الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
58. باب التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ
58. باب: جنازے کی تکبیرات کا بیان۔
Chapter: Saying The Takbir Over The Deceased.
حدیث نمبر: 3196
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: اخبرنا ابن إدريس، قال: سمعت ابا إسحاق، عن الشعبي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" مر بقبر رطب، فصفوا عليه، وكبر عليه اربعا"، فقلت للشعبي: من حدثك؟ قال: الثقة من شهده عبد الله بن عباس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق، عَنِ الشَّعْبِيِّ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَرَّ بِقَبْرٍ رَطْبٍ، فَصَفُّوا عَلَيْهِ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا"، فَقُلْتُ لِلشَّعْبِيِّ: مَنْ حَدَّثَكَ؟ قَالَ: الثِّقَةُ مَنْ شَهِدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ.
شعبی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک نئی قبر پر سے ہوا، تو لوگوں نے اس پر صف بندی کی آپ نے (نماز پڑھائی اور) چار تکبیریں کہیں۔ ابواسحاق کہتے ہیں: میں نے شعبی سے پوچھا: آپ سے یہ حدیث کس نے بیان کی؟ انہوں نے کہا: ایک معتبر آدمی نے جو اس وقت موجود تھے، یعنی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 161 (857)، والجنائز 5 (1247)، 54 (1319)، 55 (1322)، 59 (1326)، 66 (1336)، 69 (1340)، صحیح مسلم/الجنائز 23 (954)، سنن الترمذی/الجنائز 47 (1037)، سنن النسائی/الجنائز 94 (2025)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1530)، (تحفة الأشراف: 5766)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 283، 338) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Shabi: The Messenger of Allah ﷺ passed a grave dug freshly. They arranged a row and uttered four takbirs over it. I asked al-Shabi: Who told you ? He replied: A reliable person whom Abdullah bin Abbas attended.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3190


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1247) صحيح مسلم (954)

   صحيح البخاري857عبد الله بن عباسمن مر مع النبي على قبر منبوذ فأمهم وصفوا عليه
   صحيح البخاري1336عبد الله بن عباسمر مع النبي على قبر منبوذ أنه أمهم وصلوا خلفه
   صحيح البخاري1326عبد الله بن عباسصفنا خلفه ثم صلى عليها
   صحيح البخاري1322عبد الله بن عباسمر مع نبيكم على قبر منبوذ فأمنا فصففنا خلفه
   صحيح البخاري1321عبد الله بن عباسأفلا آذنتموني قالوا دفناه في ظلمة الليل فكرهنا أن نوقظك قام فصففنا خلفه فصلى عليه
   صحيح البخاري1340عبد الله بن عباسصلى النبي على رجل بعد ما دفن بليلة قام هو وأصحابه وكان سأل عنه فقال من هذا فقالوا فلان دفن البارحة فصلوا عليه
   صحيح البخاري1319عبد الله بن عباسأتى على قبر منبوذ فصفهم وكبر أربعا
   جامع الترمذي1037عبد الله بن عباسرأى قبرا منتبذا فصف أصحابه خلفه فصلى عليه
   سنن أبي داود3196عبد الله بن عباسمر بقبر رطب فصفوا عليه وكبر عليه أربعا
   سنن النسائى الصغرى2025عبد الله بن عباسأمهم وصف خلفه
   سنن النسائى الصغرى2026عبد الله بن عباسمر بقبر منتبذ فصلى عليه وصف أصحابه خلفه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1037  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
شعبی کا بیان ہے کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک قبر الگ تھلگ دیکھی تو اپنے پیچھے صحابہ کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ شعبی سے پوچھا گیا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی۔ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما نے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1037]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ لوگ باب کی حدیث کاجواب یہ دیتے ہیں کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص تھا کیونکہ مسلم کی روایت میں ہے (إن هذه القبور مملوؤة مظالم على أهلها وأن الله ينورها لهم بصلاة عليهم) ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی صلاۃ قبرکو منورکرنے کے لیے تھی اوریہ دوسروں کی صلاۃ میں نہیں پائی جاتی ہے لہٰذا قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھنا مشروع نہیں جمہوراس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھی آپ نے انھیں منع نہیں کیا ہے کیونکہ یہ جائزہے اور اگریہ آپ ہی کے لیے خاص ہوتادوسروں کے لیے جائزنہ ہوتا توآپ انھیں ضرور منع فرما دیتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1037   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.