الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
42. باب وَمِنْ سُورَةِ حم السَّجْدَةِ
42. باب: سورۃ حم سجدہ (سورۃ فصلت) سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن منصور، عن مجاهد، عن ابي معمر، عن ابن مسعود، قال: اختصم عند البيت ثلاثة نفر قرشيان وثقفي، او ثقفيان وقرشي، قليلا فقه قلوبهم، كثيرا شحم بطونهم، فقال احدهم: اترون ان الله يسمع ما نقول؟ فقال الآخر: يسمع إذا جهرنا ولا يسمع إذا اخفينا، وقال الآخر: إن كان يسمع إذا جهرنا فإنه يسمع إذا اخفينا فانزل الله: وما كنتم تستترون ان يشهد عليكم سمعكم ولا ابصاركم ولا جلودكم سورة فصلت آية 22 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: اخْتَصَمَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ، أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ، قَلِيلا فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، كَثِيرًا شَحْمُ بُطُونِهِمْ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ؟ فَقَالَ الْآخَرُ: يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا وَلَا يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا، وَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَإِنَّهُ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ سورة فصلت آية 22 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تین آدمی خانہ کعبہ کے قریب جھگڑ بیٹھے، دو قریشی تھے اور ایک ثقفی، یا دو ثقفی تھے اور ایک قریشی، ان کے پیٹوں پر چربی چڑھی تھی، ان میں سے ایک نے کہا: کیا سمجھتے ہو کہ ہم جو کہتے ہیں اللہ اسے سنتا ہے، دوسرے نے کہا: ہم جب زور سے بولتے ہیں تو وہ سنتا ہے اور جب ہم دھیرے بولتے ہیں تو وہ نہیں سنتا۔ تیسرے نے کہا: اگر وہ ہمارے زور سے بولنے کو سنتا ہے تو وہ ہمارے دھیرے بولنے کو بھی سنتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم ولا جلودكم» (فصلت: 22) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة المومن 1 (4816)، و2 (4817)، والتوحید 41 (7521)، صحیح مسلم/المنافقین ح 5 (2775) (تحفة الأشراف: 9335) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور تم (اپنی بداعمالیاں) اس وجہ سے پوشیدہ رکھتے ہی نہ تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی، ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ بھی کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بےخبر ہے (حم السجدہ: ۲۲)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذي3249عبد الله بن مسعودثلاثة نفر كثير شحم بطونهم قليل فقه قلوبهم قرشي وختناه ثقفيان أو ثقفي وختناه قرشيان فتكلموا بكلام لم أفهمه فقال أحدهم أترون أن الله يسمع كلامنا هذا فقال الآخر إنا إذا رفعنا أصواتنا سمعه وإذا لم نرفع أصواتنا لم يسمعه فقال الآخر إن سمع منه شيئا سمعه كله فقال
   جامع الترمذي3248عبد الله بن مسعودثلاثة نفر قرشيان وثقفي أو ثقفيان وقرشي قليلا فقه قلوبهم كثيرا شحم بطونهم فقال أحدهم أترون أن الله يسمع ما نقول فقال الآخر يسمع إذا جهرنا ولا يسمع إذا أخفينا وقال الآخر إن كان يسمع إذا جهرنا فإنه يسمع إذا أخفينا فأنزل الله وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3248  
´سورۃ حم سجدہ (سورۃ فصلت) سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تین آدمی خانہ کعبہ کے قریب جھگڑ بیٹھے، دو قریشی تھے اور ایک ثقفی، یا دو ثقفی تھے اور ایک قریشی، ان کے پیٹوں پر چربی چڑھی تھی، ان میں سے ایک نے کہا: کیا سمجھتے ہو کہ ہم جو کہتے ہیں اللہ اسے سنتا ہے، دوسرے نے کہا: ہم جب زور سے بولتے ہیں تو وہ سنتا ہے اور جب ہم دھیرے بولتے ہیں تو وہ نہیں سنتا۔ تیسرے نے کہا: اگر وہ ہمارے زور سے بولنے کو سنتا ہے تو وہ ہمارے دھیرے بولنے کو بھی سنتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم ولا جلودكم» (فصلت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3248]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اورتم (اپنی بد اعمالیاں) اس وجہ سے پوشیدہ رکھتے ہی نہ تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی،
ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جوکچھ بھی کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بے خبر ہے۔
(حٓم السجدہ: 22)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3248   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.