الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
48. باب مَا ذُكِرَ فِي دَعْوَةِ الْمُسَافِرِ
48. باب: مسافر کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3448
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا الحجاج الصواف، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي جعفر، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث دعوات مستجابات: دعوة المظلوم، ودعوة المسافر، ودعوة الوالد على ولده "،(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ "،
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین طرح کی دعائیں مقبول ہوتی ہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، اور باپ کی بد دعا اپنے بیٹے کے حق میں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1905 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (598 - 1797)

   جامع الترمذي3448عبد الرحمن بن صخرثلاث دعوات مستجابات دعوة المظلوم دعوة المسافر دعوة الوالد على ولده
   جامع الترمذي1905عبد الرحمن بن صخرثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن دعوة المظلوم دعوة المسافر دعوة الوالد على ولده
   سنن أبي داود1536عبد الرحمن بن صخرثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن دعوة الوالد دعوة المسافر دعوة المظلوم
   سنن ابن ماجه3862عبد الرحمن بن صخرثلاث دعوات يستجاب لهن لا شك فيهن دعوة المظلوم دعوة المسافر دعوة الوالد لولده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3862  
´ماں باپ کی دعا اولاد کے لیے اور مظلوم کی دعا کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین دعائیں ہیں جن کی قبولیت میں کوئی شک نہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، والد (اور والدہ) کی دعا اپنی اولاد کے حق میں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3862]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مظلوم تنگ آکر ظالم کو جو بد دعا دیتا ہے وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔
اس لئے کسی انسان یا حیوان پر ظلم کرنے سے ہمیشہ بچنا چاہیے۔

(2)
بعض اوقات کسی حکمت کی بنا پر مظلوم کی دعا کی قبولیت میں دیر ہوسکتی ہے۔
اس صورت میں صبر کرنا چاہیے صبر سے درجات بلند ہوتے ہیں۔
نیز مصیبت اور تکلیف کے وقت صبرکرنے سے اللہ تعالیٰ کی معیت حاصل ہوتی ہے۔

(3)
والد اور والدہ دونوں کی دعایئں قبول ہوتی ہیں۔
اس لئے انھیں خوش رکھنا چاہیے۔
اور خدمت کا کوئی موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
ان سے نا مناسب سلوک کرنا بد زبانی کرنا جب انھیں خدمت کی ضرورت ہو تو خدمت نہ کرنا ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا ان کی دل شکنی کا باعث ہوتا ہے۔
جس کے نتیجے میں ان کے منہ سے بد دعا نکل سکتی ہے جو یقیناً قبول ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3862   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1536  
´اپنے مسلمان بھائی کے لیے غائبانہ دعا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں: باپ کی دعا، مسافر کی دعا، مظلوم کی دعا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1536]
1536. اردو حاشیہ: یہ تینوں شخصیات بالعموم ایسی ہوتی ہیں۔ کہ ان میں اخلاص صدق رقت قلب اور انکساری بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اور ان کی دعا میں خیر اور شر کے دونوں پہلوں ممکن ہیں۔ لہذا بیٹے کو چاہیے کہ باپ کے ساتھ باادب معاون اور مطیع رہے۔ اور اس کی دعائوں سے حصہ حاصل کرنے والا بنے۔ مسافر کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ بھی واضح ہے۔ کہ اس کی بد دعا از حد نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی لئے کسی پر کبھی ظلم نہیں کرنا چاہیے۔ اور ان حضرات کو بھی یہی لائق ہے کہ اللہ کی رحمتوں کے سائل رہیں۔ اور مشکلات پر صبر کرکے اللہ سے اجر لیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1536   
حدیث نمبر: 3448M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير بهذا الإسناد، نحوه، وزاد فيه: مستجابات لا شك فيهن ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وابو جعفر الرازي هذا الذي روى عنه يحيى بن ابي كثير يقال له: ابو جعفر المؤذن، وقد روى عنه يحيى بن ابي كثير غير حديث، ولا نعرف اسمه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ: مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ هَذَا الَّذِي رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ يُقَالُ لَهُ: أَبُو جَعْفَرٍ الْمُؤَذِّنُ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ غَيْرَ حَدِيثٍ، وَلَا نَعْرِفُ اسْمَه.
ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ، اسی جیسی حدیث روایت کی، انہوں نے اس حدیث میں «ثلاث دعوات مستجابات» کے الفاظ بڑھائے ہیں، (یعنی بلاشبہہ ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں ہے)
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے۔
۲- اور ابو جعفر رازی کا نام میں نہیں جانتا، (لیکن) ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (598 - 1797)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.