الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
24. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُؤْمِنُونَ
24. باب: سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، حدثنا مالك بن مغول، عن عبد الرحمن بن سعيد بن وهب الهمداني، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن هذه الآية: والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة سورة المؤمنون آية 60، قالت عائشة: اهم الذين يشربون الخمر ويسرقون؟ قال: " لا يا بنت الصديق ولكنهم الذين يصومون ويصلون ويتصدقون وهم يخافون ان لا يقبل منهم، اولئك الذين يسارعون في الخيرات وهم لها سابقون "، قال: وقد روي هذا الحديث عن عبد الرحمن بن سعيد، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ الْهَمْدَانِيِّ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ سورة المؤمنون آية 60، قَالَتْ عَائِشَةُ: أَهُمُ الَّذِينَ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ وَيَسْرِقُونَ؟ قَالَ: " لَا يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ وَلَكِنَّهُمُ الَّذِينَ يَصُومُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَتَصَدَّقُونَ وَهُمْ يَخَافُونَ أَنْ لَا يُقْبَلَ مِنْهُمْ، أُولَئِكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ "، قَالَ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت «والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة» جو لوگ اللہ کے لیے دیتے ہیں، جو دیتے ہیں اور ان کے دل خوف کھا رہے ہوتے ہیں (کہ قبول ہو گا یا نہیں) (المؤمنون: ۶۰)، کا مطلب پوچھا: کیا یہ وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے ہیں، اور چوری کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، صدیق کی صاحبزادی! بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں، صدقے دیتے ہیں، اس کے باوجود ڈرتے رہتے ہیں کہ کہیں ان کی یہ نیکیاں قبول نہ ہوں، یہی ہیں وہ لوگ جو خیرات (بھلے کاموں) میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش کرتے ہیں، اور یہی لوگ بھلائیوں میں سبقت لے جانے والے لوگ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبدالرحمٰن بن سعید نے بھی اس حدیث کو ابوحازم سے، ابوحازم نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 20 (4198) (تحفة الأشراف: 16301) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4198)

   جامع الترمذي3175عائشة بنت عبد اللهلا يا بنت الصديق ولكنهم الذين يصومون ويصلون ويتصدقون وهم يخافون أن لا يقبل منهم أولئك الذين يسارعون في الخيرات وهم لها سابقون
   سنن ابن ماجه4198عائشة بنت عبد اللهلا يا بنت الصديق ولكنه الرجل يصوم ويتصدق ويصلي وهو يخاف أن لا يتقبل منه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4198  
´عمل قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! «والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة» (سورة الومنون: 60) سے کیا وہ لوگ مراد ہیں جو زنا کرتے ہیں، چوری کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں: ابوبکر کی بیٹی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدیق کی بیٹی! اس سے مراد وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے، صدقہ دیتا ہے، اور نماز پڑھتا ہے، اور ڈرتا رہتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو اس کا یہ عمل قبول نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4198]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
نیک اعمال کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے لیکن عمل پر بھروسا کر کے بے خوف نہیں ہونا چاہیے۔

(2)
بظاہر ایک صحیح عمل میں بھی ایسی خامی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے وہ قبول نہ ہو۔

(3)
عمل کرکے اس کی قبولیت کے لیے اللہ سے درخواست کرتے رہنا چاہیے۔

(4)
نیکی پر فخر کرنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4198   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3175  
´سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت «والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة» جو لوگ اللہ کے لیے دیتے ہیں، جو دیتے ہیں اور ان کے دل خوف کھا رہے ہوتے ہیں (کہ قبول ہو گا یا نہیں) (المؤمنون: ۶۰)، کا مطلب پوچھا: کیا یہ وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے ہیں، اور چوری کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، صدیق کی صاحبزادی! بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں، صدقے دیتے ہیں، اس کے باوجود ڈرتے رہتے ہیں کہ کہیں ان کی یہ نیکیاں قبول نہ ہوں، یہی ہیں وہ لوگ جو خیرات (بھلے کاموں) میں ایک دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3175]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جو لوگ اللہ کے لیے دیتے ہیں،
جو دیتے ہیں اور ان کے دل خوف کھا رہے ہوتے ہیں (کہ قبول ہو گا یا نہیں) (المؤمنون: 60)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3175   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.