وقد اشترط عمر رضي الله عنه، لا جناح على من وليه ان ياكل منها، وقد يلي الواقف وغيره، وكذلك كل من جعل بدنة او شيئا لله فله، ان ينتفع بها كما ينتفع غيره، وإن لم يشترط.وَقَدِ اشْتَرَطَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، وَقَدْ يَلِي الْوَاقِفُ وَغَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ كُلُّ مَنْ جَعَلَ بَدَنَةً أَوْ شَيْئًا لِلَّهِ فَلَهُ، أَنْ يَنْتَفِعَ بِهَا كَمَا يَنْتَفِعُ غَيْرُهُ، وَإِنْ لَمْ يَشْتَرِطْ.
اور عمر رضی اللہ عنہ نے شرط لگائی تھی (اپنے وقف کے لیے) کہ جو شخص اس کا متولی ہو اس کے لیے اس وقف میں سے کھا لینے سے کوئی حرج نہ ہو گا۔ (دستور کے مطابق) واقف خود بھی وقف کا مہتمم ہو سکتا ہے اور دوسرا شخص بھی۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے اونٹ یا کوئی اور چیز اللہ کے راستے میں وقف کی تو جس طرح دوسرے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں خود وقف کرنے والا بھی اٹھا سکتا ہے اگرچہ (وقف کرتے وقت) اس کی شرط نہ لگائی ہو۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال له:" اركبها، فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، قال: في الثالثة او في الرابعة اركبها، ويلك او ويحك".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ لَهُ:" ارْكَبْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ أَوْ وَيْحَكَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص قربانی کا اونٹ ہانکے لیے جا رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس صاحب نے کہا یا رسول اللہ! یہ قربانی کا اونٹ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا افسوس! سوار بھی ہو جا یا آپ نے «ويلك» کی بجائے «ويحك» فرمایا جس کے معنی بھی وہی ہیں۔
Narrated Anas: The Prophet saw a man driving a Badana (i.e. camel for sacrifice) and said to him, "Ride on it." The man said, "O Allah's Apostle! It is a Bandana." (The Prophet repeated his order) and on the third or fourth time he said, "Ride it, (woe to you" or said: "May Allah be merciful to you).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 17
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ۔“ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ: فوئاد و مسائل:
(1) ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔
(2) قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے) پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور) جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3104
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: ”اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔“[سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ: 1؎: یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 911