الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا وائل، قال: سمعت عبد الله رضي الله عنه، قال: قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسما، فقال: رجل إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته فغضب حتى رايت الغضب في وجهه، ثم قال:" يرحم الله موسى قد اوذي باكثر من هذا فصبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقَالَ: رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ:" يَرْحَمُ اللَّهَ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابووائل سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مال تقسیم کیا ‘ ایک شخص نے کہا کہ یہ ایک ایسی تقسیم ہے جس میں اللہ کی رضا جوئی کا کوئی لحاظ نہیں کیا گیا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر فرمایا ‘ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے ‘ ان کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تھی مگر انہوں نے صبر کیا۔

Narrated `Abdullah: Once the Prophet distributed something (among his followers. A man said, "This distribution has not been done (with justice) seeking Allah's Countenance." I went to the Prophet and told him (of that). He became so angry that I saw the signs of anger oh his face. Then he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was harmed more (in a worse manner) than this; yet he endured patiently."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 617


   صحيح البخاري3150عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4335عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6059عبد الله بن مسعودرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6291عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6336عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري3405عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4336عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6100عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من ذلك فصبر
   صحيح مسلم2447عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر قال قلت لا جرم لا أرفع إليه بعدها حديثا
   صحيح مسلم2448عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من هذا فصبر
   مسندالحميدي110عبد الله بن مسعودقد أوذي موسى بأشد من هذا فصبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3405  
3405. حضرت عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مال تقسیم کیا تو ایک شخص نے کہا کہ اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں یہ سن کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ کو بتایا تو آپ اس قدر ناراض ہوئے کہ میں نے چہرہ انور پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحمت کرے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی، تاہم انھوں نے صبر سے کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3405]
حدیث حاشیہ:
کہنےوالا منافق تھا۔
آنحضرت ﷺ نےاس منافق کی بکواس پرصبر کیا اور اس بارے میں حضرت موسیٰ کا ذکر فرمایا۔
یہی باب سےوجہ مناسبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3405   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3405  
3405. حضرت عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مال تقسیم کیا تو ایک شخص نے کہا کہ اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں یہ سن کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ کو بتایا تو آپ اس قدر ناراض ہوئے کہ میں نے چہرہ انور پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحمت کرے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی، تاہم انھوں نے صبر سے کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3405]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں ھذا کا اشارہ اس کلام کی طرف قراردیا تھا۔
ایسا قطعاً نہیں کہ موسیٰ ؑ نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ تکلیفیں اور دکھ درد برداشت کیے کیونکہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مجھے اللہ تعالیٰ کی خاطر اس قدر تکالیف کا سامنا کرنا پڑا کہ اس قدر کسی دوسرے کو تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
(سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث: 2222)

واضح رہے کہ ایذائے موسیٰ سے مراد حدیث غسل کی طرف اشارہ بھی ہوسکتا ہے بعض شارحین نے قارون کی شرارت کو ایذائے موسیٰ قراردیا ہے کہ اس نے ایک عورت کو تیار کیا جو لوگوں کے سامنے اس بات کا اقرار کرتی تھی حضرت موسیٰ ؑ نے مجھ سے بدکاری کی ہے۔
بہر حال مسلمانوں کو ہر اس کام سے بچنا چاہیے جو رسول اللہ ﷺ کی ایذارسانی کا باعث ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3405   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.