(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: حدثني ابي، عن عائشة، قالت: امر النبي صلى الله عليه وسلم" بقتل الابتر، وقال: إنه يصيب البصر ويذهب الحبل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بِقَتْلِ الْأَبْتَرِ، وَقَالَ: إِنَّهُ يُصِيبُ الْبَصَرَ وَيُذْهِبُ الْحَبَلَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دم بریدہ سانپ کو مار ڈالنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور حمل کو ساقط کر دیتا ہے۔
Narrated `Aisha: The Prophet ordered that a short-tailed or mutilated-tailed snake (i.e. Abtar) should be killed, for it blinds the on-looker and causes abortion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 528
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3309
3309. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے دُم کٹے سانپ کوقتل کردینے کا حکم دیا کیونکہ وہ اندھا کردیتا ہےاور حمل ساقط کردیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3309]
حدیث حاشیہ: یعنی ان میں زہریلا مادہ اتنا زود اثر ہے کہ اس کی تیز نگاہی اگر کسی کی آنکھ سے ٹکراجائے تو بصارت کے زائل ہونے کا خوف ہے۔ اسی طرح حاملہ عورتوں کا حمل ساقط کرنے کے لیے بھی ان کی تیز نگاہی خطرناک ہے۔ پھر زہر کس قدر مہلک ہوگا اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3309