(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن حميد الطويل، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى رجلا يهادى بين ابنيه، فسال عنه: فقالوا: نذر ان يمشي، فقال: إن الله لغني عن تعذيب هذا نفسه، وامره ان يركب"، قال ابو داود: رواه عمرو بن ابي عمرو، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى رَجُلًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ، فَسَأَلَ عَنْهُ: فَقَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے دونوں بیٹوں کے درمیان (سہارا لے کر) چلتے ہوئے دیکھا تو آپ نے اس کے متعلق پوچھا، لوگوں نے بتایا: اس نے (خانہ کعبہ) پیدل جانے کی نذر مانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس سے بے نیاز ہے کہ یہ اپنے آپ کو تکلیف میں ڈالے“ آپ نے حکم دیا کہ وہ سوار ہو کر جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمرو بن ابی عمرو نے اعرج سے، اعرج نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔
Narrated Anas bin Malik: The Messenger of Allah ﷺ saw a man that he was supported between his sons. He asked about him, and (the people) said: He has taken a vow to walk (on foot). Thereupon he said: Allah has no need that this man should punish himself, and he ordered him to ride. Abu Dawud said: Amr bin Abi Amir has also narrated a similar tradition from al-Araj on the authority of Abu Hurairah from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3295
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6701) صحيح مسلم (1642)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ۔“ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ: فوئاد و مسائل:
(1) ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔
(2) قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے) پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور) جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3104
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: ”اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔“[سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ: 1؎: یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 911