الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
18. بَابُ : الْحَقِي بِأَهْلِكِ
18. باب: شوہر بیوی سے کہے ”جاؤ اپنے گھر والوں میں رہو“ اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: "Go To Your Family" Does Not Necessarily Mean Divorce
حدیث نمبر: 3454
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: حدثنا الليث بن سعد، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب، ان عبد الله بن كعب، قال: سمعت كعبا يحدث حديثه حين تخلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، وقال فيه: إذا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم ياتيني، ويقول:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرك ان تعتزل امراتك، فقلت: اطلقها، ام ماذا افعل؟ قال: بل اعتزلها، ولا تقربها، وارسل إلى صاحبي بمثل ذلك، فقلت لامراتي: الحقي باهلك، وكوني عندهم حتى يقضي الله عز وجل في هذا الامر"، خالفهم معقل بن عبيد الله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبًا يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَقَالَ فِيهِ: إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي، وَيَقُولُ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ، فَقُلْتُ: أُطَلِّقُهَا، أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ؟ قَالَ: بَلِ اعْتَزِلْهَا، وَلَا تَقْرَبْهَا، وَأَرْسَلَ إِلَى صَاحِبَيَّ بِمِثْلِ ذَلِكَ، فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ، وَكُونِي عِنْدَهُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي هَذَا الْأَمْرِ"، خَالَفَهُمْ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ کو اپنا اس وقت کا قصہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب وہ غزوہ تبوک میں جاتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے اور شریک نہ ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے ذکر کرنے کے دوران انہوں نے بتایا کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیوی کو چھوڑ دو، میں نے (اس سے) کہا: میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: (طلاق نہ دو) بلکہ اس سے الگ رہو اس کے قریب نہ جاؤ۔ میرے دونوں ساتھیوں کے پاس بھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) ایسا ہی پیغام دے کر بھیجا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور ان لوگوں کے ساتھ رہو اور اس وقت تک رہو جب تک کہ اللہ تعالیٰ اس معاملے میں اپنا فیصلہ نہ سنا دے۔ معقل بن عبیداللہ نے ان سب کے خلاف ذکر کیا ہے (تفصیل آگے حدیث میں آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3253 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن أبي داود2202كعب بن مالكتعتزل امرأتك قال فقلت أطلقها أم ماذا أفعل قال لا بل اعتزلها فلا تقربنها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني عندهم حتى يقضي الله سبحانه في هذا الأمر
   سنن النسائى الصغرى3451كعب بن مالكتعتزل امرأتك فقلت أطلقها أم ماذا قال لا بل اعتزلها فلا تقربها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني عندهم حتى يقضي الله في هذا الأمر
   سنن النسائى الصغرى3453كعب بن مالكلا بل تعتزلها فلا تقربها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني فيهم فلحقت بهم
   سنن النسائى الصغرى3454كعب بن مالكاعتزلها ولا تقربها وأرسل إلى صاحبي بمثل ذلك فقلت لامرأتي الحقي بأهلك وكوني عندهم حتى يقضي الله في هذا الأمر
   سنن النسائى الصغرى3455كعب بن مالكلا بل تعتزلها ولا تقربها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني فيهم حتى يقضي الله فلحقت بهم
   سنن النسائى الصغرى3456كعب بن مالكاعتزل امرأتك فقلت أطلقها قال لا ولكن لا تقربها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3454  
´شوہر بیوی سے کہے جاؤ اپنے گھر والوں میں رہو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ کو اپنا اس وقت کا قصہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب وہ غزوہ تبوک میں جاتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے اور شریک نہ ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے ذکر کرنے کے دوران انہوں نے بتایا کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیوی کو چھوڑ دو، میں نے (اس سے) کہا: میں اسے طلا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3454]
اردو حاشہ:
یونس بن یزید‘ اسحاق بن راشد‘ عقیل بن خالد اور معقل بن عبیداللہ چاروں امام زہری کے شاگرد ہیں۔ یونس‘ اسحاق اور عقیل نے اس روایت کو عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن ابیہ (عبداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے جب کہ معقل نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن عمہ (عبیداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے‘ یعنی انہوں نے بیان کیا ہے کہ عبدالرحمن اپنے والد عبداللہ بن کعب کی بجائے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب سے بیان کررہا ہے لیکن یہ اختلاف مضر نہیں کیونکہ یہ روایت دونوں طرق سے ثابت ہے۔ معقل کی روایت اگلی روایت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3454   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2202  
´اشارہ کنایہ سے طلاق دینے کا بیان اور یہ کہ احکام کا دارومدار نیتوں پر ہے۔`
عبداللہ بن کعب بن مالک (جو کہ اپنے والد کعب رضی اللہ عنہ کے نابینا ہو جانے کے بعد ان کے قائد تھے) کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے والد) کعب بن مالک سے سنا، پھر انہوں نے جنگ تبوک والا اپنا قصہ سنایا اس میں انہوں نے بیان کیا کہ جب پچاس دنوں میں سے چالیس دن گزر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد آیا اور کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیوی سے علیحدہ رہو، میں نے پوچھا: کیا میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: نہیں بلکہ اس سے علیحدہ رہو اس کے قریب نہ جاؤ، چنانچہ م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2202]
فوائد ومسائل:
1. اگر شوہر بیوی کو یوں کہ دے کہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جائے۔
اور طلاق کی نیت کی ہو تو طلاق ہوجائے گی ورنہ نہیں۔


حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا واقعہ ایک عظیم تاریخی واقعہ ہے۔
تفسیر ابن کثیر میں سورہ توبہ کی آیت کریمہ: (وعلی الثلاثةِ الذينَ خُلِّفُوا۔
۔
۔
۔
۔
۔
)
(التوبة:118) کے ضمن میں دیکھ لیا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2202   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.