الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
40. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَوَهَبْنَا لِدَاوُدَ سُلَيْمَانَ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ} :
40. باب: اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور ہم نے داؤد کو سلیمان (بیٹا) عطا فرمایا، وہ بہت اچھا بندہ تھا، بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا“۔
(40) Chapter. The Statement of Allah: “And to Dawud (David) We gave Sulaiman (Solomon). How excellent (a) slave! Verily, he was ever oft-returning in repentance (to Us)." (V.38:30)
حدیث نمبر: 3427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال: كانت امراتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما، فقالت: صاحبتها إنما ذهب بابنك، وقالت: الاخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود فاخبرتاه، فقال: ائتوني بالسكين اشقه بينهما، فقالت: الصغرى لا تفعل يرحمك الله هو ابنها فقضى به للصغرى، قال ابو هريرة: والله إن سمعت بالسكين إلا يومئذ وما كنا نقول إلا المدية.(مرفوع) وَقَالَ: كَانَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ: صَاحِبَتُهَا إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، وَقَالَتْ: الْأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ، فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتْ: الصُّغْرَى لَا تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ إِلَّا يَوْمَئِذٍ وَمَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةُ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو عورتیں تھیں اور دونوں کے ساتھ دونوں کے بچے تھے۔ اتنے میں ایک بھیڑیا آیا اور ایک عورت کے بچے کو اٹھا لے گیا۔ ان دونوں میں سے ایک عورت نے کہا بھیڑیا تمہارے بیٹے کو لے گیا ہے اور دوسری نے کہا کہ تمہارے بیٹے کو لے گیا ہے۔ دونوں داؤد علیہ السلام کے یہاں اپنا مقدمہ لے گئیں۔ آپ نے بڑی عورت کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ اس کے بعد وہ دونوں سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے یہاں آئیں اور انہیں اس جھگڑے کی خبر دی۔ انہوں نے فرمایا کہ اچھا چھری لاؤ۔ اس بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کے درمیان بانٹ دوں۔ چھوٹی عورت نے یہ سن کر کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے ایسا نہ کیجئے، میں نے مان لیا کہ اسی بڑی کا لڑکا ہے۔ اس پر سلیمان علیہ السلام نے اس چھوٹی کے حق میں فیصلہ کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے «سكين» کا لفظ اسی دن سنا، ورنہ ہم ہمیشہ (چھری کے لیے) «مدية‏.» کا لفظ بولا کرتے تھے۔

He also said, "There were two women, each of whom had a child with her. A wolf came and took away the child of one of them, whereupon the other said, 'It has taken your child.' The first said, 'But it has taken your child.' So they both carried the case before David who judged that the living child be given to the elder lady. So both of them went to Solomon bin David and informed him (of the case). He said, 'Bring me a knife so as to cut the child into two pieces and distribute it between them.' The younger lady said, 'May Allah be merciful to you! Don't do that, for it is her (i.e. the other lady's) child.' So he gave the child to the younger lady."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 637



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3427  
3427. پھر آپ ﷺ نے فرمایا: دو عورتیں تھیں، جن کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کے بچے کو اٹھا کر لے گیا۔ اس کی سہیلی نے کہا: بھیڑیا تیرے بچے کو لے گیا ہے۔ دوسری بولی: نہیں، وہ بھیڑیا تیرابچہ لے گیا ہے۔ پھر دونوں حضرت داود ؑ کے پاس مقدمہ لے کر گئیں اور انھیں واقعہ سے مطلع کیا تو انھوں نے بڑی عورت کے حق میں فیصلہ د ے دیا۔ پھر وہ حضرت سلیمان ؑ کے پاس آئیں اور ان سے واقعہ عرض کیا تو انھوں نے کہا: میرے پاس چھری لاؤ تاکہ میں بچے کے دو ٹکڑے(کرکے ان کے درمیان تقسیم) کردوں۔ چھوٹی نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے! آپ ایسا نہ کریں۔ یہ اسی کا بیٹا ہے (اس کو دے دیں)۔ تب حضرت سلیمان ؑ نے اس (بچے) کافیصلہ چھوٹی کے حق میں کردیا۔ حضرت ابوہریرۃ ؓنے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن چھری کا نام سکین سنا تھا۔ ہم اسے "مدیة" کہا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3427]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث مذکورہ میں ضمنی طور پر حضرت سلیمان ؑ کا ذکر آیا ہے۔
اسی لئے ان احادیث کو یہاں درج کیا گیا۔
باب سے یہی وجہ مناسبت ہے۔
مزید تفصیل کتاب التفسیر میں آئے گی۔
إن شاء اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3427   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3427  
3427. پھر آپ ﷺ نے فرمایا: دو عورتیں تھیں، جن کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کے بچے کو اٹھا کر لے گیا۔ اس کی سہیلی نے کہا: بھیڑیا تیرے بچے کو لے گیا ہے۔ دوسری بولی: نہیں، وہ بھیڑیا تیرابچہ لے گیا ہے۔ پھر دونوں حضرت داود ؑ کے پاس مقدمہ لے کر گئیں اور انھیں واقعہ سے مطلع کیا تو انھوں نے بڑی عورت کے حق میں فیصلہ د ے دیا۔ پھر وہ حضرت سلیمان ؑ کے پاس آئیں اور ان سے واقعہ عرض کیا تو انھوں نے کہا: میرے پاس چھری لاؤ تاکہ میں بچے کے دو ٹکڑے(کرکے ان کے درمیان تقسیم) کردوں۔ چھوٹی نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے! آپ ایسا نہ کریں۔ یہ اسی کا بیٹا ہے (اس کو دے دیں)۔ تب حضرت سلیمان ؑ نے اس (بچے) کافیصلہ چھوٹی کے حق میں کردیا۔ حضرت ابوہریرۃ ؓنے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن چھری کا نام سکین سنا تھا۔ ہم اسے "مدیة" کہا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3427]
حدیث حاشیہ:

زندہ رہنے والا بچہ بڑی عورت کے پاس تھا اور چھوٹی عورت کے پاس اپنے دعویٰ کے ثبوت کے لیے کوئی دلیل نہیں تھی، اس لیے حضرت داؤد ؑ نے اپنے اجتہاد سے بڑی کے حق میں فیصلہ دے دیا لیکن فہم و فراست کسی کی میراث نہیں بلکہ یہ اللہ کا عطیہ ہے وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔
حضرت سلیمان ؑ کو اللہ تعالیٰ نےفہم وبصیرت کے خزانے سے وافر حصہ عطا کیا تھا جیساکہ قرآن کریم نے بھی اشارہ کیا ہے۔
(الأنبیاء 79)
انھوں نے چھوٹی عورت کی گھبراہٹ دیکھی توحقیقت حال معلوم کرنے کے لیے ایک حیلہ نکالا، چنانچہ اس کے نتیجے میں وہ معاملے کی تہہ تک پہنچ گئے اور وہ بچہ چھوٹی کے حوالے کردیا۔

چھری کو مدیة اس لیے کہتے ہیں کہ یہ حیوان کی مدتِ حیات ختم کردیتی ہے اور سکین اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے ذریعے سے حیوان کی حرکت کو ساکن کردیاجاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3427   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.