صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
5. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِهِ: {وَهْوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ نُشُرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ} :
5. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاعراف میں) یہ ارشاد کہ ”وہ اللہ ہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے“۔
(5) Chapter. Allah’s Statement: “And it is He Who sends the winds as heralds of glad tidings, going before his Mercy (rain)...” (V.25:48)
حدیث نمبر: Q3205
Save to word اعراب English
قاصفا تقصف كل شيء.‏ ‏لواقح ملاقح ملقحة.‏ إعصار ريح عاصف.‏ ‏تهب من الارض إلى السماء كعمود فيه نار.‏ ‏صر برد.‏ ‏نشرا متفرقة.قَاصِفًا تَقْصِفُ كُلَّ شَيْءٍ.‏ ‏لَوَاقِحَ مَلَاقِحَ مُلْقِحَةً.‏ إِعْصَارٌ رِيحٌ عَاصِفٌ.‏ ‏تَهُبُّ مِنَ الْأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ كَعَمُودٍ فِيهِ نَارٌ.‏ ‏صِرٌّ بَرْدٌ.‏ ‏نُشُرًا مُتَفَرِّقَةً.
‏‏‏‏ سورۃ بنی اسرائیل میں «قاصفا‏» کا جو لفظ ہے اس کے معنی سخت ہوا جو ہر چیز کو روند ڈالے۔ سورۃ الحج میں جو لفظ «لواقح‏» ہے اس کے معنی «ملاقح» جو «ملقحة‏.‏» کی جمع ہے یعنی حاملہ کر دینے والی۔ سورۃ البقرہ میں جو «إعصار‏» کا لفظ ہے تو «إعصار‏» بگولے کو کہتے ہیں جو زمین سے آسمان تک ایک ستون کی طرح ہے، اس میں آگ ہو۔ سورۃ آل عمران میں جو «صر‏» کا لفظ ہے اس کا معنی پالا (سردی) «نشر» کے معنی جدا جدا۔

حدیث نمبر: 3205
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نصرت بالصبا، واهلكت عاد بالدبور".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «بالصبا» باد صبا (مشرقی ہوا) کے ذریعہ میری مدد کی گئی اور قوم عاد «دبور‏"‏‏» (مغربی ہوا) سے ہلاک کر دی گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "I have been made victorious with the Saba (i.e. easterly wind) and the people of 'Ad were destroyed with the Dabur (i.e. westerly wind) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 427


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3343عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح البخاري1035عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح البخاري4105عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح البخاري3205عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح مسلم2087عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   المعجم الصغير للطبراني598عبد الله بن عباس نصرت بالصبا ، وأهلكت عاد بالدبور

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3205 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3205  
حدیث حاشیہ:
بادصبا مشرق کی طرف سے چلتی ہے اور پچھم مغربی جانب سے آتی ہے، گویا رسول اللہ ﷺ نے اس ارشاد گرامی سے قرآن کریم کی درج ذیل آیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے:
﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا﴾ ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیے جو تمھیں نظر نہ آتے تھے۔
(الأحزاب: 9)
اللہ تعالیٰ نے اس ہوا کے ذریعے سے کفار کو نیست ونابود کیا اور رسول اللہ ﷺ کی مدد فرمائی۔
(فتح الباري: 363/6)
یہ ہوا اتنی تیز تھی کہ اس نے دشمنوں کے خیمے اکھاڑ دیے اور گھوڑوں کے رسے ٹوٹ گئے،ان کی ہنڈیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور آگ بجھ گئی اور ہوا اتنی ٹھنڈی تھی کہ کفار کے بدن کو چھید کرتی اور آرپار ہوتی معلوم ہوتی تھی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3205   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1035  
1035. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو مغربی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1035]
حدیث حاشیہ:
جنگ خندق میں بارہ ہزار کافروں نے مدینہ کو ہر طرف سے گھیر لیا تھا آخر اللہ نے پروا ہوا بھیجی، اس زور کے ساتھ کہ ان کے ڈیرے اکھڑ گئے۔
آگ بجھ گئی آنکھوں میں خاک گھس گئی جس پر کافر پریشان ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔
آپ ﷺ کا یہ اشارہ اسی ہوا کی طرف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1035   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1035  
1035. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو مغربی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1035]
حدیث حاشیہ:
(1)
مشرقی جانب سے چلنے والی ہوا کو باد صبا کہتے ہیں۔
اسے قبول بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ حق قبول کرنے والوں کے لیے نصرت و تائید کا باعث ہوتی ہے۔
غزوۂ خندق کے موقع پر اس کا عملی مظاہرہ ہوا جبکہ بارہ ہزار (12000)
کافروں نے مدینہ منورہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے باد صبا چلا دی جس سے کافر پریشان ہو کر بھاگ نکلے۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ مقصد ہے کہ ہر قسم کی ہوا رسول اللہ ﷺ کی پریشانی کا باعث نہیں تھی بلکہ اس قسم کی ہوا چلنے سے آپ خوش ہوتے تھے۔
خوف اس وقت طاری ہوتا تھا جب مغربی ہوا چلتی کیونکہ یہ ہوا عام طور پر عذاب الٰہی کا پیش خیمہ ہوتی تھی۔
(فتح الباري: 671/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1035   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3343  
3343. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو پچھم کی ہوا سے ہلاک کردیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3343]
حدیث حاشیہ:
غزوہ احزاب کے موقع پر باد صبا سے رسول اللہ ﷺ کی مدد کی گئی اور قوم عاد کو پچھم کی ہوا سے ہلاک کیا گیا جو مسلسل آٹھ دن اور سات راتیں چلتی رہی۔
وہ ہوا اس قدر سرکش تھی کہ وہ ہوا کو کنٹرول کرنے والے فرشتوں کے قابو سے بھی باہر تھی اور وہ سر کش اللہ کے حکم اور اس کی اجازت سے تھی۔
أعاذنا اللہ منها۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3343   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4105  
4105. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: باد صبا کے ذریعے سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو دبور ہوا سے تباہ کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4105]
حدیث حاشیہ:

مشرق سے چلنے والی ہوا کو صبا اور مغرب سے چلنے والی ہوا کو دبورکہتے ہیں۔

جب کفار نے مدینہ طیبہ کا محاصرہ کیا تھا تو بادصبا چلی تھی۔
جس کی تاب نہ لا کر کفار بھاگ نکلے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں اس ہوا کا ذکر کیا ہے:
جب لشکر تم پر چڑھ آئے تھے تو ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیے جو تمھیں نظر نہ آتے تھے۔
(الأحزاب: 9/33)
یہ ہوا بے انتہا ٹھنڈی اور اتنی تیز تھی کہ اس نے کفار کے خیمے اکھاڑدیے۔
گھوڑوں کے رسے ٹوٹ گئے اور وہ بھاگ کھڑے ہوئےہنڈیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں وہ اتنی ٹھنڈی تھی کہ بدن کو چیرتی اور آر پار ہوتی معلوم ہوتی تھی۔
اس سے کفار کے لشکر میں بدحواسی پھیل گئی اور بھگدڑ مچ گئی۔
جس کے نتیجے میں وہ میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے۔
(فتح الباري: 502/7)
حضرت ابو سعید خدری ؓ کا بیان ہے کہ وہ خندق کے دن رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہمارے دل گھبراہٹ کی وجہ سے حلق تک آگئے ہیں آپ ہمیں کوئی دعا بتائیں جو ہم پڑھیں تو آپ نے یہ دعا سکھائی:
(اللَّٰهُمَّ اسْتُرْ عَوَرَاتِنَا، وَآمِنْ رَوَعَاتِنَا)
اے اللہ!پردہ پوشی فرما اور ہمیں گھبراہٹ سے امن عطا کر۔
اس وقت اللہ تعالیٰ نے کفار پر سخت ٹھنڈی اور نتہائی تیز ہوا مسلط کردی جس کی تاب نہ لا کر وہ میدان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
(مسند احمد: 3/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4105   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.