سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Drinks
12. بَابُ : صِفَةِ النَّبِيذِ وَشُرْبِهِ
12. باب: نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔
Chapter: Description of Nabidh and how it is drunk
حدیث نمبر: 3398
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب , حدثنا عبد الواحد بن زياد , قالا: حدثنا عاصم الاحول , حدثتنا بنانة بنت يزيد العبشمية , عن عائشة , قالت:" كنا ننبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم في سقاء , فناخذ قبضة من تمر او قبضة من زبيب فنطرحها فيه , ثم نصب عليه الماء , فننبذه غدوة فيشربه عشية , وننبذه عشية فيشربه غدوة" , وقال ابو معاوية: نهارا فيشربه ليلا , او ليلا فيشربه نهارا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ , حَدَّثَتْنَا بُنَانَةُ بِنْتُ يَزِيدَ الْعَبْشَمِيَّةُ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ , فَنَأْخُذُ قَبْضَةً مِنْ تَمْرٍ أَوْ قَبْضَةً مِنْ زَبِيبٍ فَنَطْرَحُهَا فِيهِ , ثُمَّ نَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَاءَ , فَنَنْبِذُهُ غُدْوَةً فَيَشْرَبُهُ عَشِيَّةً , وَنَنْبِذُهُ عَشِيَّةً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً" , وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: نَهَارًا فَيَشْرَبُهُ لَيْلًا , أَوْ لَيْلًا فَيَشْرَبُهُ نَهَارًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگور لے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔ ابومعاویہ اپنی روایت میں یوں کہتے ہیں: دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17824)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 9 (2005)، سنن ابی داود/الأشربة 10 (3711)، سنن الترمذی/الأشربة 7 (1871)، مسند احمد (6/46، 124) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں نبانة بنت یزید غیر معروف ہیں، لیکن یہ حدیث ابن عباس کی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
بنانة (أوتبالة) لا تعرف (تقريب: 8545)
و للحديث شواھد ضعيفة عند أبي داود (3706،3707) و غيره
و حديث مسلم (2005) و أبي داود (3711) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 499

   صحيح مسلم5232عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء يوكى أعلاه وله عزلاء ننبذه غدوة فيشربه عشاء وننبذه عشاء فيشربه غدوة
   صحيح مسلم5231عائشة بنت عبد اللهأنبذ له في سقاء من الليل وأوكيه وأعلقه فإذا أصبح شرب منه
   جامع الترمذي1871عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء توكأ في أعلاه له عزلاء ننبذه غدوة ويشربه عشاء وننبذه عشاء ويشربه غدوة
   سنن أبي داود3712عائشة بنت عبد اللهتنبذ للنبي غدوة فإذا كان من العشي فتعشى شرب على عشائه وإن فضل شيء صببته أو فرغته ثم تنبذ له بالليل إذا أصبح تغدى فشرب على غدائه قالت نغسل السقاء غدوة وعشية
   سنن أبي داود3711عائشة بنت عبد اللهينبذ لرسول الله في سقاء يوكأ أعلاه وله عزلاء ينبذ غدوة فيشربه عشاء وينبذ عشاء فيشربه غدوة
   سنن أبي داود3708عائشة بنت عبد اللهكنت آخذ قبضة من تمر وقبضة من زبيب فألقيه في إناء فأمرسه ثم أسقيه النبي
   سنن أبي داود3707عائشة بنت عبد اللهينبذ له زبيب فيلقي فيه تمرا وتمر فيلقي فيه الزبيب
   سنن ابن ماجه3398عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء فنأخذ قبضة من تمر أو قبضة من زبيب فنطرحها فيه ثم نصب عليه الماء فننبذه غدوة فيشربه عشية وننبذه عشية فيشربه غدوة
   سنن ابن ماجه3412عائشة بنت عبد اللهكنت أصنع لرسول الله ثلاثة آنية من الليل مخمرة إناء لطهوره وإناء لسواكه وإناء لشرابه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3398 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3398  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صبح سےشام تک یا شام سے صبح تک بھگونے سے پانی میں مٹھاس اچھی طرح آ جاتی ہے لیکن نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے یہ مشروب بلاشبہ جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3398   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1871  
´مشک میں نبیذ بنانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بند کر دیا جاتا تھا، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کو بھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو آپ صبح کو پیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1871]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیداہوجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1871   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5232  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ ایک مشکیزہ میں بناتے، جس کے اوپر والا حصہ کا منہ باندھ دیا جاتا، اس کے نیچے سوراخ تھا، ہم اس میں صبح نبیذ بناتے، تو آپ شام تک پیتے اور رات کو بناتے تو صبح تک پیتے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5232]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر کھجور یا منقہ کو ہاتھ کے ساتھ اچھی طرح مل کر پانی میں ڈالا جائے،
تو جلد نبیذ تیار ہو جاتا ہے اور اس میں جلد نشہ کا احتمال پیدا ہو جاتا ہے،
اگر کھجوروں اور منقہ اسی طرح ڈال دیا جائے،
تو پھر جلد سکر پیدا نہیں ہوتا،
گرمی اور سردی کے موسم کا بھی فرق ہوتا ہے،
گرمیوں میں تیزی اور شدت جلد پیدا ہوتی ہے اور سردیوں میں تاخیر سے،
اس لیے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کا تعلق سردی سے ہو گا اور حضرت عائشہ کی حدیث موسم گرما کے بارے میں ہو گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5232   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.