الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية بن ابي سفيان عام حج على المنبر فتناول قصة من شعر وكانت في يدي حرسي، فقال: يا اهل المدينة اين علماؤكم سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" ينهى عن مثل هذه، ويقول: إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ وَكَانَتْ فِي يَدَيْ حَرَسِيٍّ، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے سنا ایک سال جب وہ حج کے لیے گئے ہوئے تھے تو منبرنبوی پر کھڑے ہو کر انہوں نے پیشانی کے بالوں کا ایک کچھا لیا جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھا اور فرمایا: اے مدینہ والو! تمہارے علماء کدھر گئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح (بال جوڑنے کی) ممانعت فرمائی تھی اور فرمایا تھا کہ بنی اسرائیل پر بربادی اس وقت آئی جب (شریعت کے خلاف) ان کی عورتوں نے اس طرح بال سنوارنے شروع کر دیئے تھے۔

Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman: That he heard Muawiya bin Abi Sufyan (talking) on the pulpit in the year when he performed the Hajj. He took a tuft of hair that was in the hand of an orderly and said, "O people of Medina! Where are your learned men? I heard the Prophet forbidding such a thing as this (i.e. false hair) and he used to say, 'The Israelis were destroyed when their ladies practiced this habit (of using false hair to lengthen their locks).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 674


   صحيح البخاري3468معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم
   صحيح مسلم5578معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم
   جامع الترمذي2781معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم
   سنن أبي داود4167معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم
   سنن النسائى الصغرى5247معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ نساؤهم مثل هذا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم606معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم
   مسندالحميدي611معاوية بن صخرإنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم
   مسندالحميدي612معاوية بن صخرإني صائم فمن شاء منكم أن يصومه فليصمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 606  
´بالوں کی وگ لگانا حرام ہے`
«. . . يقول: إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب ایسے بال لگائے تو بنی اسرائیل ہلاک ہو گئے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 606]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3468، ومسلم 2127، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت باعث ہلاکت ہے۔
➋ عام اہل مدینہ کا عمل اگر کتاب و سنت کے خلاف ہو تو حجت نہیں ہے۔
➌ مالک بن ابی عامر الاصحبی المدنی رحمہ اللہ (تابعی کبیر) نے فرمایا:
«ما أعرف شيئاً مما أدركت عليه الناس إلا النداء بالصلوٰة»
میں نے (مدینے کے) لوگوں کو جس پر پایا ہے اس میں سوائے نماز کی اذان کے میں کچھ بھی (کتاب و سنت کے مطابق) نہیں جانتا۔ [موطأ امام مالك رواية يحييٰ 72/1 ح 152، وإسناده صحيح]
➍ بالوں میں وگ لگانا حرام ہے۔
➎ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر علماء کا فرض منصبی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 28   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2781  
´زائد بالوں کا گچھا اپنے بال میں جوڑنے کی حرمت کا بیان۔`
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی الله عنہ کو مدینہ میں خطبہ کے دوران کہتے ہوئے سنا: اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان زائد بالوں کے استعمال سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور آپ کہتے تھے: جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے اسے اپنا لیا تو وہ ہلاک ہو گئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2781]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ مزید بال لگا کر بڑی چوٹی بنانا یہ فتنہ کا باعث ہے،
ساتھ ہی یہ زانیہ و فاسقہ عورتوں کا شعار بھی ہے،
بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب یہ شعار اپنایا تو لوگ بدکاریوں میں مبتلا ہو گئے،
اور نتیجۃ ہلاک و برباد ہو گئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2781   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4167  
´دوسرے کے بال اپنے بال میں جوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
حمید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جس سال حج کیا میں نے آپ کو منبر پر کہتے سنا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا جو ایک پہرے دار کے ہاتھ میں تھا لے کر کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع کرتے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بنی اسرائیل ہلاک ہو گئے جس وقت ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4167]
فوائد ومسائل:
بالوں کو دوسرے بال لگا کر لمبا کرنا حرام ہے، جیسے کہ آج کل وِ گ کا رواج ہے۔
اللہ کی شریعت اور انبیاء علیہم السلام کی کی تعلیم سے بغاوت کی بنا پر قومیں ہلاک کردی جاتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4167   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3468  
3468. حضرت حمید بن عبد الرحمٰن سے روایت ہے کہ جس سال امیر معاویہ ؓحج پر تشریف لے گئے تو انھوں نے منبر پر ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا جبکہ انھوں نے مصنوعی بالوں کا گچھا لیا۔ جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھا۔ آپ نے فرمایا: اے اہل مدینہ! تمھارےعلماء کہاں ہیں؟ میں نےنبی ﷺ کو اس سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب اس طرح اپنے بال سنوارنے شروع کر دیے تو وہ ہلاک ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3468]
حدیث حاشیہ:
تمہارے علماء کدھر گئے یعنی کیاتم کومنع کرنے والے علماءختم ہوگئے ہیں۔
معلوم ہواکہ منکرات پر لوگوں کومنع کرنا علماء کا فرض ہے۔
دوسروں کےبال اپنے سرمیں جوڑنا مرادہے۔
دوسری حدیث میں ایسی عورت پرلعنت آئی ہے۔
معاویہ کا یہ خطبہ 61ھ سےمتعلق ہے۔
جب آپ اپنی خلافت میں آخری حج کرنے آئے تھے، اکثر علماء صحابہ انتقال فرماچکے تھے۔
حضرت امیر نے جہال کےایسے افعال کودیکھ کر یہ تاسف ظاہر فرمایا۔
نبی اسرائیل کی شریعت میں بھی یہ حرام تھامگر ان کی عورتوں نے اس گناہ کا ارتکاب کیا اور ایسی حرکتوں کی وجہ سے بنی اسرائیل تباہ ہوگئے۔
معلوم ہوا کہ محرمات کےعمومی ارتکاب سےقومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔
حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ قریشی اور اموی ہیں۔
ان کی والدہ کانام ہندبنت عتبہ ہے۔
حضرت معاویہ خود اور ان کے والد فتح مکہ کےدن مسلمان ہوئے۔
یہ مولفۃ القلوب میں داخل تھے۔
بعدمیں آنحضرت ﷺ کےمراسلات لکھنے کی خدمت ان کو سونپی گئی۔
اپنے بھائی یزید کےبعد شام کے حاکم مقرر ہوئے۔
حضرت عمر کےزمانہ سے وفات تک حاکم ہی رہے۔
یہ کل مدت بیس سال ہے۔
حضرت عمر کےدور خلافت میں تقریبا 4 سال اورحضرت عثمان کی پوری مدت خلافت اورحضرت علی کی پوری مدت خلافت اور ان کے بیٹے حضرت حسن کی مدت خلافت یہ کل بیس سال ہوئے۔
ا س کے بعد حضرت حسن بن علی ؓ نے 41ھ میں خلافت ان کی سپرد کردیا توحکومت مکمل طور پر ان کو حاصل ہوگئی اورمکمل بیس سال تک زمام سلطنت ان کے ہاتھ میں رہی۔
بمقام دمشق رجب سہ 60 ھ میں 84 سال کی عمر میں ان کاانتقال ہوگیا۔
آخر عمر میں لقوہ کی بیماری ہوگئی تھی۔
اپنی زندگی کے آخری ایام میں فرمایا کرتے تھے کاش میں وادی ذی طویٰ میں قریش کا ایک آدمی ہوتا اور یہ حکومت وغیرہ کچھ نہ جانتا۔
ان کی زندگی میں بہت سےسیاسی انقلابات آتے جاتے رہے۔
انتقال سے پہلے ہی اپنے بیٹے یزید کو زمام حکومت سونپ کرسکدوش ہوگئے تھے۔
مگر یزید بعد میں ان کا کیسا جانشین ثابت ہوا یہ دنیائے اسلام جانتی ہے۔
تفصیل کی ضرورت نہیں۔
حضرت معاویہ کی والدہ ماجدہ حضرت ہندہ بنت عتبہ بڑی عاقلہ خاتون تھیں۔
فتح مکہ کے دن دوسری عورتوں کےساتھ انہوں نے بھی آنحضرت ﷺ کی دست مبارک پر اسلام کی بیعت کی تو آپ نے فرمایا کہ خدا کےساتھ کسی کوشریک نہ کرو اور نہ چوری کروگی توہندہ نےعرض کیاکہ میرے خاوند ابوسفیان ہاتھ روک کر خرچ کرتے ہیں جس سے تنگی لاحق ہوتی ہے توآپ نےفرمایا کہ تم اس قدر لے لو جوتمہارے اور تمہاری اولاد کےلیے حسب دستور کافی ہو۔
آپ نے فرمایا کہ اور زنا نہ کرو گی، ہندہ نےعرض کیا کہ آیا کوئی شریف عورت زنا کارہوسکتی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اپنے بچوں کوقتل نہ کروگی تو ہندہ نے عرض کیا کہ آپ نے ہمارے سب بچوں کوقتل کرادیا۔
ہم نے تو چھوٹے چھوٹے بچوں کو پرورش کیا اوربڑے ہونے پر آپ نے ان کابدر میں قتل کرادیا۔
حضرت عمر کی خلافت کے زمانے میں وفات پائی۔
اسی روز حضرت ابوقحافہ ابوبکر کووالد ماجد کاانتقال ہوا۔
رحمهم اللہ أجمعین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3468   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3468  
3468. حضرت حمید بن عبد الرحمٰن سے روایت ہے کہ جس سال امیر معاویہ ؓحج پر تشریف لے گئے تو انھوں نے منبر پر ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا جبکہ انھوں نے مصنوعی بالوں کا گچھا لیا۔ جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھا۔ آپ نے فرمایا: اے اہل مدینہ! تمھارےعلماء کہاں ہیں؟ میں نےنبی ﷺ کو اس سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب اس طرح اپنے بال سنوارنے شروع کر دیے تو وہ ہلاک ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3468]
حدیث حاشیہ:

حضرت امیر معاویہ ؓ نے اہل مدینہ کو منکرات و فواحش پھیلنے اور ان کی روک تھام سے غفلت برتنے پر ڈانٹ پلائی کہ مدینہ طیبہ کے علماء ایسی بری چیزوں سے کیوں منع نہیں کرتے اور ایسی منکرات کو روکنے سے غافل کیوں ہیں۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خلاف شرع امور کا ازالہ حکمرانوں کا اہم فریضہ ہے کیونکہ ایسے امور قوموں کی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔
اسی طرح عورتوں کا جاذب نظر لباس پہن کر بازاروں میں نکلنا اور لوگوں کی دعوت نظارہ دینا یہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دیتا ہے۔

مصنوعی بال لگانا کبیرہ گناہ ہے رسول اللہ ﷺ نے ان کے لگانے پر لعنت فرمائی ہے۔
بنی اسرائیل میں ان کا استعمال حرام تھا مگر جب ان کی عورتوں نے اس جرم کا ارتکاب کیا اور انھیں کوئی روکنے والا نہ تھا تو ایسی حرکتیں بنی اسرائیل کی تباہی کا باعث ہوئیں ہمارے معاشرے میں بھی یہ وبا عام ہے۔
اللہ تعالیٰ اس سے بچنے کی توفیق دے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3468   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.