الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
8. بَابُ : الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ
8. باب: کھمبی اور عجوہ کھجور کا بیان۔
Chapter: Truffles and `Ajwah
حدیث نمبر: 3456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا المشمعل بن إياس المزني , حدثني عمرو بن سليم , قال: سمعت رافع بن عمرو المزني , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" العجوة والصخرة من الجنة" , قال عبد الرحمن: حفظت الصخرة من فيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا الْمُشْمَعِلُّ بْنُ إِيَاسٍ الْمُزَنِيُّ , حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ عَمْرٍو الْمُزَنِيَّ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْعَجْوَةُ وَالصَّخْرَةُ مِنَ الْجَنَّةِ" , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: حَفِظْتُ الصَّخْرَةَ مِنْ فِيهِ.
رافع بن عمرو مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عجوہ کھجور اور صخرہ یعنی بیت المقدس کا پتھر جنت کی چیزیں ہیں۔ عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: لفظ «صخرہ» میں نے ان کے منہ سے سن کر یاد کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3598، ومصباح الزجاجة: 1203)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426، 5/31، 65) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مشعمل نے کبھی «الصخرة» کہا اور کبھی «الشجرہ» اس اضطراب کی وجہ سے یہ ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه3456رافع بن عمروالعجوة والصخرة من الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3456  
´کھمبی اور عجوہ کھجور کا بیان۔`
رافع بن عمرو مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عجوہ کھجور اور صخرہ یعنی بیت المقدس کا پتھر جنت کی چیزیں ہیں۔‏‏‏‏ عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: لفظ «صخرہ» میں نے ان کے منہ سے سن کر یاد کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3456]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً صحیح اور قابل حجت قراردیا ہے۔
اور دیگر محققین نے بھی اس کی سند کو تو صحیح قرار دیا ہے۔
البتہ متن میں اضطراب کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ حدیث کے راوی مشمعل روایت بیان کرتے ہوئے کبھی تو صخرہ کا لفظ بولتے ہیں اور کبھی شجرۃ کا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ راوی کو صحیح الفاظ یاد نہیں۔
اور یہ ایسا تردد اور شک ہے جو اضطراب کہلاتاہے۔
اور حدیث کےضعیف اور ناقابل حجت ہونے پر دلالت کرتاہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت سنداً صحیح ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت نہیں۔
تاہم عجوہ کے جنت سےہونے کا ذکردوسری صحیح احادیث سے ملتا ہے۔
مذید تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم 3456 وإرواء الغلیل للأبانی رقم 2696)

(3)
بعض شارحین بیان کرتے ہیں کہ صخرہ سے مراد وہ چٹان ہے۔
جو بیت المقدس کے شہر میں مسجد اقصیٰ میں ہے آج کل اس چٹان پرایک بڑا گنبد بنا ہواہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3456   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.