الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
84. باب وَمِنْ سُورَةِ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ
84. باب: سورۃ «اقرأ باسم ربک» سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ابو سعيد الاشج، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن داود بن ابي هند، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي، فجاء ابو جهل، فقال: الم انهك عن هذا، الم انهك عن هذا، الم انهك عن هذا، فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم فزبره، فقال ابو جهل: إنك لتعلم ما بها ناد اكثر مني فانزل الله: فليدع ناديه {17} سندع الزبانية {18} سورة العلق آية 17-18، فقال ابن عباس: فوالله لو دعا ناديه لاخذته زبانية الله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح، وفيه عن ابي هريرة رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَجَاءَ أَبُو جَهْلٍ، فَقَالَ: أَلَمْ أَنْهَكَ عَنْ هَذَا، أَلَمْ أَنْهَكَ عَنْ هَذَا، أَلَمْ أَنْهَكَ عَنْ هَذَا، فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَبَرَهُ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: إِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا بِهَا نَادٍ أَكْثَرُ مِنِّي فَأَنْزَلَ اللَّهُ: فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ {17} سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ {18} سورة العلق آية 17-18، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَوَاللَّهِ لَوْ دَعَا نَادِيَهُ لَأَخَذَتْهُ زَبَانِيَةُ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَفِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ ابوجہل آ گیا، اس نے کہا: میں نے تمہیں اس (نماز) سے منع نہیں کیا تھا؟ کیا میں نے تجھے اس (نماز) سے منع نہیں کیا تھا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا اور اسے ڈانٹا، ابوجہل نے کہا: تجھے خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ مجھ سے زیادہ کسی کے ہم نشیں نہیں ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «فليدع ناديه سندع الزبانية» اپنے ہم نشینوں کو بلا کر دیکھ لے، ہم جہنم کے فرشتوں کو بلا لیتے ہیں (العلق: ۱۷-۱۸)، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: قسم اللہ کی! اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو عذاب پر متعین اللہ کے فرشتے اسے دھر دبوچتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 6082) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3349) إسناده ضعيف
أبو خالد سليمان بن حيان الأحمر مدلس وعنعن (د 4621) وروي ابن جرير الطبري (164/30۔165) بسند صحيح عن ابن عباس: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فجاء أبو جهل فنهاه أن يصلي فأنزل الله: ﴿ارأيت الزي ينهي عبدًا اذا صلي﴾ إلى قوله: ﴿كاذبة خاطئة﴾ فقال: لقد علم أني أكثر هذا الوادي ناديًا، فغضب النبى صلى الله عليه وسلم فتكلم بشي . . . . فقال ابن عباس:فو الله! لو فعل لأخذته الملائكة من مكانه . وهذا يغني عنه

   جامع الترمذي3349عبد الله بن عباسألم أنهك عن هذا عن هذا فانصرف النبي فزبره فقال أبو جهل إنك لتعلم ما بها ناد أكثر مني فأنزل الله فليدع ناديه سندع الزبانية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3349  
´سورۃ «اقرأ باسم ربک» سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ ابوجہل آ گیا، اس نے کہا: میں نے تمہیں اس (نماز) سے منع نہیں کیا تھا؟ کیا میں نے تجھے اس (نماز) سے منع نہیں کیا تھا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا اور اسے ڈانٹا، ابوجہل نے کہا: تجھے خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ مجھ سے زیادہ کسی کے ہم نشیں نہیں ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «فليدع ناديه سندع الزبانية» اپنے ہم نشینوں کو بلا کر دیکھ لے، ہم جہنم کے فرشتوں کو بلا لیتے ہیں (العلق: ۱۷-۱۸)، ابن عباس رضی الله عنہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3349]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (وہ) اپنے ہم نشینوں کو بلا کر دیکھ لے،
ہم جہنم کے فرشتوں کو بلا لیتے ہیں (العلق: 17-18)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3349   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.