الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
6. بَابُ ذِكْرِ الْمَلاَئِكَةِ:
6. باب: فرشتوں کا بیان۔
(6) Chapter. The reference to angels.
حدیث نمبر: 3217
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها:" يا عائشة هذا جبريل يقرا عليك السلام، فقالت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته ترى ما لا ارى تريد النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ، فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ تَرَى مَا لَا أَرَى تُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا اے عائشہ! یہ جبرائیل علیہ السلام آئے ہیں، تم کو سلام کہہ رہے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب میں کہا، کہ وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ وہ چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں میں نہیں دیکھ سکتی، عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی۔

Narrated Abu Salama: `Aisha said that the Prophet said to her "O `Aisha' This is Gabriel and he sends his (greetings) salutations to you." `Aisha said, "Salutations (Greetings) to him, and Allah's Mercy and Blessings be on him," and addressing the Prophet she said, "You see what I don't see."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 440


   صحيح البخاري3217عائشة بنت عبد اللههذا جبريل يقرأ عليك السلام فقالت و ورحمة الله وبركاته ترى ما لا أرى تريد النبي
   صحيح البخاري6253عائشة بنت عبد اللهإن جبريل يقرئك السلام قالت و ورحمة الله
   صحيح البخاري6249عائشة بنت عبد اللههذا جبريل يقرأ عليك السلام قالت قلت و ورحمة الله ترى ما لا نرى
   صحيح البخاري3768عائشة بنت عبد اللههذا جبريل يقرئك السلام فقلت و ورحمة الله وبركاته ترى ما لا أرى تريد رسول الله
   صحيح البخاري6201عائشة بنت عبد اللههذا جبريل يقرئك السلام قلت و ورحمة الله قالت وهو يرى ما لا نرى
   صحيح مسلم6301عائشة بنت عبد اللهجبريل يقرأ عليك السلام قالت فقلت و ورحمة الله
   صحيح مسلم6304عائشة بنت عبد اللهجبريل يقرأ عليك السلام قالت فقلت و ورحمة الله قالت وهو يرى ما لا أرى
   جامع الترمذي2693عائشة بنت عبد اللهإن جبريل يقرئك السلام قالت و ورحمة الله وبركاته
   جامع الترمذي3881عائشة بنت عبد اللههذا جبريل وهو يقرأ عليك السلام قالت قلت و ورحمة الله وبركاته ترى ما لا نرى
   جامع الترمذي3882عائشة بنت عبد اللهإن جبريل يقرأ عليك السلام فقلت و ورحمة الله وبركاته
   سنن أبي داود5232عائشة بنت عبد اللهإن جبريل يقرأ عليك السلام فقالت و ورحمة الله
   سنن النسائى الصغرى3405عائشة بنت عبد اللهإن جبريل يقرأ عليك السلام قالت و ورحمة الله وبركاته ترى ما لا نرى
   سنن النسائى الصغرى3406عائشة بنت عبد اللههذا جبريل وهو يقرأ عليك السلام
   سنن النسائى الصغرى3404عائشة بنت عبد اللهإن جبريل يقرئك السلام
   سنن ابن ماجه3696عائشة بنت عبد اللهإن جبرائيل يقرأ عليك السلام قالت و ورحمة الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3696  
´سلام کے جواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں (یہ سن کر) انہوں نے جواب میں کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» (اور ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3696]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین سیدہ عا ئشہ صدیقہ ؓ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ انہیں جبرئیل علیہ السلام نے سلام کہا۔
یہ شرف دوسرے صحابہ ؓ کو حاصل نہیں ہوا۔

(2)
ام المومنین ؓ فرشتوں کو نہیں دیکھتی تھیں، نہ ان کی آواز سنتی تھیں، اس لیے جواب میں (وعليك السلام)
کی بجائے (وعليه السلام)
فرمایا۔

(3)
جب کسی کو کسی کا سلام پہنچایا جائے تو اس کا جواب اسی انداز سے دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3696   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2693  
´سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کسی شخص کے واسطہ سے پہنچے یا کسی خط میں لکھ کر آئے تو اس کا جواب فوری طورپر دینا چاہیے۔
اوراسی طرح دینا چاہئے جیسے اُوپر ذکر ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5232  
´آدمی کا یہ کہنا کہ فلاں تمہیں سلام کہہ رہا ہے تو جواب میں کیا کہے؟`
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تجھے سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5232]
فوائد ومسائل:

کسی غائب کو سلام بھیجنا مستحب ہے۔

2: اور اس کا جواب بھی دیناچاہیے۔
پہلے سلام لانے والے اور پھر بھیجنے والے کو دعا دے۔
یعنی یوں کہے (علیك و علیه السلام ورحمة اللہ) یا صر ف (وعلیه السلام ورحمة اللہ) پر بھی کفایت کرے تو جائز ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان‘حدیث:6253)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5232   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3217  
3217. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا: اے عائشہ ؓ! یہ حضرت جبرئیل ؑ ہیں اور تمھیں سلام کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓنے جواب میں کہا: و عليه السلام ورحمة اللہ وبرکاته۔ آپ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ سکتی۔ اس سے ان (حضرت عائشہ ؓ) کی مراد نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3217]
حدیث حاشیہ:

حضرت جبریل ؑ نے حضرت مریم ؑ سے خطاب کیا تھا جبکہ سلام کہتے وقت حضرت عائشہ ؓ کو براہ راست خطاب نہیں کیا کیونکہ حضرت مریم ؑ کا شوہر نہیں تھا، اس لیے ان سے براہ راست خطاب کیا، لیکن رسول اللہ ﷺ کے باعث حضرت جبریل ؑ نے حضرت عائشہ ؓ کا احترام کیا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے جنت میں حضرت عمر ؓ کا محل دیکھ کرحضرت عمر ؓ کا احترام کیا تاکہ انھیں غیرت نہ آئے۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اجنبی عورت کو سلام کہنا جائز ہے بشرط یہ کہ فتنے میں پڑنے کا اندیشہ نہ ہو۔
اس پر فتن دور میں اس سے بچنا ہی چاہیے۔

اس حدیث میں حضرت جبرئیل ؑ کے سلام کہنے کا ذکر ہے، اسی سے امام بخاری ؒ نے قائم کردہ عنوان ثابت کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3217   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.