الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
85. باب وَمِنْ سُورَةِ الْقَدْرِ
85. باب: سورۃ القدر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3351
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن عبدة بن ابي لبابة، وعاصم هو ابن بهدلة، سمعا زر بن حبيش وزر بن حبيش يكنى ابا مريم، يقول: قلت لابي بن كعب: إن اخاك عبد الله بن مسعود يقول: " من يقم الحول يصب ليلة القدر، فقال: يغفر الله لابي عبد الرحمن لقد علم انها في العشرة الاواخر من رمضان، وانها ليلة سبع وعشرين، ولكنه اراد ان لا يتكل الناس ثم حلف لا يستثني انها ليلة سبع وعشرين، قال: قلت له: باي شيء تقول ذلك يا ابا المنذر، قال: بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، او بالعلامة ان الشمس تطلع يومئذ لا شعاع لها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم بن بهدلة، قال: كان ابو وائل شقيق بن سلمة لا يتكلم ما دام زر بن حبيش جالسا، قال عاصم بن بهدلة: وكان زر بن حبيش رجلا فصيحا، وكان عبد الله بن مسعود يساله عن العربية. حدثنا احمد بن إبراهيم الدورقي حدثنا يزيد بن مهران الكوفي، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم بن بهدلة، قال: مر رجل على زر بن حبيش وهو يؤذن، فقال: يا ابا مريم اتؤذن؟ إني لارغب بك عن الاذان، فقال زر: اترغب عن الاذان، والله لا اكلمك ابدا.(موقوف) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، وَعَاصِمٍ هُوَ ابْنُ بَهْدَلَةَ، سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ وَزِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ يُكْنَى أَبَا مَرْيَمَ، يَقُولُ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: إِنَّ أَخَاكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: " مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي الْعَشَرَةَ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَلَكِنَّهُ أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ بِالْعَلَامَةِ أَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، قَالَ: كَانَ أَبُو وَائِلٍ شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ لا يَتَكَلَّمُ مَا دَامَ زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ جَالِسًا، قَالَ عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ: وَكَانَ زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ رَجُلا فَصِيحًا، وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الْعَرِبِيَّةِ. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مهْرَانَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بهدلة، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى زِرِّ بْنُ حُبَيْشٍ وَهُوَ يُؤَذِّنُ، فَقَالَ: يَا أَبَا مَرْيَمَ أَتُؤَذِّنُ؟ إِنِّي لأَرْغَبُ بِكً عَنِ الأَذَانِ، فَقَالَ زِرُّ: أَتَرْغَبُ عَنِ الأَذَانِ، وَاللهِ لا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا.
زر بن حبیش (جن کی کنیت ابومریم ہے) کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے کہا آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: جو سال بھر (رات کو) کھڑے ہو کر نمازیں پڑھتا رہے وہ لیلۃ القدر پا لے گا، ابی بن کعب رضی الله عنہ نے کہا: اللہ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت فرمائے (ابوعبدالرحمٰن، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی کنیت ہے) انہیں معلوم ہے کہ شب قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ وہ رمضان کی ستائیسویں (۲۷) رات ہے، لیکن وہ چاہتے تھے کی لوگ اسی ایک ستائیسویں (۲۷) رات پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ رہیں کہ دوسری راتوں میں عبادت کرنے اور جاگنے سے باز آ جائیں، بغیر کسی استثناء کے ابی بن کعب رضی الله عنہ نے قسم کھا کر کہا: (شب قدر) یہ (۲۷) رات ہی ہے، زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے ان سے کہا: ابوالمنذر! آپ ایسا کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس آیت اور نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی ہے (یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ انہوں نے «بالآية» کا لفظ استعمال کیا یا «بالعلامة» کا آپ نے علامت یہ بتائی (کہ ستائیسویں شب کی صبح) سورج طلوع تو ہو گا لیکن اس میں شعاع نہ ہو گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 793 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کئی برسوں کے تجربہ کی بنیاد پر مذکورہ علامتوں کو ۲۷ کی شب منطبق پانے بعد ہی ابی بن کعب رضی الله عنہ یہ دعویٰ کیا تھا اور اس کی سند بھی صحیح ہے، اس لیے آپ کا دعویٰ مبنی برحق ہے، لیکن سنت کے مطابق دس دن اعتکاف کرنا یہ الگ سنت ہے، اور الگ اجر و ثواب کا ذریعہ ہے، نیز صرف طاق راتوں میں شب بیداری کرنے والوں کی شب قدر تو ملے گی ہے، مزید اجر و ثواب الگ ہو گا، ہاں! پورے سال میں شب قدر کی تلاش کی بات: یہ ابن مسعود رضی الله عنہ کا اپنا اجتہاد ہو سکتا ہے، ویسے بھی شب قدر کا حصول اور اجر و ثواب تو متعین ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح وقد مضى نحوه (790)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3351  
´سورۃ القدر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
زر بن حبیش (جن کی کنیت ابومریم ہے) کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے کہا آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: جو سال بھر (رات کو) کھڑے ہو کر نمازیں پڑھتا رہے وہ لیلۃ القدر پا لے گا، ابی بن کعب رضی الله عنہ نے کہا: اللہ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت فرمائے (ابوعبدالرحمٰن، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی کنیت ہے) انہیں معلوم ہے کہ شب قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ وہ رمضان کی ستائیسویں (۲۷) رات ہے، لیکن وہ چاہتے تھے کی لوگ اسی ایک ستائیسویں (۲۷) رات پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ رہیں کہ دوسری را۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3351]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کئی برسوں کے تجربہ کی بنیاد پرمذکورہ علامتوں کو27/ کی شب منطبق پانے بعد ہی ابی بن کعب رضی اللہ عنہ یہ دعویٰ کیا تھا اوراس کی سند بھی صحیح ہے،
اس لیے آپ کا دعویٰ مبنی برحق ہے،
لیکن سنت کے مطابق دس دن اعتکاف کرنا یہ الگ سنت ہے،
اور الگ اجروثواب کا ذریعہ ہے،
نیز صرف طاق راتوں میں شب بیداری کرنے والوں کی شب قدر تو ملے گی ہے،
مزید اجروثواب الگ ہوگا،
ہاں! پورے سال میں شب قدرکی تلاش کی بات:
یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا اپنا اجتہاد ہو سکتا ہے،
ویسے بھی شب قدرکا حصول اور اجروثواب تو متعین ہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3351   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.