الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
19. بَابُ: مَا لِمَنْ أَسْلَمَ وَهَاجَرَ وَجَاهَدَ
باب: اسلام لانے، ہجرت کرنے اور جہاد میں حصہ لینے والے کے اجر و ثواب کا بیان۔
Chapter: What Reward Is There For The One Who Accepts Islam, Emigrates And Strives For Jihad?
حدیث نمبر: 3135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، قال: اخبرني ابو هانئ، عن عمرو بن مالك الجنبي، انه سمع فضالة بن عبيد، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" انا زعيم، والزعيم الحميل لمن آمن بي واسلم، وهاجر ببيت في ربض الجنة، وببيت في وسط الجنة، وانا زعيم لمن آمن بي واسلم، وجاهد في سبيل الله، ببيت في ربض الجنة، وببيت في وسط الجنة، وببيت في اعلى غرف الجنة، من فعل ذلك فلم يدع للخير مطلبا، ولا من الشر مهربا يموت حيث شاء ان يموت".
(مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَنَا زَعِيمٌ، وَالزَّعِيمُ الْحَمِيلُ لِمَنْ آمَنَ بِي وَأَسْلَمَ، وَهَاجَرَ بِبَيْتٍ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ، وَبِبَيْتٍ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ، وَأَنَا زَعِيمٌ لِمَنْ آمَنَ بِي وَأَسْلَمَ، وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، بِبَيْتٍ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ، وَبِبَيْتٍ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ، وَبِبَيْتٍ فِي أَعْلَى غُرَفِ الْجَنَّةِ، مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَلَمْ يَدَعْ لِلْخَيْرِ مَطْلَبًا، وَلَا مِنَ الشَّرِّ مَهْرَبًا يَمُوتُ حَيْثُ شَاءَ أَنْ يَمُوتَ".
فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو مجھ پر ایمان لایا، اور میری اطاعت کی، اور ہجرت کی، تو میں اس کے لیے جنت کے احاطے (فصیل) میں ایک گھر اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا ذمہ لیتا ہوں۔ اور میں اس شخص کے لیے بھی جو مجھ پر دل سے ایمان لائے، اور میری اطاعت کرے، اور اللہ کے راستے میں جہاد کرے ضمانت لیتا ہوں جنت کے گرد و نواح میں (فصیل کے اندر) ایک گھر کا، اور جنت کے وسط میں ایک گھر کا اور جنت کے بلند بالا خانوں (منزلوں) میں سے بھی ایک گھر (اونچی منزل) کا۔ جس نے یہ سب کیا (یعنی ایمان، ہجرت اور جہاد) اس نے خیر کے طلب کی کوئی جگہ نہ چھوڑی ا؎ اور نہ ہی شر سے بچنے کی کوئی جگہ ۲؎ جہاں مرنا چاہے مرے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11037) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی خیر کے طلب کے لیے کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں وہ پہنچا نہ ہو۔ ۲؎: یعنی شر سے اپنے آپ کو بچانے اور اس سے محفوظ رکھنے کے لیے شر کی کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں سے اس نے اپنے آپ کو دور نہ رکھا ہو۔ ۳؎: یعنی ہر طرح کا خیر اس نے حاصل کر لیا ہے، اور ہر طرح کے شر سے اپنے آپ کو محفوظ کر لیا ہے، اب اس کے لیے فکر و غم کی کوئی بات نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم، قال: حدثنا ابو عقيل عبد الله بن عقيل، قال: حدثنا موسى بن المسيب، عن سالم بن ابي الجعد، عن سبرة بن ابي فاكه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الشيطان قعد لابن آدم باطرقه، فقعد له بطريق الإسلام، فقال: تسلم وتذر دينك ودين آبائك وآباء ابيك، فعصاه فاسلم، ثم قعد له بطريق الهجرة، فقال: تهاجر وتدع ارضك، وسماءك، وإنما مثل المهاجر كمثل الفرس في الطول، فعصاه فهاجر ثم قعد له بطريق الجهاد، فقال: تجاهد فهو جهد النفس والمال، فتقاتل، فتقتل، فتنكح المراة ويقسم المال، فعصاه فجاهد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فمن فعل ذلك كان حقا على الله عز وجل ان يدخله الجنة، ومن قتل كان حقا على الله عز وجل ان يدخله الجنة، وإن غرق كان حقا على الله ان يدخله الجنة، او وقصته دابته، كان حقا على الله ان يدخله الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ، فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: تُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ وَدِينَ آبَائِكَ وَآبَاءِ أَبِيكَ، فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: تُهَاجِرُ وَتَدَعُ أَرْضَكَ، وَسَمَاءَكَ، وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ، فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ، فَقَالَ: تُجَاهِدُ فَهُوَ جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ، فَتُقَاتِلُ، فَتُقْتَلُ، فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ وَيُقْسَمُ الْمَالُ، فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ وَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ".
سبرہ بن ابی فاکہہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: شیطان ابن آدم کو بہکانے کے لیے اس کے راستوں میں بیٹھا۔ کبھی وہ اسلام کے راستہ سے سامنے آیا۔ کہا: تم اسلام لاتے ہو؟ اپنے دین کو، اپنے باپ کے دین کو اور اپنے دادا کے دین کو چھوڑ رہا ہے؟ (یہ اچھی بات نہیں) لیکن انسان نے اس کی بات نہیں مانی اور اسلام لے آیا۔ پھر وہ ہجرت کے راستے سے اسے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم ہجرت کر رہے ہو؟ تم اپنی زمین اور اپنا آسمان چھوڑ کر جا رہے ہو، مہاجر کی مثال لمبی رسی میں بندھے گھوڑے کی مثال ہے (جو رسی کے دائرے سے باہر کہیں آ جا نہیں سکتا)، لیکن اس نے اس کی بات نہیں مانی (اس کے بہکانے میں نہیں آیا) اور ہجرت کی۔ پھر وہ انسان کو جہاد کے راستے سے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم جہاد کرتے ہو؟ یہ تو جان و مال کو کھپا دینا اور ضائع کر دینا ہے۔ تم جہاد کرو گے تو قتل کر دیئے جاؤ گے۔ تمہاری بیوی کی شادی کر دی جائے گی، اور تمہارا مال بانٹ دیا جائے گا۔ لیکن اس نے اس کی بات نہیں مانی اور جہاد کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کیا اس کا اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اسے (اپنی رحمت سے) جنت میں داخل فرمائے، اور جو شخص (اس راہ میں) شہید ہو گیا اللہ تعالیٰ پر ایک طرح سے واجب ہو گیا کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے، اگر وہ (اس راہ میں) ڈوب گیا تو اسے بھی جنت میں داخل کرنا اللہ پر اس کا حق بنتا ہے، اگر اسے اس کی سواری گرا کر ہلاک کر دے تو بھی اللہ تعالیٰ پر اس کا حق بنتا ہے کہ اسے بھی (اپنے فضل و کرم سے) جنت میں داخل فرمائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3808)، مسند احمد (3/483) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.