الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3184
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حاجی اپنی مسنون یا نفلی قربانی کا گوشت کھا سکتا ہے،
اس پر تمام آئمہ کا اتفاق ہے،
اوراکثر آئمہ کے نزدیک وہ تمتع اور قران کی قربانی کا گوشت بھی کھا سکتا ہے،
البتہ کسی دوسری واجب قربانی کا گوشت نہیں کھا سکتا،
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور محدثین کا مؤقف یہی ہے،
ان حضرات کے نزدیک تمتع اور قران کی قربانی دم شکرانہ ہے،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ دم جبرہے،
اس لیے کفارہ کی قربانی کی طرح اس کا گوشت کھانا بھی جائز نہیں ہے،
قربانی کا خود کرنا بہتر ہے،
جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ اونٹ خود قربان فرمائے تھے،
لیکن دوسرے کو نائب بنانا بھی جائز ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باقی اونٹ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ذبح کئے تھے،
قربانی کا گوشت،
چمڑا،
اونٹ پر ڈالا جانے والا جھل بھی صدقہ کیا جائے گا اور اگر کھال وغیرہ قصاب نے اتاری ہے تو اس کی اجرت اپنی طرف سے ادا کی جائے گی،
اس کے عوض گوشت یا کھال وغیرہ نہیں دی جا سکتی،
احناف کے نزدیک کھال بیچ کر اس کے عوض گھر میں بنفسہ استعمال ہونے والی چیز خریدی جا سکتی ہے مثلاً ڈول یا جراب وغیرہ۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3184