الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
12. بَابُ هَلْ يَنْتَفِعُ الْوَاقِفُ بِوَقْفِهِ:
12. باب: کیا وقف کرنے والا اپنے وقف سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
(12) Chapter. Can the founder of an endowment have the benefit of his endowment?
حدیث نمبر: 2755
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها، قال: يا رسول الله، إنها بدنة، قال: اركبها، ويلك في الثانية او في الثالثة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ".
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان نے اعرج سے اور ان ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک صاحب قربانی کا اونٹ ہانکے لیے جا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا لیکن انہوں نے معذرت کی کہ یا رسول اللہ! یہ تو قربانی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ سوار بھی ہو جا۔ افسوس! یہ کلمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا تھا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle saw a man driving a Badana and said to him, "Ride on it," and on the second or the third time he added, "Woe to you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 18


   صحيح البخاري2755عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   صحيح البخاري6160عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   صحيح البخاري1689عبد الرحمن بن صخراركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثالثة أو في الثانية
   صحيح البخاري1706عبد الرحمن بن صخراركبها قال فلقد رأيته راكبها يساير النبي والنعل في عنقها
   صحيح مسلم3210عبد الرحمن بن صخراركبها فقال بدنة يا رسول الله قال ويلك اركبها ويلك اركبها
   صحيح مسلم4248عبد الرحمن بن صخراركب أيها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك
   صحيح مسلم3208عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة فقال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   سنن أبي داود1760عبد الرحمن بن صخراركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   سنن النسائى الصغرى2801عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك
   سنن ابن ماجه2135عبد الرحمن بن صخراركب أيها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك
   سنن ابن ماجه3103عبد الرحمن بن صخراركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويحك
   صحيفة همام بن منبه11عبد الرحمن بن صخراركبها فقال إنها بدنة يا رسول الله فقال ويلك اركبها ويلك اركبها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم343عبد الرحمن بن صخرركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ”اركبها“ فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك
   مسندالحميدي1033عبد الرحمن بن صخراركبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 343  
´قربانی والے جانور پر سواری کی جا سکتی ہے`
«. . . 350- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك فى الثانية والثالثة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جو قربانی کا جانور لے کر (پیدل) جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا: تمہاری خرابی ہو (اس پر سوار ہو جاؤ)۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 343]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1689، ومسلم 1322، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنا ضروری ہے۔
➋ حدیث حجت ہے۔
➌ قربانی والے جانور پر بوقتِ ضرورت سواری جائز ہے۔
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت میں خرابی ہی خرابی ہے۔
➎ حج کے لئے پیدل اور سوار ہو کر دونوں طرح جانا جائز ہے۔
➏ اپنے آپ کو شرعی عذر کے بغیر مشقت میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 350   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2135  
´جس نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا کہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ اس کے بیٹوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھے سوار ہو جاؤ، اللہ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2135]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ایسی نذر ماننا درست نہیں جسے پورا کرنے میں انتہائی مشقت ہو۔

(2)
  جب انسان محسوس کرے کہ نذر پوری کرنا بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے تو نذر توڑ کر کفارہ دے دے۔

(3)
  اپنے آپ پر اتنی مشقت ڈالنا مناسب نہیں جس کو نبھانا دشوار ہو۔
اللہ کی رضا ان اعمال کی خلوص کے ساتھ ادائیگی کے ساتھ بھی حاصل ہو سکتی ہے جسے آدمی آسانی سے ادا کرسکے، تاہم نفلی عبادات کا مناسب حد تک اہتمام کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2135   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1760  
´ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1760]
1760. اردو حاشیہ: تم پر افسوس کلمہ تو بیخ کہنے کی وجہ اس شخص کی کم فہمی تھی کہ نبی ﷺ دیکھ رہے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ یہ قربانی کا جانور ہے پھر بھی وہ انکار اور اصرار کرتا رہا۔ اسے چاہیے تھا کہ ارشاد نبوی کی بلا چون و چرا تعمیل کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1760   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2755  
2755. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنا قربانی کا اونٹ ہانکے جارہا ہے۔ آپ نے اسے کہا: اس پر سوار ہوجا۔ اس نے عرض کیا: اللہ کےرسول ﷺ!یہ تو قربانی کے لیے وقف ہے۔ آپ نے دوسری یاتیسری مرتبہ فرمایا: تیرے لیے خرابی ہو اس پر سوار ہوجا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2755]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ نکالا کہ وقفی چیز سے خود وقف کرنے والا بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے، جانور پر مکان کو بھی قیاس کر سکتے ہیں۔
اگر کوئی مکان وقف کرے تو اس میں خود بھی رہ سکتا ہے۔
یہ بھی ظاہر ہوا کہ قربانی کے جانور پر بوقت ضرورت سواری کی جا سکتی ہے، اگر وہ دودھ دینے والا جانور ہے تو اس کا دودھ بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے و۔
وہ جانور برائے قربانی متعین کرنے کے بعد عضو معطل نہیں بن جاتا۔
عام طور پر مشرکین اپنے شرکیہ افعال کے لئے موسوم کردہ جانوروں کو بالکل آزاد سمجھنے لگ جاتے ہیں جو ان کی نادانی کی دلیل ہے، غیر اللہ کے ناموں پر اس طرح جانور چھوڑنا شرک ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2755   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2755  
2755. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنا قربانی کا اونٹ ہانکے جارہا ہے۔ آپ نے اسے کہا: اس پر سوار ہوجا۔ اس نے عرض کیا: اللہ کےرسول ﷺ!یہ تو قربانی کے لیے وقف ہے۔ آپ نے دوسری یاتیسری مرتبہ فرمایا: تیرے لیے خرابی ہو اس پر سوار ہوجا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2755]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ وقف کرنے والا اپنی وقف کی ہوئی چیز سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اگرچہ اس نے اپنے لیے فائدہ اٹھانے کی شرط نہ کی ہو۔
حدیث میں اونٹ کا ذکر ہے، اس پر مکان وغیرہ کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔
اگر کوئی مکان وقف کرے تو اس کے کسی حصے میں خود بھی رہائش رکھی جا سکتی ہے۔
(2)
یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور پر بوقت ضرورت سواری کی جا سکتی ہے۔
اگر وہ دودھ دینے والا جانور ہو تو اس کا دودھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
قربانی کے لیے متعین کرنے کے بعد اسے بالکل بے کار نہیں بنا دینا چاہیے جیسا کہ مشرکین اس طرح کے جانوروں کو بالکل آزاد کر دیتے تھے۔
بہرحال امام بخاری ؒ کے نزدیک وقف مطلق اور صدقۂ مطلق میں کوئی فرق نہیں۔
اس سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔
وقف مشروط کے متعلق امام بخاری ؒ نے آئندہ مستقل عنوان بھی قائم کیا ہے، وہاں تفصیل سے اس موضوع پر گفتگو ہو گی۔
(صحیح البخاري، الوقف، باب: 33)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2755   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.