھوڑا آزادانہ نہیں چل پھر سکتا، اسی طرح مہاجر شخص بھی اپنے گھر کا قیدی بن جاتا ہے۔ نہ کام اپنی مرضی سے کرسکتا ہے، نہ کھلا بازاروں میں چل پھر سکتا ہے۔ نہ اسے کوئی پہچانتا ہے مگر اسلامی معاشرے میں جہاد اور مقامی میں کوئی فرق نہیں ہوتا بلکہ مہاجر عزت واحترام کے لحاظ سے بڑھ جاتا ہے۔
(2) لازم ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے نہ کہ مجبوری سے۔ (دیکھیے، حدیث:3122)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3136   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.