الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
64. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّغَابُنِ
64. باب: سورۃ التغابن سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا إسرائيل، حدثنا سماك بن حرب، عن عكرمة، عن ابن عباس، وساله رجل عن هذه الآية: " يايها الذين آمنوا إن من ازواجكم واولادكم عدوا لكم فاحذروهم سورة التغابن آية 14، قال: هؤلاء رجال اسلموا من اهل مكة وارادوا ان ياتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فابى ازواجهم واولادهم ان يدعوهم ان ياتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم راوا الناس قد فقهوا في الدين، هموا ان يعاقبوهم، فانزل الله عز وجل: يايها الذين آمنوا إن من ازواجكم واولادكم عدوا لكم فاحذروهم سورة التغابن آية 14 الآية ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: " يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ سورة التغابن آية 14، قَالَ: هَؤُلَاءِ رِجَالٌ أَسْلَمُوا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ وَأَرَادُوا أَنْ يَأْتُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبَى أَزْوَاجُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ أَنْ يَدَعُوهُمْ أَنْ يَأْتُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَوُا النَّاسَ قَدْ فَقُهُوا فِي الدِّينِ، هَمُّوا أَنْ يُعَاقِبُوهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ سورة التغابن آية 14 الْآيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے آیت «يا أيها الذين آمنوا إن من أزواجكم وأولادكم عدوا لكم فاحذروهم» اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں، پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے (التغابن: ۱۴)، کے بارے میں پوچھا کہ یہ کس کے بارے میں اتری ہے؟ انہوں نے کہا: اہل مکہ میں کچھ لوگ تھے جو ایمان لائے تھے، اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا ارادہ کر لیا تھا، مگر ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں نے انکار کیا کہ وہ انہیں چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں، پھر جب وہ (کافی دنوں کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئے اور دیکھا کہ لوگوں نے دین کی فقہ، (دین کی سوجھ بوجھ) کافی حاصل کر لی ہے، تو انہوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنی بیویوں اور بچوں کو (ان کے رکاوٹ ڈالنے کے باعث) سزا دیں، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6123) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: (3317) إسناده ضعيف
سلسلة سماك عن عكرمة: ضعيفة (تقدم:65)

   جامع الترمذي3317عبد الله بن عباسيأيها الذين آمنوا إن من أزواجكم وأولادكم عدوا لكم فاحذروهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3317  
´سورۃ التغابن سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے آیت «يا أيها الذين آمنوا إن من أزواجكم وأولادكم عدوا لكم فاحذروهم» اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں، پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے (التغابن: ۱۴)، کے بارے میں پوچھا کہ یہ کس کے بارے میں اتری ہے؟ انہوں نے کہا: اہل مکہ میں کچھ لوگ تھے جو ایمان لائے تھے، اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا ارادہ کر لیا تھا، مگر ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں نے انکار کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3317]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں،
پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے (التغابن: 14)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3317   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.