الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
20. باب الاِسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ بَعْدَ السُّكُوتِ
20. باب: قسم کھا کر خاموش ہو جانے کے بعد ان شاءاللہ کہنے کا بیان۔
Chapter: Making An Exception (Saying: In-Sha’-Allah) After Swearing One’s Oath.
حدیث نمبر: 3286
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، اخبرنا ابن بشر، عن مسعر، عن سماك، عن عكرمة، يرفعه، قال:" والله لاغزون قريشا، ثم قال: إن شاء الله، ثم قال: والله لاغزون قريشا إن شاء الله، ثم قال: والله لاغزون قريشا، ثم سكت، ثم قال: إن شاء الله"، قال ابو داود: زاد فيه الوليد بن مسلم، عن شريك، قال: ثم لم يغزهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ سَكَتَ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ فِيهِ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ شَرِيكٍ، قَالَ: ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ.
عکرمہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا، پھر فرمایا: ان شاءاللہ پھر فرمایا: قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا ان شاءاللہ پھر فرمایا: قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا پھر آپ خاموش رہے پھر فرمایا: ان شاءاللہ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ولید بن مسلم نے شریک سے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: پھر آپ نے ان سے جہاد نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19116) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عکرمة سے سماک کی روایت میں اضطراب ہے، نیز حدیث مرسل ہے کہ عکرمہ نے صحابی کا تذکر ہ نہیں کیا ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 3286، والتلخیص الحبیر 2496)

وضاحت:
۱؎: اگر قسم میں ان شاء اللہ بدون توقف اور سکوت کہے تب قسم میں حانث ہونے سے کفارہ لازم نہیں آئے گا، ورنہ لازم آئے گا، جیسا کہ حدیث نمبر (۳۲۶۱) میں ہے، یہ حدیث ضعیف ہے۔

Narrated Ikrimah: The Prophet ﷺ as saying: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish. The then said: If Allah wills. He again said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish if Allah wills. He again said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish. He then kept silence. Then he said: If Allah wills. Abu Dawud said: Al-Walid bin Muslim said on the authority of Sharik: He then said: But he did not fight against them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3280


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند مرسل،عكرمة من التابعين ورواية شريك القاضي ضعيفة،شريك عنعن (تقدم: 95) وانظر (ح 68)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 120

   سنن أبي داود3286موضع إرساللأغزون قريشا
   سنن أبي داود3285موضع إرساللأغزون قريشا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3285  
´قسم کھا کر خاموش ہو جانے کے بعد ان شاءاللہ کہنے کا بیان۔`
عکرمہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا، قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا، قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا پھر کہا: ان شاءاللہ (اگر اللہ نے چاہا)۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو ایک نہیں کئی لوگوں نے شریک سے، شریک نے سماک سے، سماک نے عکرمہ سے، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسنداً بیان کیا ہے، اور ولید بن مسلم نے شریک سے روایت کیا ہے اس میں ہے: پھر آپ نے ان سے غزوہ نہیں کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3285]
فوائد ومسائل:
مستقبل کے امور میں ان شاء اللہ کہنا ضروری ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
(وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا)(الکہف۔
23۔
24۔
)
اور (اے نبی) آپ کسی شے کے متعلق نہ کہیں بے شک میں اسے کل کرنے والا ہوںمگر یہ کہ اللہ چاہے علاوہ ازیں قدرے توقف سے بھی کہے تب بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3285   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.