الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
48. باب الرُّكُوبِ فِي الْجَنَازَةِ
48. باب: جنازہ میں سوار ہو کر جانا۔
Chapter: Riding During A Funeral.
حدیث نمبر: 3177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى البلخي، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف،عن ثوبان: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، اتي بدابة، وهو مع الجنازة، فابى ان يركبها، فلما انصرف اتي بدابة فركب، فقيل له: فقال:"إن الملائكة كانت تمشي، فلم اكن لاركب وهم يمشون، فلما ذهبوا ركبت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ،عَنْ ثَوْبَانَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُتِيَ بِدَابَّةٍ، وَهُوَ مَعَ الْجَنَازَةِ، فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ فَرَكِبَ، فَقِيلَ لَهُ: فَقَالَ:"إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَمْشِي، فَلَمْ أَكُنْ لِأَرْكَبَ وَهُمْ يَمْشُونَ، فَلَمَّا ذَهَبُوا رَكِبْتُ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سواری پیش کی گئی اور آپ جنازہ کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے سے انکار کیا (پیدل ہی گئے) جب جنازے سے فارغ ہو کر لوٹنے لگے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا: جنازے کے ساتھ فرشتے پیدل چل رہے تھے تو میں نے مناسب نہ سمجھا کہ وہ پیدل چل رہے ہوں اور میں سواری پر چلوں، پھر جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2121)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 15 (1480) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Thawban: An animal was brought to the Messenger of Allah ﷺ while he was going with a funeral. He refused to ride on it. When the funeral was away, the animal was brought to him and he rode on it. He was asked about it. He said: The angels were on their feet. I was not to ride while they were walking. When they went away, I rode.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3171


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يحيي بن أبي كثير مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117

   سنن أبي داود3177ثوبان بن بجددالملائكة كانت تمشي فلم أكن لأركب وهم يمشون فلما ذهبوا ركبت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3177  
´جنازہ میں سوار ہو کر جانا۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سواری پیش کی گئی اور آپ جنازہ کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے سے انکار کیا (پیدل ہی گئے) جب جنازے سے فارغ ہو کر لوٹنے لگے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا: جنازے کے ساتھ فرشتے پیدل چل رہے تھے تو میں نے مناسب نہ سمجھا کہ وہ پیدل چل رہے ہوں اور میں سواری پر چلوں، پھر جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3177]
فوائد ومسائل:
صاحب ایمان کی بہت بڑی فضیلت ہے۔
کہ فرشتے بھی اس کے جنازے میں شرکت کرتے ہیں۔
نیز اصحاب فضل کا ازحد ادب کرنا چاہیے۔
جس کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی موجودگی میں سوارہونا پسند نہ فرمایا۔
ویسے جنازے کے ساتھ سوار ہوکے جانا جائز ہے۔
مگر سوار پیچھے پیچھے رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3177   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.