الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
24. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُؤْمِنُونَ
24. باب: سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح بن عبادة، عن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان الربيع بنت النضر اتت النبي صلى الله عليه وسلم وكان ابنها حارثة بن سراقة اصيب يوم بدر اصابه سهم غرب، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: اخبرني عن حارثة لئن كان اصاب خيرا احتسبت وصبرت، وإن لم يصب الخير اجتهدت في الدعاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " يا ام حارثة إنها جنان في جنة، وإن ابنك اصاب الفردوس الاعلى، والفردوس ربوة الجنة واوسطها وافضلها "، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ النَّضْرِ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ابْنُهَا حَارِثَةُ بْنُ سُرَاقَةَ أُصِيبَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرَبٌ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَخْبِرْنِي عَنْ حَارِثَةَ لَئِنْ كَانَ أَصَابَ خَيْرًا احْتَسَبْتُ وَصَبَرْتُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْ الْخَيْرَ اجْتَهَدْتُ فِي الدُّعَاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أُمَّ حَارِثَةَ إِنَّهَا جِنَانٌ فِي جَنَّةٍ، وَإِنَّ ابْنَكِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْأَعْلَى، وَالْفِرْدَوْسُ رَبْوَةُ الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُهَا وَأَفْضَلُهَا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے بیٹے حارث بن سراقہ جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے، انہیں ایک انجانا تیر لگا تھا جس کے بارے میں پتا نہ لگ سکا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے (میرے بیٹے) حارثہ کے بارے میں بتائیے، اگر وہ خیر پاس کا ہے تو میں ثواب کی امید رکھتی اور صبر کرتی ہوں، اور اگر وہ خیر (بھلائی) کو نہیں پاس کا تو میں (اس کے لیے) اور زیادہ دعائیں کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حارثہ کی ماں! جنت میں بہت ساری جنتیں ہیں، تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں پہنچ چکا ہے اور فردوس جنت کا ایک ٹیلہ ہے، جنت کے بیچ میں ہے اور جنت کی سب سے اچھی جگہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث انس کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 14 (1809)، والمغازي 9 (3982)، والرقاق 51 (6550، 6567) (تحفة الأشراف: 1217)، و مسند احمد (3/124، 210، 215، 264، 372، 383) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ارشاد باری تعالیٰ «الذين يرثون الفردوس» (المومنون: ۱۱) کی تفسیر میں مؤلف نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1811 و 2003)، مختصر العلو (76)

   صحيح البخاري2809أنس بن مالكإنها جنان في الجنة وإن ابنك أصاب الفردوس الأعلى
   صحيح البخاري6550أنس بن مالكإنها جنان كثيرة وإنه لفي جنة الفردوس
   صحيح البخاري3982أنس بن مالكإنها جنان كثيرة وإنه في جنة الفردوس
   صحيح البخاري6567أنس بن مالكإنها جنان كثيرة وإنه في الفردوس الأعلى
   جامع الترمذي3174أنس بن مالكإنها جنان في جنة وإن ابنك أصاب الفردوس الأعلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3174  
´سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے بیٹے حارث بن سراقہ جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے، انہیں ایک انجانا تیر لگا تھا جس کے بارے میں پتا نہ لگ سکا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے (میرے بیٹے) حارثہ کے بارے میں بتائیے، اگر وہ خیر پاس کا ہے تو میں ثواب کی امید رکھتی اور صبر کرتی ہوں، اور اگر وہ خیر (بھلائی) کو نہیں پاس کا تو میں (اس کے لیے) اور زیادہ دعائیں کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حارثہ کی ماں! جنت میں بہت ساری جنتیں ہیں، تمہارا ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3174]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ارشاد باری تعالیٰ ﴿الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ﴾  (المومنون: 11) کی تفسیرمیں مؤلف نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3174   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.