الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
11. باب فِيمَا عُنِيَ بِهِ الطَّلاَقُ وَالنِّيَّاتُ
11. باب: اشارہ کنایہ سے طلاق دینے کا بیان اور یہ کہ احکام کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
Chapter: Regarding Statements That Equate To Divorce, And Intentions.
حدیث نمبر: 2202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، وسليمان بن داود، قالا: اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب بن مالك، ان عبد الله بن كعب وكان قائد كعب من بنيه حين عمي، قال: سمعت كعب بن مالك، فساق قصته في تبوك، قال:" حتى إذا مضت اربعون من الخمسين، إذا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم ياتي، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرك ان تعتزل امراتك، قال: فقلت: اطلقها ام ماذا افعل؟ قال: لا، بل اعتزلها، فلا تقربنها، فقلت لامراتي: الحقي باهلك فكوني عندهم حتى يقضي الله سبحانه في هذا الامر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فَسَاقَ قِصَّتَهُ فِي تَبُوكَ، قَالَ:" حَتَّى إِذَا مَضَتْ أَرْبَعُونَ مِنَ الْخَمْسِينَ، إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ، قَالَ: فَقُلْتُ: أُطَلِّقُهَا أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ؟ قَالَ: لَا، بَلِ اعْتَزِلْهَا، فَلَا تَقْرَبَنَّهَا، فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ فَكُونِي عِنْدَهُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِي هَذَا الْأَمْرِ.
عبداللہ بن کعب بن مالک (جو کہ اپنے والد کعب رضی اللہ عنہ کے نابینا ہو جانے کے بعد ان کے قائد تھے) کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے والد) کعب بن مالک سے سنا، پھر انہوں نے جنگ تبوک والا اپنا قصہ سنایا اس میں انہوں نے بیان کیا کہ جب پچاس دنوں میں سے چالیس دن گزر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد آیا اور کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیوی سے علیحدہ رہو، میں نے پوچھا: کیا میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: نہیں بلکہ اس سے علیحدہ رہو اس کے قریب نہ جاؤ، چنانچہ میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا: تم اپنے میکے چلی جاؤ ۱؎ اور جب تک اللہ تعالیٰ اس معاملہ کا فیصلہ نہ فرما دے وہیں رہنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوصایا 26 (2757)، والجھاد 103 (2947)، 198 (3088)، وتفسیر سورة البراء ة 14 (4673)، 17 (4677)، 18 (4677)، 19 (4678)، والاستئذان 21 (6255)، والأیمان والنذور 24 (6691)، والأحکام 53 (7225)، صحیح مسلم/التوبة 9 (2769)، سنن النسائی/المساجد 38 (732)، والطلاق 18 (3453)، والأیمان والنذور 36(3854)، 37 (3857)، (تحفة الأشراف: 11131)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر سورة التوبة (3101)، مسند احمد (3/455، 457، 459، 6/388)، سنن الدارمی/الصلاة 184 (1561) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی انہوں نے اپنے اس قول سے طلاق کی نیت نہیں کی تو اس سے طلاق نہیں مراد لی گئی، اگر وہ طلاق کی نیت کرتے تو طلاق واقع ہو جاتی، کنائی الفاظ سے اسی وقت طلاق واقع ہوتی ہے جب اس کی نیت کی ہو۔

Abdullah bin Kaab reported “I heard Kaab bin Malik. He then narrated his story about the battle of Tabuk. (Narrating the story) he added “When forty out of fifty days passed”, the messenger of the Messenger of Allah ﷺ came and said “The Messenger of Allah ﷺ has commanded you to keep away from your wife. He said “So, I (Kaab bin Malik)” said “Should I divorce her or what should I do? He said “No, but only keep away from her and do not go near her”. So, I said to my wife “Go to your people and live with them until Allaah, the exalted makes a decision in this matter. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2196


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2757) صحيح مسلم (2769)

   سنن أبي داود2202كعب بن مالكتعتزل امرأتك قال فقلت أطلقها أم ماذا أفعل قال لا بل اعتزلها فلا تقربنها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني عندهم حتى يقضي الله سبحانه في هذا الأمر
   سنن النسائى الصغرى3451كعب بن مالكتعتزل امرأتك فقلت أطلقها أم ماذا قال لا بل اعتزلها فلا تقربها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني عندهم حتى يقضي الله في هذا الأمر
   سنن النسائى الصغرى3453كعب بن مالكلا بل تعتزلها فلا تقربها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني فيهم فلحقت بهم
   سنن النسائى الصغرى3454كعب بن مالكاعتزلها ولا تقربها وأرسل إلى صاحبي بمثل ذلك فقلت لامرأتي الحقي بأهلك وكوني عندهم حتى يقضي الله في هذا الأمر
   سنن النسائى الصغرى3455كعب بن مالكلا بل تعتزلها ولا تقربها فقلت لامرأتي الحقي بأهلك فكوني فيهم حتى يقضي الله فلحقت بهم
   سنن النسائى الصغرى3456كعب بن مالكاعتزل امرأتك فقلت أطلقها قال لا ولكن لا تقربها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2202  
´اشارہ کنایہ سے طلاق دینے کا بیان اور یہ کہ احکام کا دارومدار نیتوں پر ہے۔`
عبداللہ بن کعب بن مالک (جو کہ اپنے والد کعب رضی اللہ عنہ کے نابینا ہو جانے کے بعد ان کے قائد تھے) کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے والد) کعب بن مالک سے سنا، پھر انہوں نے جنگ تبوک والا اپنا قصہ سنایا اس میں انہوں نے بیان کیا کہ جب پچاس دنوں میں سے چالیس دن گزر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد آیا اور کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیوی سے علیحدہ رہو، میں نے پوچھا: کیا میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: نہیں بلکہ اس سے علیحدہ رہو اس کے قریب نہ جاؤ، چنانچہ م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2202]
فوائد ومسائل:
1. اگر شوہر بیوی کو یوں کہ دے کہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جائے۔
اور طلاق کی نیت کی ہو تو طلاق ہوجائے گی ورنہ نہیں۔


حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا واقعہ ایک عظیم تاریخی واقعہ ہے۔
تفسیر ابن کثیر میں سورہ توبہ کی آیت کریمہ: (وعلی الثلاثةِ الذينَ خُلِّفُوا۔
۔
۔
۔
۔
۔
)
(التوبة:118) کے ضمن میں دیکھ لیا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2202   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.